الزائمر دماغ کی کمزوری کا نام نہیں بلکہ ایک بیماری ہے
غلام اکبر مروت
عالمی سطح پر ہر سال، 21 ستمبر کو عالمی یوم الزائمر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جبکہ ستمبر کو عالمی الزائمر کا مہینہ قرار دیا جاتا ہے۔ 21 ستمبر کا دن الزائمر کی بیماری اور اس سے متعلقہ ڈیمینشیا کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔
الزائمر، ڈیمنشیا کی ایک عام قسم ہے جو یادداشت میں بتدریج کمی اور سوچنے کی صلاحیت کا باعث بنتی ہے۔ اس بیماری کی تشخیص سب سے پہلے 1960 میں ہوئی۔ جب جرمنی سے تعلق رکھنے والے ماہر اعصابیات ڈاکٹر الوئیس الزائمر نے اس مرض کی تشخیص کی۔ اور اس مرض کا نام بھی ان کے نام سے موسوم کردیا گیا۔ بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی تنظیم الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل کی کوششوں سے 21 ستمبر کو عالمی یوم الزائمر قرار دیا گیا جس کا مقصد اس بیماری سے متعلق معلومات عام کرنا ہے۔
پاکستان میں بھی عالمی یوم یادداشت کے موقع پر محکمہ صحت سے متعلقہ تنظیموں کے زیراہتمام مذاکرے، سیمینارز اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں شعبہ صحت کے ماہرین الزائمر کے شکار مریضوں کے مسائل اور دیکھ بھال سے متعلق آگہی فراہم کی جاتی ہے۔
الزائمر کیا ہے؟
الزائمر ایک عام بیماری ہے جو عام طور پر 65 برس سے زائد عمر کے افراد میں پائی جاتی ہے۔ اس بیماری میں انسانی دماغ وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا آ جاتا ہے کہ مریض کی یادداشت متاثر ہو جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 60 سال سے زائد عمر کے 10 فی صد افراد الزائمر کا شکار ہوتے ہیں۔
اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ بڑھاپا انسان میں بیماری، محتاجی اور کمزوری لاتا ہے۔ بڑھاپے کے امراض میں الزائمر بھی ایک مرض ہے لیکن عام طور پر عام لوگ اس کو بیماری تصور نہیں کرتے بلکہ عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کی کمزوری سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
الزائمر دراصل بڑھاپے کے امراض میں ہی ایک مرض ہے۔ جو دراصل دماغ کے اس حصے کو متاثر کرتا ہے جس کا تعلق یادداشت اور زبان کے استعمال سے ہوتا ہے۔ الزائمر ڈیمینشیا یعنی نسیان ہی کی ایک قسم ہے جو دنیا بھر میں پھیلنے والا مرض ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت الزائمر کے مریضوں کی تعداد تقریباً 5 کروڑ ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2050 تک اس کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔ پاکستان میں نسیان کے پھیلاؤ کی شرح 5 سے 7 فیصد ہے۔
الزائمر کی وجوہات
ذہنی امراض اور دماغ کے ماہرین کے مطابق وٹامن B-12 اور نیند کی کمی، شوگر، فالج اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی سے الزائمر، ڈیمنشیا یعنی نسیان کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ افراد جو کم عمری میں دماغ یا سر پر چوٹ لگنے سے متاثر ہوئے ہوں وہ اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس مرض کے لاحق ہونے میں اینٹی ڈیپریسنٹ، نیند اور سردرد کی ادویات کے مسلسل یا زیادہ استعمال کا بھی کردار ہے۔
اسی طرح بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دیر سے سوتے ہیں، غذا متوازن نہیں ہوتی اور ذہنی و جسمانی مثبت سرگرمیوں سے دور ہوتے ہیں انہیں بھی نسیان کی بیماری لا حق ہو جاتی ہے۔
الزائمر کے علامات
چونکہ یادداشت میں کمی اس بیماری کا آغاز ہوتا ہے اس لئے سونے میں دشواری، مسلسل دباؤ میں رہنے، ڈی پریشن کا شکار رہنے، انزائیٹی، مزاج کے چڑچڑے پن، بات چیت میں جھجک یا دشواری موزوں الفاظ کے استعمال میں دیر تک سوچنا شخصیت میں تبدیلی، ماحول سے الگ تھلگ رہنا یا بیزاری ظاہر کرنا، ماضی کے تمام واقعات یاد رہنا جبکہ روزمرہ امور کی انجام دہی میں تازہ واقعات اور معلومات بھول جانا ایسی علامات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مرض لاحق ہو گیا ہے۔
الزائمر کا علاج
ڈاکٹر عابد عثمان کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ایم ٹی آئی بنوں نے ٹی این این کو بتایا کہ اس مرض کی تشخیص کیلئے مریض یا رشتے داروں سے ضروری معلومات اور میڈیکل ہسٹری لی جاتی ہے ساتھ ہی چند ٹیسٹ بھی تجویز کئے جاتے ہیں، جدید ادویات اور ماحول کی تبدیلی، صبح کے اوقات میں تازہ ہوا، بدلتے موسموں سے لطف اندوزی، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز، معیاری کتب کا مطالعہ، متوازن غذا، مثبت سوچ ، ان ڈور گیمز وغیرہ بھی علاج معالجے میں شامل ہیں۔