”ہم پانچ چھ لڑکیاں ایک کتاب میں سبق پڑھتی ہیں”
شاہ نواز آفریدی
باڑہ: ”ہم پانچ یا چھ لڑکیاں کلاس میں اک گروپ میں بیٹھ کر ایک کتاب میں سبق پڑھتی ہیں، ٹیچر کسی بھی لڑکی سے اپنے متعلقہ مضمون کی کتاب لے کر بورڈ پر کام کرواتی ہے اور ہم وہ کاپیوں پر لکھتی ہیں اور پھر بعد میں گھر میں بھی پڑھتی ہیں کیونکہ ہمارے ساتھ تمام مضامین کی تمام کتابیں موجود نہیں”، یہ باتیں گورنمنٹ گرلز مڈل سکول باڑہ تحصیل کی پانچویں کلاس کی فاطمہ نے کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف حساب اور انگریزی کی کتابیں ہیں جبکہ دیگر لڑکیوں کے ساتھ دوسرے مختلف مضامین کی کتابیں ہیں، ”اگست کے وسط میں ہماری چھٹیاں ختم ہوئی ہیں اور اب تک ہمیں مکمل طور پر کتابیں نہیں ملیں جس کی وجہ سے گرمیوں کی چھٹیاں مکمل طور پر بغیر کتابوں کے گزاری ہیں۔”
اسی سکول کی ہی پانچویں کلاس میں پڑھنے والی فاطمہ کی سہیلی عائشہ نے ٹی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم سے زیادہ لگاؤ کی وجہ سے وہ بڑی ہو کر استانی بننا چاہتی ہے، ”اسی شوق کے باعث جب میرے پاس گزشتہ گرمیوں کی چھٹیوں میں پانچویں کلاس کی کتابیں وغیرہ نہیں تھیں تو میں چوتھی کلاس کی کتابیں پڑھتی تھی تاکہ میرے مطالعہ میں وقفہ نہ آئے، اور میں اسی طرح اپنا شوق بھی پورا کر لیتی تھی۔”
ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس کے مطابق کے ضلع خیبر کے سرکاری سکولوں کو اب تک تقریباً 60 فیصد تک کتب فراہم کی جا چکی ہیں تاہم اس کے باوجود بھی سکولوں میں کتابوں کی بہت کمی آ رہی ہے، ٹیکسٹ بک بورڈ سے کتب کا مطالبہ ”کلاس وائز” کیا جاتا ہے جبکہ ان کی طرف سے کتابوں کی فراہمی بھی ”کلاس وائز” کی جاتی ہے۔
ڈی ای او آفس کے مطابق خیبر میں کے جی سے لے کر بارہویں تک طلبہ و طالبات کی تعداد 115000 (ایک لاکھ پندرہ ہزار) تک ہو گی اور ہم نے ابھی سے آئندہ سیشن یعنی سال 24-2023 کے لئے بھی پانچ فیصد اضافی تعداد کے مطابق کتب کی فراہمی کے مطالبے کی تیاری کی ہے۔
باڑہ کے سماجی کارکن و ویلج کونسل کے چیئرمین زاہد اللہ آفریدی نے بتایا کہ وہ علاقے میں تعلیم کے میدان میں بہت سرگرم ہیں اور بچوں کو درپیش مسائل میں ہر ممکن مدد کرتے ہیں، حالیہ کتب کی کمی کے باوجود مختلف سکولوں میں ضرورت مند بچوں اور بچیوں کو مفت کاپیاں دیں، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت جلد ازجلد جلد خیبر بالخصوص متاثرہ باڑہ کے بچوں اور بچیوں کو کتب کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ والدین اور عوام کا حکومت اور سرکاری سکولوں پر اعتماد ہو سکے کیونکہ باڑہ میں بیشتر سرکاری تعلیمی اداروں کی بلڈنگز ہی نہیں ہیں اور طلباء خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کئی سال گزرنے کے باوجود بھی درجنوں سکولوں پر کام شروع ہونے کے بعد تاحال تعطل کے شکار ہے۔
زاہد اللہ آفریدی کے مطابق باڑہ کے سینکڑوں سکولوں میں ہزاروں طلبہ و طالبات زیرتعلیم ہیں جن میں بہت ساروں کے پاس کتابوں کی کمی ہے اور اگر صورت حال اسی طرح رہی تو سرکاری سکولوں پر سے والدین کا اعتماد ختم ہو جائے گا اور استطاعت رکھنے والے افراد اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخلہ دلوا دیں گے جبکہ غریب عوام کے بچے تعلیم سے محروم ہو کر رہ جائیں گے۔
پانچویں کلاس کی طالبہ عائشہ نے بتایا کہ ان کے کلاس میں 56 طالبات زیرتعلیم ہیں اور ان میں سے بیشتر کے پاس مختلف مضامین کی کتابیں ہیں جس سے استانیاں کام کرواتی ہیں اور ہماری استانیاں اپنے پیسوں سے بھی سکول میں کام کرتی ہیں مگر حکومت کی جانب سے ہمیں زیادہ سہولیات مہیا نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف باڑہ کے رہنماء عبدالغنی آفریدی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کتب کی کمی کے معاملے پر وہ وزیر تعلیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ایک دو روز میں باقاعدہ ملاقات کر کے خیبر میں درپیش مسائل سے آگاہ کریں گے، کتابوں کی کمی پر ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم خیبر کے ذمہ داران سے بھی بات ہوئی ہے اور علاقے سے کتب کی کمی کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جس پر ہر ممکن حد تک کام کر کے کتابوں کی فراہمی ممکن بنائیں گے۔