منگلا ڈیم کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ امریکی تعاون کی تاریخ میں ایک تازہ باب
امریکی سفیر ڈونلڈبلَوم نے وزیراعظم پاکستان محمّد شہباز شریف کے ساتھ مل کر منگلا ہائڈرو پاور سٹیشن کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے منصوبہ کی تکمیل کی تقریب میں شرکت کی۔ پندرہ کروڑ ڈالر مالیت کی امریکی معاونت سے مکمل ہونے والے اِس منصوبہ سے بجلی گھر کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی۔ اس منصوبے کے ذریعے قومی گرڈ کو بجلی کی ترسیل میں 300 میگا واٹ کا اضافہ متوقع ہے جو پاکستان میں ایک لاکھ گھروں کو روشن اور 20 لاکھ پاکستانیوں کو اس سہولت سے مستفید کرنے کا باعث بنے گا۔
امریکہ کی مالی معاونت اور نجی کمپنیوں اور واپڈا کی شراکت سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والا یہ منصوبہ پاکستان میں شفاف اور قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لیے امریکی تعاون کی طویل تاریخ میں ایک تازہ باب ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر ڈونلڈ بلَوم نے کہا کہ منگلاڈیم سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کا یہ منصوبہ دراصل اُس پائیدار تعاون کا تسلسل ہے جس کے تحت ڈیم کا سنگ بُنیاد رکھا گیا تھا تاکہ منگلا ڈیم کو شفاف توانائی اور آبپاشی کا ایک قابل بھروسہ ذریعہ بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جب منگلا ڈیم کو سنہ ساٹھ کی دہائی میں امریکی انجینئرنگ کمپنیوں نے تعمیر کیا تھا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا مِٹّی سے بنایا گیا ڈیم تھا۔ سفیر بلَوم نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف فنِ انجینئرنگ کا ایک متاثرکُن شاہکار ہے بلکہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان سبز اتحاد کی لازوال مثال بھی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے پچاس برس پیشتر پاکستان میں بجلی کی فراہمی میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے آبی ذخائر اور پن بجلی گھر تعمیر کیے تھے جو آج بھی قابل اعتماد، مؤثر اور صاف توانائی فراہم کر رہے ہیں۔ یہ منصوبے پاکستان کی بجلی کی پیداواری استعداد کار میں بڑے پیمانہ پر اضافہ کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں اور آج بھی پاکستان میں پانچ کروڑ سے زیادہ لوگوں کے گھروں کو بجلی فراہم کر رہے ہیں۔
مذکورہ آبی ذخائر پانی کی ناگہانی قلت کی روک تھام، سیلاب کے اثرات کو کم کرنے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ صرف منگلا اور تربیلا ڈیم ہی پاکستان سے گزرنے والے پانی کا تقریباً دس فیصد ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ گومل زام ڈیم سے آبپاشی نے قریبی علاقہ میں زرعی پیداوار کو دوگنا کر دیا جس سے ہزاروں لوگوں کو خوراک اور معاشی مواقع فراہم ہوئے اور حالیہ سیلاب کے دوران زندگیاں اور معاش کو بچانے میں مدد ملی۔