کرم: پاک افغان جھڑپوں میں شدت، ایک اہلکار جاں بحق 21 افراد زخمی
پاراچنار: افغان باڈر پر جھڑپوں میں شدت آ گئی، زرائع کے مطابق فورسز کا ایک جوان شہید جبکہ چھ اہلکاروں سمیت دونوں جانب سے مجموعی طور پر اکیس افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ زرائع کے مطابق فغانستان سے فورسز کی چوکی کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل پاکستانی علاقے میں افغانوں کی جانب سے پاکستانی علاقے پر قبضے اور تعمیرات پر جھڑپ میں دو بچوں اور فورسز کے تین اہلکاروں سمیت اٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری کے مطابق افغانیوں کی جانب سے آبادی کو نشانہ بنانے پر فورسز نے بھی جوابی کارروائی شروع کر دی، افغانستان کی جانب سے کرم بارڈر کی خلاف ورزی اور شہری آبادی کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، سرحد کے دونوں جانب لوگوں کے درمیان زمینی تنازعات کو دوطرفہ جرگہ اور سفارتی ذرائع کے ذریعے حل کیا جائے۔
ہسپتال زرائع کے مطابق افغانستان سے مقامی آبادی پر گولہ باری سے دو بچے شدید زخمی جبکہ متعدد مویشی ہلاک ہو گئے، فائرنگ کے تبادلے میں دو ایف سی اہلکار بھی زخمی ہو گئے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے اورسیز پاکستانیز ساجد حسین طوری کے مطابق ضلع کرم میں پاکستانی علاقے بوڑکی خرلاچی باڈر پر افغانیوں کی جانب سے قبضے کی کوشش کی جا رہی تھی، ضلع کرم کے پاکستانی باشندوں کی جانب سے اپنی زرعی اراضی میں افغانیوں کو سڑک بنانے سے منع کرنے کی کوشش کی گئی جس پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، عمائدین کی جانب سے کوششوں کے بعد فائربندی ہو گئی تاہم چند گھنٹوں کے بعد دوبارہ قبضے کی کوشش اور تعمیر شروع کی گئی جس کی وجہ سے دوبارہ جھڑپیں شروع ہوئیں اور افغانستان سے بوڑکی خرلاچی اور شنگک سمیت مختلف علاقوں میں شہری آبادی کو ماٹر توپوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں دو بچوں اور فورسیز کے تین اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی ہو گئے جن میں افغان علاقے میں زخمی ہونے والے تین افراد بھی شامل ہیں۔
ساجد طوری نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خرلاچی اور بوڑکی کی مقام پر کرم بارڈر کی مسلسل خلاف ورزی، جارحیت اور شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کرم کی عوام اور پاک فوج اپنی سرزمین کی حفاظت اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔
ساجد حسین طوری نے کہا کہ جارحیت اور جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور پاکستان ہمیشہ افغانستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اور اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان برادر ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمام حل طلب مسائل سفارتی ذرائع اور بات چیت کے ذریعے حل ہو۔
وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے کہا کہ سرحد کے دونوں پار رہنے والے لوگوں کے درمیان زمینی تنازعات کو دوطرفہ جرگہ اور سفارتی ذرائع کے ذریعے حل کی جائیں تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو جس سے دونوں ممالک کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچے، ہم نے زمین کے تنازعہ پر افغان حکومت سے پہلے ہی جرگے اور مذاکرات کیے ہیں اور مزید مذاکرات کی ضرورت ہے اور سرحد پار کے لوگ خرلاچی اور بوڑکی کی پاکستانی زمینوں پر قبضے کی ناکام کوشش نہ کریں۔