"شریک شکور”: قبائل کی ایک منفرد روایت
کاشف کوکی خیل
یوں تو قبائل کی وہ روایات مشہور ہیں جن کی وجہ سے ان کے تاریخی کردار و تشخص، اور ان کی ساکھ کو نقصان ہی پہنچا یا پہنچایا گیا ہے؛ مثلاً ان کے بندوق کا ذوق، گھروں کی بڑی/لمبی چاردیواری، گھر کے کسی کونے میں مورچہ یا اس طرح کی دیگر کچھ مشہور روایات دنیا نے دیکھیں یا اس کو دکھائی گئی ہیں۔
تاہم اس کے برعکس زیادہ تر روایات ایسی بھی ہیں جو منفرد، بڑی مثبت اور جو قبائل کی شہرت اور ساکھ میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہیں، وہ پس پردہ ہیں، دنیا ان سے آشنا نہیں ہے۔ انہی روایات میں سے ایک روایت ”شریک شکور (چنگیر)” کا بھی ہے جس کا مطلب روٹی کا مشترکہ انتظام ہے۔
آج بھی قبائلی علاقوں میں ایک خاص حجرے میں مختلف گھروں سے روٹی لائی اور ملک بیٹھ کر کھائی جاتی ہے؛ یہ آپس میں رشتہ دار بھی ہو سکتے ہیں یا گاؤں کے جان پہچان والے بھی، دوپہر اور شام کو روٹی لا کر ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔
ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی قبائلی مشر حاجی مثل خان نے ”شریک شکور” کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا ”یہ سنت عمل ہے، اتحاد و اتفاق قائم رہتا ہے، دسترخوان پر ایک ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے کے احوال کا پتہ چلتا ہے، کوئی نا آئے تو وجہ معلوم کرتے ہیں جبکہ سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ دسترخوان ہی پر گپ شپ کرتے ہوئے ٹیمیں تشکیل دیتے ہیں کہ کل فلاں فلاں فاتحہ خوانی یا شادی بیاہ میں جائیں گے، غمی خوشی میں جانے کیلئے بھی مخصوص بندوں کا تعین ہوتا ہے اور غمی خوشی میں آسانی رہتی ہے۔”
حاجی مثل خان نے مزید بتایا کہ جو مل بیٹھ کر روٹی نہیں کھاتے ان میں بے اتفاقی جنم لیتی ہے، غمی خوشی میں جانے یا ایک دوسرے کا حال احوال جاننے میں الجھنوں کا شکار رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج کل رشتہ داریاں نبھانا ناپید ہوتا جا رہا ہے اور بے اتفاقی آج کل کے مسائل میں اولین درجے پر ہے۔
یوں تو دنیا والے اس روایت سے ناآشنا ہیں تاہم آشنائی پر ان تمام فوائد سے مستفید ہو سکتے ہیں جو حاجی مثل خان نے بیان کئے ورنہ وہ الجھنوں کا شکار ہی رہیں گے۔