بٖڈھ بیر کیس: ایک انکار دو گھر اجاڑ گیا
محمد فہیم
رشتہ نہ ہونے اور شادی سے انکار کرنے پر سارا گناہ اور قصور لڑکی کا ہوتا ہے, لڑکی کے انکار سے مرد کی غیرت جاگ اٹھتی ہے اور اپنی اسی غیرت کے سامنے وہ انکار برداشت نہیں کر سکتا. کچھ ایسا ہی پشاور کی معلمہ کے ساتھ بھی ہوا.
24 سالہ سمیرہ کا رشتہ ہو گیا، منگنی بھی تیار تھی لیکن وہ کیا جانتی تھی کہ اس کی نئی زندگی شروع ہونے سے قبل اس کی زندگی ہی ختم ہو جائے گی۔
پولیس کو ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد کے مطابق سمیرہ معمول کی طرح مدرسے گئی تھی جس کے بعد ملزم مدرسے کے باہر اس کا انتظار کرتا ہے، ملزم جان پہچان والا ہے اسی لئے سمیرہ کو کوئی مسئلہ نہیں تھا اور گھر واپسی کیلئے وہ سوزوکی گاڑی میں سوار ہو گئی ملزم سمیرہ کو گھر لے کر نہیں گیا بلکہ گھر سے آگے لے گیا اور مدرسے سے تقریبا 5 کلومیٹر دور لے جا کر اس نے لڑکی کو گاڑی سے اتار دیا۔
پشاور پولیس کے مطابق سمیرہ کو قتل کرنے والا اس کا اپنا بہنوئی راحت ہے جو اس کی شادی اپنے بھائی کے ساتھ کرنے کا خواہشمند تھا تاہم رشتہ نہ ہونے پر اس نے سمیرہ کو ہی قتل کر دیا۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف عباسی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سمیرہ کو پیچھے سے دو فائر کر کے لاتیں ماری گئیں اور قتل کر دیا گیا، ملزم راحت نے زندے خوڑ کے مقام پر سمیرہ کو گاڑی سے نیچے اتار کر 2 گولیاں ماریں، فائرنگ کے بعد ملزم نے سمیرہ پر تشدد بھی کیا اور اس کا گلا بھی دبایا، سمیرہ کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی واضح ہیں کیونکہ لڑکی کو قتل کرنے کے بعد ٹارچر کیا گیا ہے، ملزم نے اسے قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کو جھاڑیوں میں چھپا دیا اور تقریباً دو روز تک اس کا کوئی نشان نہ مل سکا۔
لڑکی کی مسخ شدہ نعش ملنے کے بعد علاقہ مکین نے احتجاج بھی کیا تھا اور جمعہ کے روز صبح 8 بجے سے لے کر 3 بجے تک انڈس ہائی وے کو بلاک کر دیا تھا، 7 گھنٹے کے احتجاج کے بعد پولیس نے قاتل کی گرفتاری کا وعدہ کیا۔
سمیرہ کو قتل کرنے والا راحت اس احتجاجی مظاہرہ میں بھی شریک تھا جبکہ اس کے جنازہ سے لے کر آخری وقت تک وہ وہاں موجود رہا جس کے باعث کسی کو اس پر شک نہ ہو سکا، سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے قاتل کی شناخت ممکن ہو سکی۔
قاتل کی گرفتاری کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ مدرسہ کے اردگرد سے تفتیش کا آغاز کیا، لڑکی کے والد نے جس سمت میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا اسی پر تفتیش شروع کی گئی اور بعد ازاں 4 جگہوں کی جیو فینسنگ شروع کرتے ہوئے قاتل تک پہنچا گیا۔
پولیس نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جس نے رشتہ کے تنازعہ پر لڑکی کو قتل کیا ہے۔ سمیرہ کی نعش برساتی نالے کے قریب اتنی خراب حالت میں ملی تھی کہ اس کی شناخت بھی ممکن نہ تھی تاہم اس کے برقعہ سے اس کی شناخت ہو سکی۔ پولیس کے مطابق ملزم کی خواہش تھی کہ سمیرہ اس کے بھائی کے ساتھ شادی کرے تاہم وہ انکاری تھی جس پر مبینہ طو رپر اس کی جان لی گئی۔
مرد کیلئے سب سے مشکل انکار کو سہنا ہے اور اگر یہ انکار کسی خاتون کی جانب سے ہو جائے تو اس کی مردانگی کو دھچکا پہنچتا ہے، سمیرہ کا گناہ بھی یہی تھا کہ اس نے اپنے بہنوئی کو ایک بھائی سمجھ کر دل کا حال بتا دیا اور انکار کر دیا۔
راحت نے ایک ہی وقت میں دو گھر اجاڑ دیئے؛ اس نے جہاں سمیرہ کو قتل کر کے اس کی خوشیاں اور خواب چکنا چور کر دیئے وہیں اس نے اپنا گھر بھی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ سمیرہ کے باپ کی ایک بیٹی قتل ہو گئی اور دوسری کے سہاگ نے اسے قتل کر دیا، دو بیٹیوں کا غم اس کے باپ کیلئے کسی صدمے سے کم نہیں ہو گا تاہم یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ لڑکی کی شادی میں اس کی پسند اور مرضی گناہ نہیں بلکہ اس کا حق ہے اور اگر وہ کسی کے ساتھ شادی نہیں کرنا چاہتی تو اس کی اس مرضی کو تسلیم کرنا اور اسے خوشی خوشی اس کی مرضی کے لڑکے ساتھ بیاہ دینا سب کا فرض ہونا چاہئے۔