حمیرا علیم
قرآن کے تقریباً 78 ہزار الفاظ میں سب سے پہلا لفظ جو اللہ عزوجل نے سیدی رسول اللہ پہ نازل فرمایا وہ ’’اِقْرَاْ‘‘ ہے یعنی پڑھیے۔ قرآن پاک کی 6 ہزار آیات میں سب سے پہلے جو 5 آیتیں نازل فرمائی گئیں ان سے بھی قلم کی اہمیت اور علم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے۔ علم کی وجہ سے اللہ تعالٰی نے انسان کو تمام مخلوقات پر برتری عطا فرمائی اور ان سے سجدہ کروایا۔ علم کا حصول اور اس کی تعلیم انبیاء کی سنت ہے۔ آل عمران 164 میں فرمان ربی ہے:
"بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔”
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالم کی عابد پر فضیلت اتنی ہے جتنی میری فضیلت تم میں سے عام مسلمان پر ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس کے فرشتے اور ارض وسماء کی ساری مخلوق، حتی کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں پانی میں معلم خیر کیلئے دعائے رحمت بھیجتی ہیں۔” ترمذی وابوداود
علماء کی فضیلت اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ فرمان رسول ہے: "جو شخص علم دین کی تلاش میں کسی راستہ پر چلے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اسے جنت کے راستہ پر لگا دیتا ہے۔ بیشک فرشتے طالب (علم) کی خوشی کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، اور عالم کے لیے آسمان و زمین کی ساری مخلوقات مغفرت طلب کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ پانی کے اندر کی مچھلیاں بھی، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا، بلکہ انہوں نے علم کو وارث بنایا ہے۔ اس لیے جس نے اس علم کو حاصل کر لیا، اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے) پورا پورا حصہ لیا۔”
غزوہ بدر کے موقع پہ نبی صلعم نے ہر اس اسیر کو جو مدینہ کے دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھاتا تھا آزاد فرمایا۔ اس عمل سے اسلام اور پیغمبر اسلام کی نظر میں تعلیم کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
اللہ تعالٰی اہل علم کو اپنا کنبہ کہتا ہے۔ اسی فضیلت کی بنا پر ہر سال کئی طلباء اپنے پیارے اساتذہ کو یوم اساتذہ کی مبارکباد بھیجتے ہیں۔ طلباء اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں اس قابل بنایا کہ وہ کامیاب کیریئر بنا سکیں اور ان کی رہنمائی کی۔
یوم اساتذہ کے موقع پر انٹرنیٹ اساتذہ کے لیے پرجوش خواہشات اور پیارے اقتباسات سے بھرا ہوا ہے۔
• "ایک مہربان اور متاثر کن استاد ہونے کے لیے آپ کا بہت شکریہ۔ یوم اساتذہ مبارک ہو!”
• "ایک استاد کا مقصد طلباء کو اپنی تصویر میں دکھانا نہیں ہے بلکہ ایسے طلباء کو تیار کرنا ہے جو اپنی تصویر خود بنا سکیں۔ یوم اساتذہ مبارک ہو!”
• "کوئی لفظ آپ کے لیے میری شکرگزاری کا اظہار نہیں کر سکتا، میں واقعی اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے آپ جیسا استاد عطا کیا۔ یوم اساتذہ مبارک!”
"میں نے ایک شخص میں رہنمائی، دوستی، نظم و ضبط اور محبت سب کچھ پایا۔ اور وہ شخص آپ ہیں۔ یوم اساتذہ مبارک!”
• "سب سے شاندار استاد کے لیے ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے اور یہ یوم اساتذہ ایوارڈ آپ کے پاس جاتا ہے۔
ایک اچھا استاد طالب علم کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک استاد کسی طالب علم کی زندگی میں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی ترغیب دے کر اس کے کریئر کو تشکیل دے سکتا ہے۔ وہ اپنے طلباء کو زندگی میں کامیاب ہونے کے مختلف طریقے تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ لہٰذا ایک استاد اس معاشرے میں جو کچھ کرتا ہے اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اساتذہ کا عالمی دن ہر سال 05 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن پوری دنیا اساتذہ کو عزت دیتی ہے ان کی کوششوں کو سراہتی ہے۔ اور تعلیمی ترقی میں ان کے کردار کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ کئی تعلیمی ادارے ٹیچرز ڈے منانے کے لیے تقریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ طلباء میں اپنے اساتذہ کی کاوشوں کا احترام کرنے اور ان کی تعریف کرنے کے لیے بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔
اساتذہ کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ آنے والی نسلوں کے معمار ہیں۔ ایک اچھا استاد درحقیقت طلباء کے لیے نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ اساتذہ نوجوان ذہنوں کی تشکیل کرتے ہیں اور انہیں مثبت خیالات اور تخلیقی قوتوں سے معمور کرتے ہیں۔ یہ تمام پیشوں کا بادشاہ ہے کیونکہ دوسرے پیشے مناسب رہنمائی اور مہارت کے بغیر حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ اساتذہ کے بغیر ہم اپنے طور پر کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جس شخص نے مجھے ایک لفظ بھی سکھایا وہ میرا استاد ہے۔
پچھلے دنوں ایک استاد کے بارے میں خبر پڑھی۔ پشاور میں سرکاری اسکول کے پرنسپل نے طالب علموں کو اے سی والے کلاس رومز، سولر سسٹم، لنچ رکھنے کے لیے فریج اور مائکرو ویو اوون جیسی سہولیات فراہم کر کے نجی اسکولوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول گلبہار میں پرنسپل پرویز مروت نے ماڈل اسکول بنانے کے لیے سرکاری فنڈز کا استعمال کیا ہے۔ ان کے اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر اساتذہ اپنا فرض ایمان داری سے نبھائیں تو زندگیوں میں انقلاب لا سکتے ہیں۔
اس دن کے حوالے سے میں اپنے ان تمام اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے مجھے لکھنا پڑھنا سکھایا، مجھے دین و دنیا کی تعلیم دی اور اس مقام تک پہنچایا خصوصاً مس نصرت، سر قاضی، سر شیخ سعید، ڈاکٹر فرحت ہاشمی، ڈاکٹر محمود غازی، ڈاکٹر مرتضی، ڈاکٹر ادریس، مفتی اسماعیل منک ڈاکٹر ذاکر نائیک، حمزہ زروسس اور وہ تمام شیوخ جن سے میں نے بالواسطہ اور بلاواسطہ کچھ بھی سیکھا میں ان کی احسان مند ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالٰی مجھے میرے والدین اور اساتذہ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔