حقیقی آزادی مارچ: خیبر پختونخوا سے ڈیڑھ لاکھ لوگ نکالنے کا ہدف، لاٹھی چارج اور شیلنگ کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
محمد فہیم
پاکستان تحریک انصاف کے حکومت مخالف چوتھے لانگ مارچ کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئیں اور ایک بار پھر چیئرمین تحریک انصاف کی تمام تر توجہ خیبر پختونخوا پر مرکورز ہے؛ عمران خان نے پنجاب سے امید تو لگائی ہے تاہم کمربستہ وہ صرف خیبر پختونخوا پر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پارٹی میں اختلافات کا دھواں ختم کرنے وہ خود پشاور آئے اور پارٹی کو ایک جٹھ کرنے کیلئے اہداف بھی حوالہ کر دیئے گئے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان منگل کے روز پشاور آئے اور پارٹی قائدین، پارلیمانی پارٹی، تنظیم اور ویلج و نیبرہڈ کونسلوں کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ عمران خان نے خیبر پختونخوا سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگ نکالنے کا ہدف پارٹی کو حوالہ کر دیا ہے اور ساتھ ہی سختی سے تلقین کی ہے کہ آپسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف حقیقی آزادی مارچ پر توجہ مرکوز کی جائے۔
حقیقی آزادی مارچ کیلئے حلف
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی تنظیم، پارلیمانی پارٹی اور بلدیاتی نمائندوں سے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کرنے کا حلف لے لیا؛ حلف کا متن سابق گورنر شاہ فرمان خان نے پڑھا، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی وفاداری کا حلف ارکان اسمبلی شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈا پور، صوبائی صدر پرویز خٹک ، پارٹی کارکنوں اور پارٹی تنظیم نے لیا۔
حلف میں کہا گیا کہ تمام کارکنان پاکستان کے آئین کی پاسداری اور حفاظت کریں گے، حقیقی آزادی تحریک کو جہاد سمجھ کر اس میں حصہ لیں گے اور ہر قسم کی قربانی دیں گے۔
اس حلف کو اٹھانے والے ویلج و نیبرہڈ کونسلوں کے چیئرمینوں کو حقیقی آزادی مارچ میں نہ صرف شرکت کا پابند بنایا گیا بلکہ انہیں سختی سے تلقین کی گئی کہ وہ کم سے کم 100 لوگ ساتھ لے کر آئیں گے۔ اس بار کپتان کا طریقہ کار سائنسی ہے اور وہ تمام ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ڈیڑھ لاکھ کا ہدف کیسے پورا ہو گا؟
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ویلج و نیبرہڈ چیئرمین کیلئے کم از کم ایک سو، رکن صوبائی اسمبلی کم سے کم ایک ہزار اور ہر رکن قومی اسمبلی تین ہزار ورکرز نکالنے کا ہدف مقر کیا ہے جس کیلئے تین روز میں رجسٹریشن مکمل کرتے ہوئے ایکسیل شیٹ وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں قائم پارٹی منیجمنٹ سیل کو ارسال کی جائے گی، گاڑیوں کا بندوبست رکن صوبائی اور قومی اسمبلی کریں گے اور گاڑیوں کی بکنگ آج سے شروع کرتے ہوئے گاڑیوں کی تفصیلات بھی منیجمنٹ سیل کو دی جائیں گی۔
گزشتہ روز ہونے والے اجلاسوں میں پارٹی تنظیم اور ارکان اسمبلی کو صرف حقیقی آزادی مارچ سے متعلق پارٹی اجلاس میں بولنے کی اجازت دی گئی؛ تمام پارٹی رہنماﺅں سے رائے لینے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف نے پارٹی رہنماﺅں کو لائحہ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر نیبرہڈ اور ویلج کونسل کا چیئرمین کم سے ایک سو افراد نکالے گا، اسی طرح ہر صوبائی اسمبلی کے حلقے سے منتخب رکن کو ایک ہزار ورکرز کا ٹاسک حوالہ کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے سے کم سے کم 3 ہزار ورکرز نکالنے کی ہدایت کی گئی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر کوئی رکن زیادہ افراد نکال سکتا ہے تو بہتر ہے۔ دو ارکان اسمبلی نے اجلاس میں 10، 10 ہزار ورکرز نکالنے کا دعویٰ بھی کر دیا۔ ذرائع کے مطابق تمام ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین روز کے اندر اندر جمعہ تک اپنے ہدف کے مطابق کارکنوں کی رجسٹریشن کرتے ہوئے ان کے نام، شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر ایکسیل شیٹ میں انٹری کر کے وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں قائم پارٹی کے منیجمنٹ سیل کو ارسال کریں گے جہاں صوبہ بھر کا تمام ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں لاٹھی چارج اور شیلنگ کی تیاری
پاکستان تحریک انصاف جس طرح سے تیاری کر رہی ہے اسی طرح سے رانا ثناءاللہ بھی تیاری کر رہے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 35 ہزار اہلکار اسلام آباد میں لانگ مارچ کیلئے تعینات کئے جائیں گے۔ اسی خطرے کا ذکر عمران خان نے بھی گزشتہ روز اجلاس میں کیا اور کہا کہ ہر کارکن اسلام آباد میں شیلنگ اور لانگ مارچ کیلئے تیار رہے، خواتین کو لانے پر زیادہ زور نہیں دیا گیا کیونکہ کپتان نے واضح کر دیا تھا کہ اسلام آباد میں داخلہ کی اجازت نہیں ملے گی لہٰذا تمام کارکن خود کو شیلنگ اور لاٹھی چارج کیلئے خود کو ذہنی طور پر تیار رکھیں۔
لانگ مارچ کی کال کب؟
عمران خان کے دورے کے موقع پر بھی ہر کارکن اور پارٹی رہنماء یہی سوال کرتا رہا کہ لانگ مارچ کب ہو گا؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ لانگ مارچ کی تاریخ اب تک دی جا چکی ہوتی تاہم 12 ربیع الاول کے باعث اس میں تاخیر کر دی گئی اور اب اس حوالے سے حتمی تاریخ جلد دی جائے گی، تمام معاملہ اب صرف ہفتہ 10 دن کی بات ہے اس سے زیادہ وقت نہیں ہو گا لہٰذا گاڑیوں کی بکنگ اب سے مکمل ہونی چاہئے، ہفتہ کے روز 12 ربیع الاول گزر جانے کے بعد عمران خان لانگ مارچ کی کال دے سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر جمعہ یا اتوار کے روز یعنی 14 یا پھر 16 اکتوبر کو لانگ مارچ شروع ہو سکتا ہے تاہم حتمی تاریخ صرف اور صرف عمران خان ہی جانتے ہیں۔