بلاگزجرائم

” جناب معظم جاہ آئی جی کے پی پولیس ! صحافی احتشام کو انصاف دلائیں”

کاشف کوکی خیل

یکم نومبر کی رات سوشل میڈیا پر خبر آئی کہ جمرود پولیس نے بول نیوز ، اردو پوائنٹ ، پختونخوا ریڈیو ، نیوز 360 اور پشتو 1 چینل کے نمائندہ احتشام آفریدی کو گرفتار کرلیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جمرود پولیس کی اس عمل پر شدید تنقید کی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق واقعہ تب پیش آیا جب احتشام آفریدی جمرود پولیس کی ریڑھی بانوں پر تشدد کی فوٹیجز بنارہے تھے۔ پولیس نے پہچانا نہیں یا احتشام آفریدی کی فوٹیجز بری لگی تو انہوں نے زدوکوب کیا اور اپنے پرائیویٹ ڈیرہ منتقل کردیا۔ صحافی احتشام کے مطابق وہاں بھی ان کے ساتھ تشدد ہوا ، لیٹرین میں بند کیا اور گالیاں دی گئی۔ پھر حوالات منتقل کردیا گیا اور وہاں ان کی تصویریں اور ویڈیوز بنائی گئی کہ اپ کو کریمنل کیس میں چارج کیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایس ایچ او جمرود سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ احتشام آفریدی نے ان کے اہلکار اسسٹنٹ سب انسپکٹر رشید خان کے شولڈرز پھاڑے تھے اور وہ قانونی کاروائی کررہے ہیں، تاہم رات 1 بجے احتشام خان کو غیر مشروط طور پر رہا کردیا گیا اور پولیس حکام کی جانب سے درخواست کی گئی کہ معاملہ یہی پہ رفع دفع کردے تاہم معاملہ ختم نہیں ہوا۔

ابھی خبر ملک کے نامور صحافیوں کے ہاں جاپہنچی، مختلف صحافیوں نے ٹویٹر پر جاری احتشام خان کی وضاحتی ویڈیو کو ناصرف ری ٹویٹ کیا بلکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا سے انصاف دلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

احتشام خان کی وضاحتی ویڈیو جیو نیوز کے پرائم ٹائم اینکر اور جنگ کے کالم نگار حامد میر نے ری ٹوئٹ کی، اردو نیوز کے ایڈیٹر ، جنگ اور دی نیوز کے تحقیقاتی رپورٹر وسیم عباسی صاحب نے بھی ٹویٹ ریٹویٹ کرکے احتشام خان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جبکہ پشاور کے نیو ٹی وی اور نئی بات اخبار کے تحقیقاتی رپورٹر لحاظ علی نے بھی واقعے کی مذمت کی اور لکھا کہ "احتشام بھائی کے ساتھ یہ رویہ ناقابلِ برداشت ہے ، پولیس اپنی بدعنوانی چھپانے کیلئے اس طرح کے ہتھکنڈے اپناتی ہے”

جیو اور جنگ اسلام آباد کے تحقیقاتی رپورٹر اعزاز سید نے ٹویٹر پر لکھا ” جناب معظم جاہ آئی جی کے پی پولیس ! صحافی احتشام کو انصاف دلائیں۔ صحافی معاشرے کی آنکھ، کان اور زبان ہوتے ہیں ان کے بغیر معاشرے اندھے ، گونگے اور بہرے ہو جاتے ہیں، احتشام کی مدد کیجیے ”

جیو نیوز پشاور کے سابق بیوروچیف اور سینئر تجزیہ نگار محمود جان بابر نے ٹویٹر پر لکھا کہ "پولیس کو ٹھیک کرنے کے لئے ایک اور پولیس کی ضرورت ہے ورنہ خود سے تو یہ کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتی ان کو سب سے زیادہ ان کے اختیارات نے خراب کیا ہے کیونکہ اختیار ملنے سے انسان بے نقاب ہوکر سامنے آجاتا ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف آپ کے ساتھ ہیں۔ طاقتور کا سامنا ہونے پر یہ دبتے ہیں”

مشرق ٹی وی کے سینئر اینکر پرسن محمد فہیم نے ٹویٹر پر لکھا کہ خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس کا احوال پیش خدمت ہے۔

صحافی احتشام خان کے ساتھ پیش انے والے واقعے پر ملک کے مختلف حصوں سے صحافی برادری کی مذمتی بیانات آرہے ہیں جبکہ یکجہتی کا اظہار بھی کررہے ہیں۔

صحافی احتشام خان نے ٹویٹر پر ویڈیو پیغام میں وضاحت جاری کیا تھا کہ جمرود پولیس نے ان کے ساتھ دہشتگردوں کے پکڑنے جیسا رویہ اپنا لیا اور انکو زدوکوب کرکے لیٹرین میں بند کردیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button