اوزون کی تہہ بحال ہو رہی ہے لیکن رفتار خاصی سست ہے
بشریٰ محسود
دنیا بھر میں آج سورج کی تابکار شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی حفاظت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ تہہ سورج کی خطرناک شعاعوں کو براہ راست زمین پر آنے سے روکے ہوئے ہے۔
دنیا میں اوزون کی تہہ کو محفوظ رکھنے اور اس کے تحفظ کا عالمی دن منانے کا سلسلہ سولہ ستمبر 1987 سے شروع ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد عام لوگوں کو اوزون لیئر کی افادیت اور ضرورت بارے آگہی دینا ہے۔
سولہ ستمبر 2021 کو اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس تہہ کو بچانے کے معاہدے کی وجہ سے گزشتہ تین دہائیوں میں اوزون لیئر کی ریکوری دیکھی گئی لیکن یہ رفتار خاصی سست ہے۔
سائنس دانوں نے 1980کی دہائی میں اوزون کی تہہ میں ایک سوراخ دریافت کیا تھا۔ جس کے بعد دنیا کے تمام ممالک کے درمیان اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ کے نام سے ایک بین الاقوامی معاہدہ طے پایا تھا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں نے انٹارکٹیکا کے اوپر اوزون تہہ میں شگاف پیدا کر دیا ہے۔ زمین کے تقریباً 15 کلومیٹر اوپر موجود اوزون تہہ کئی نقصان دہ شعاوں سے زمین کی حفاظت کرتی ہے ۔ انٹارکٹیکا کے عین اوپر اوزون کے شگاف نے دنیا کو زیادہ و فکر مند کر دیا ہے۔ کیوں کہ یہاں ان شعاوں کی رسائی کا مطلب ہے ٹمپریچر میں اضافہ اور برف کا پگھلاو اور اس پگھلاؤ سے جڑے کئی عالمگیر نقصانات!
اس معاہدے کے بعد دنیا نے اُن نقصان دہ گیسوں کا استعمال ترک کر دیا تھا جن کے باعث وہ سوراخ نمودار ہوا تھا
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھی اسی طرح کے طریقہ کار کی بہت وسیع پیمانے پر ضرورت ہے
پیرس میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے دنیا گرین ہاؤس گیسوں کا استعمال کم سے کم کرنا ہو گا۔ تاہم سیاست اور مذاکرات کی مروجّہ حقیقتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ایسا سمجھوتہ ہوگا جو ایک حد تک ہی ان مقاصد کے حصول کی راہ ہموار کر سکے گا کیونکہ اوزون لیئر پتلی بھی ہو رہی ہے اور بڑے پیمانے پر اس میں سوراخ بھی نمودار ہو رہیے ہیں۔ جس سے زمین پر انسان ہی نہیں بلکہ تمام نباتات اور حیوانات کو خطرہ ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسان کے ذریعہ خارج کردہ کیمیائی مادے اوزون لیئرکو تخفیف کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس میں خاص طور پر سی ایف سی (CFC)، اور ایچ ایف سی (HFC)۔ ان کو اوزون ختم کرنے والے مادے بھی کہا جاتا ہے۔ کلوروفلوروکاربنز (CFC) کا اخراج ریفریجریٹر، ائیرکنڈیشنز، عطریات کے اسپرے، مختلف محلل اور پیکجنگ میں استعمال ہونے والے مادوں سے ہوتا ہے۔
سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے انسانوں میں جلدی کینسر اور موتیا بند کی شرح میں بے انتہا اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح بالائے بنفشی شعاعوں کے تعامل سے انسانوں میں جنسیاتی اور قوت مدافعت کو کم کرنے کے امراض بھی درپیش ہیں۔ سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے جانداروں کو مختلف قسم کے خطرات لاحق ہیں۔ اسی طرح بالائے بنفشی شعاعیں نباتات کے جسمانی نشونما اور بڑھنے کے عمل پر بالواسطہ طور پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
اس عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا کو اپنی متحدہ کوششوں اور تعاون کے سلسلے کو مستقبل میں بھی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ زمین کے باسی ماحولیاتی تبدیلیوں کے گھمبیر مسئلے سے نبرد آزما ہو سکیں۔ انہوں نے کلائمیٹ چینج کے حوالے سے انٹرنیشنل کمیونٹی سے کہا ہے کہ وہ اس گھمبیر صورت حال کے لیے ابھی سے عمل شروع کریں تا کہ تحفظ کی ابتدا ہو سکے۔