سوات کی سیاحت سیلاب کی نذر، کاروباری افراد مالی مسائل سے دوچار
رفیع اللہ خان
سوات میں سیلاب کی وجہ سے پل اور سڑکیں تباہ ہوئی ہیں جس کی وجہ سے سیاحت اور اس سے وابستہ کاروباری افراد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور وہ ان دنوں شدید قسم کے مالی مسائل سے دوچار ہیں۔
سوات میں آئے حالیہ سیلاب نے مدین، بحرین اور کالام کے سیاحتی علاقوں میں رابطہ پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں کے مکینوں اور سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے موسم سرما کا سیاحتی سیزن بھی متاثر ہوا ہے۔
چارسدہ سے سوات کی سیر کیلئے آئیں خاتون سیاح انیلا خان نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ ہر سال برفباری دیکھنے بحرین اور کالام آتی ہیں لیکن امسال سیلاب کی وجہ سے سڑکیں خراب ہوئی ہیں تو اب وہ برفباری کے بعد کالام جائیں گی، ”سیلاب کی وجہ سے سڑکیں بہت زیادہ خراب ہو گئی ہیں تو اس کی وجہ سے ہم سوچ رہے تھے کہ مالم جبہ کی طرف جائیں گے، پھر اسلام پور ہے، مرغزار ہے، بہت ہی خوبصورت مقامات ہیں لیکن یہ پل بہت زیادہ خراب ہو گئے ہیں اور یہ سڑکیں بھی، تو اس وجہ سے لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیں۔”
سوات میں موسم سرما کے دوران مقامی لوگ اور ملک کے طول و عرض سے آنے والے سیاح اسلام پور کے مشہور شال، واسکٹ، اور ہاتھ سے بنیں توپیاں خریدتے ہیں۔ اس حوالے سے نعمان نامی دکاندار نے بتایا کہ سیلاب نے ان کے کاروبار کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالام میں ان کی چار دکانیں ہیں اور ہر سال وہ ان چار دکانوں کا دس لاکھ روپے کرایہ دیتے ہیں، اب سیلاب کے بعد انہوں نے دکانیں بند کر رکھی ہیں جبکہ سیلاب کی وجہ سے سامان گم ہو جانے کے باوجود انہوں نے کرایہ بھی ادا کیا ہے۔
”سیلاب کی وجہ سے کالام بند ہے اور مہمان بھی بالکل نہیں آ رہے، سیلاب میں ہمارے مال بھی خراب ہوئے، یہاں پیچھے ہمارا گودام تھا اس میں نوے لاکھ روپے کا سامان خراب ہوا، حکومتی اہلکار آئے تھے انہوں نے تصاویر لیں اور ویڈیوز بنائیں لیکن ابھی تک کوئی امداد نہیں کی، کوئی عملی کام نہیں کیا ابھی تک حکومت نے۔” انہوں نے بتایا۔
کالام ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر رحمت دین صدیقی کا کہنا تھا کہ کالام ایک سیاحتی علاقہ ہے، یہاں تین سو بڑے اور چھوٹے ہوٹلز میں 20 ہزار تک لوگ کام کرتے ہیں لیکن سیلاب کی وجہ سے کالام میں 50 ہوٹلز مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں اور باقی کو بھی نقصان پہنچا ہے، راستے بند ہونے کی وجہ سے باقی ہوٹلز بھی بند پڑے ہیں، اس کی وجہ سے نہ صرف موسم سرما کی سیاحت متاثر ہوئی ہے بلکہ لوگ بھی بے روزگار ہوئے ہیں اور ہوٹل کی صنعت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
”سوات اور کالام میں 70 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش سیاحت ہے، سیلاب کی وجہ سے 20 ہزار سے زائد افراد بے روزگار ہوئے، سیلاب نے اگر ایک طرف ہوٹل انڈسٹری اور سیاحت کو نقصان پہنچایا ہے تو دوسری طرف حکومت ہماری زمینوں پر ڈیمز بنا رہے ہیں اور ہم پر سیکشن فور لگا رہے ہیں جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا سیلاب کے دوران ایک بار بھی کالام نہیں آئے۔” رحمت دین صدیقی نے بتایا۔
دوسری جانب سوات کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب میں ملاکنڈ ڈویژن میں 141 رابطہ پل، 570 سڑکیں اور باقی انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے جن کی بحالی کے لیے کام جاری ہے اور علاقے میں موسم سرما کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے موسم سرما فیسٹول کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔