تعلیم

اسلامیہ کالج کے ارزان چچا۔۔ اک قیمتی انسان!

امین وردگ

دنیا میں بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر اپنی قوم اور اپنے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں، ایسے لوگ اگرچہ دنیا میں زیادہ مال و دولت تو نہیں کما پاتے لیکن ان کا نام ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور لوگ انہیں اچھے لفظوں میں یاد کرتے ہیں۔

انہی لوگوں میں سے ایک ارزان چچا بھی ہیں اسلامیہ کالج پشاور میں جن کی سٹیشنری کی دکان ہے جہاں وہ کاروبار کے ساتھ ساتھ ضرورت مند طلباء کی امداد بھی کرتے ہیں۔

ان کا اصل نام سید بادشاہ ہے لیکن ارزان چچا کے نام سے مشہور ہیں، وہ 1943 کو ضلع لکی مروت میں پیدا ہوئے۔

40 سال قبل پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد ارزان چچا نے اسلامیہ کالج میں بطور چوکیدار ملازمت اختیار کر لی جہاں انہوں نے دیکھا کہ دکاندار ناانصافی کرتے ہیں اور بچوں کے ہاتھ کتب زیادہ نرخوں پر بیچتے ہیں جس پر ملازمت سے فراغت کے بعد ارزان چچا نے اسلامیہ کالج میں ہی سٹیشنری کی دکان کھول لی۔

ارزان چچا اپنی اس دکان میں کتب، نوٹ بکس، قلم، شیروانی اور اس طرح کی دیگر ضروری اشیاء سستے داموں بیچتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر کتاب میں صرف دس یا بیس روپے کا منافع کماتے ہیں لیکن جب انہیں کسی طالب علم بارے پتہ چلتا ہے کہ وہ غریب یا یتیم ہے تو تب تک اسے مفت کتب، نوٹ بک اور قلم فراہم کرتے ہیں جب تک وہ اسلامیہ کالج میں زیرتعلیم رہتا ہے۔

علاوہ ازیں ارزان چچا ایسے طالبعلوموں کو قرض پر کتابیں اور نوٹ بک بھی دیتے ہیں جن کے پاس پیسے نہیں ہوتے، جب انہیں گھر سے خرچہ موصول ہوتا ہے تو وہ سب سے پہلے ارزان چچا کا قرضہ چکاتے یں۔

ارزان چچا کے بقول انہوں نے خود تعلیم حاصل نہیں کی لیکن اب یہی خواہش ہے کہ قوم کے بچوں کو ارزاں قیمت پر کتابیں فروخت کریں تاکہ وہ تعلیم حاصل کر کے اپنا اور اپنے ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ارزان چچا پشاور کے یتیم خانوں کے ساتھ بھی تعاون کرتے ہیں۔

ارزان چچا اسلامیہ کالج میں اپنے کاروبار سے مطمئن ہیں، کہتے ہیں کہ بچوں کو کالج جاتے دیکھتا ہوں تو اک روحانی سکون محسوس ہوتا ہے، اور اسی روحانی سکون نے زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔

ارزان چچا اپنی اس خدمت کی وجہ سے ہر کسی کے دل میں بستے ہیں اور ہر کوئی ان کی صحت اور طویل زندگی کے لئے دست بہ دعا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button