کارپوریٹ سیکٹر سروسز سیلز ٹیکس کیلئے ایک بڑا سیکٹر کیسے ہے؟
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ کیپرا کو سیلز اینڈ سروسز ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ کارپوریٹ سیکٹر سے جڑے کاروباروں سے آمدنی موصول ہوتی ہے جس کی شرح مجموعی ٹیکس کے 75 فیصد ہے۔
کیپرا نے خیبر پختونخوا میں ٹیکس وصولی کا سلسلہ یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے شروع کیا ہوا ہے جس کے ذریعے صوبے میں صحت، تعلیم اور دیگر ترقیاتی کام ممکن ہو رہے ہیں مگر کارپوریٹ سیکٹر سروسز سیلز ٹیکس کیلئے ایک بڑا سیکٹر کیسے ہے؟
کیپرا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالرزاق نے بتایا کہ سب سے پہلے کارپوریٹ وہ کاروبار ہوتا ہے جو کاروبار سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ ہو تو اس کا پتہ ایسا چلتا ہے جس کے ساتھ پرائیویٹ لمیٹڈ یا لمیٹڈ لکھا ہوتا ہے تو اس کا ریٹ 5 فیصد سے 19 فیصد تک ہوتا ہے تو اس لئے ہمیں زیادہ محصولات موصول ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال 70 فیصد ہمارا ریونیو کارپوریٹ سیکٹر سے موصول ہوا ہے مطلب ساڑھے 24 ارب روپے میں 17.2 ارب روپے کارپوریٹ سیکٹر سے موصول ہوئے جن میں ٹیلی کام، بینک اور گیس سیکٹرز کے علاوہ دیگر بھی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ کارپوریٹ سیکٹر ہے تو ہمیں زیادہ ٹیکس موصول ہو رہا ہے بلکہ ان کا کاروبار بڑا ہوتا ہے اس لئے زیادہ ٹیکس موصول ہو رہا ہے۔
عبدالرزاق کے مطابق ہمارا سٹینڈر ریٹ 15 فیصد ہے مگر ایک آدھ سروسز پر ہم نے 19 فیصد بھی رکھا ہے کیونکہ دیگر صوبوں میں انہی سروسز پر یہی ریٹ مقرر کیا گیا ہے اب ہمارے ساتھ وفاقی سطح پر ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام ہے تو جب وہ کے پی میں اپنی خدمات دے رہے ہیں تو اسی حساب سے ہم ٹیکس لیتے ہیں۔
ان کے مطابق کہ ہمارے ہاں ٹیکس کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے مگر ان میں سے اب بھی کچھ لوگ ہیں جو ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرتے ہیں اور ان لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کیلئے ہم نے آگاہی مہم شروع کر رکھی ہے تاکہ وہ سمجھیں کہ ان کے ٹیکسز سے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے ساتھ مفت تعلیم، ادویات اور انفراسٹرکچر کا نظام بحال کیا جاتا ہے۔
ڈپٹی کلکٹر عبدالرزاق نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ ٹیلی کام سیکٹر اور اس کے بعد ہوٹلنگ سے ٹیکس جمع کیا جاتا ہے اور اس کے معیاری ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد ہے لیکن اس کے ساتھ ہم کوشش کرتے ہیں کہ مزید اس میں اضافہ کریں تاکہ صوبے کی ترقی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سب سے زیادہ شکایات اسی سیکٹر سے موصول ہوتی ہیں کیونکہ جب ہوٹل والے پندرہ فیصد ٹیکس وصول کرتے ہیں تو کسٹمر کے دل میں یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کیا ہوٹل والے یہ ٹیکس خزانے میں جمع کرتے ہیں یا نہیں جس پر شکایات موصول ہو رہی ہیں مگر اس کے لئے گاہک کو چاہئے کہ وہ کارپوریٹ سیکٹر میں خدمات فراہم کرنے والے سے پکی رسید وصول کریں اور اس پر یہ لازمی دیکھیں کہ رسید پر کے این ٹی این نمبر موجود ہے کہ نہیں، اگر نہیں ہے تو ہوٹل والے آپ کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اور آپ کیپرا کو شکایت کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی کارپوریٹ سیکٹر والا ٹیکس میں غبن میں ملوث پایا جاتا ہے تو ہم اس کی باقاعدہ تحقیقات کرتے ہیں اور پھر اس کے خلاف کاروائی کا آغاز کرتے ہیں جس میں جرمانے کے ساتھ قید اور ہوٹل بند ہونے کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپرا کو سب سے زیادہ ٹیکس کارپوریٹ سیکٹر سے موصول ہوتا ہے جس کا حجم 75 فیصد ہے، اب ہم ایک ایسا میکینزم بنانے والے ہیں کہ جب کوئی کمپنی لانچ ہو جائے تو اسی وقت وہی کمپنی رجسٹرڈ ہو گی اور اس کے لئے ایس ای سی پی کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 47 خدمات پر ٹیکسز لاگو ہیں مگر ان میں ہر سروس پر الگ الگ ٹیکس ہے، جب اس میں کوئی کاروبار کارپوریٹ سیکٹر میں آتا ہے تو وہ ہمیں بتائیں کہ ہم نے کارپوریٹ سیکٹر جوائن کیا ہے تو ہم انہیں سٹینڈرڈ ریٹ پر رکھیں گے۔
عبدالرزاق کے مطابق اس وقت خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کی کمپنیوں میں او جی ڈی سی ایل اور پٹرولیم ہیں اور یہ کمپنیاں جتنی سروسز دیتی ہیں اُتنا ہی وہ ٹیکس جمع کر کے کیپرا کے ساتھ جمع کرتی ہیں مگر یوٹیلیٹی بلز میں اس کا کوئی ٹیکس عوام سے موصول نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ یہ ایک بڑا سیکٹر ہے اور اس سے بہت بڑا ریونیو جنریٹ ہو گا مگر اس میں شرط یہ ہے کہ جب او جی ڈی سی ایل کسی بیرون کمپنی سے خدمات لینا چاہے تو ہم اس سے ٹیکس وصول کر سکتے ہیں لیکن اگر وہ اندرونی طور پر وہ خدمات دے رہے ہوں تو اس پر ہمارا ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ تمام کمپنیاں جو خدمات فراہم یا لے رہی ہوں تو وہ قانون کے مطابق ہمارے ٹیکس کے دائرے میں آتی ہیں، ان میں مینوفیکچر کمپنیاں ہوں یا کوئی اور مگر بنیادی نقطہ یہ ہے کہ جو خدمات لے رہے ہوں یا فراہم کر رہے ہوں وہ ٹیکس ادا کریں گے۔