سیلاب: ٹینٹ میں جنم جنم ساتھ رہنے کے وعدے کرنے والے افغانی نوبیاہتا جوڑے کی روداد
عارف حیات
اکرام الدین لگاتار بیلچہ سے تباہ شدہ مکان کے ایک کمرے کا ملبہ ہٹا رہا تھا، ٹی این این ٹیم کی جانب سے آواز دینے پر بھی کان نہیں دھرے، بس مسلسل کام کرتے ہوئے ملبہ کے نیچے سامان نکالنے میں مصروف تھا۔
اکرام الدین کے رشتہ دار نے جواباً کہا کہ ان کی ایک ماہ قبل شادی ہوئی ہے اور کمرے میں لاکھوں روپے کا سامان سیلابی پانی نے خاکستر کر دیا ہے۔
افغانی باشندہ اکرام الدین نوشہرہ کے علاقہ خیشگی میں افغان مہاجرین کیمپ کا رہائشی ہے اور افغانستان میں جلال آباد سے تعلق ہے، ”یہ دیکھیں میری شادی کا سہرا ہے”، اکرام الدین نے ملبہ سے سہرا نکال کر لہراتے ہوئے بتایا۔
اکرام الدین نے بتایا کہ شادی پر آٹھ لاکھ روپے خرچ کیے، فرنیچر کا تھوڑا حصہ بچایا جبکہ ملبوسات، رضائیاں، برتن اور دیگر اشیاء سیلابی پانی میں ملیامیٹ ہو گئی ہیں، ”ابھی تو شادی کے بعد رشتہ داروں کی طرف دعوتوں پہ جانا تھا مگر جنم جنم ساتھ رہنے کے وعدوں کی شروعات ٹینٹ میں قیام سے ہوئیں”، اکرام نے افسردگی کے ساتھ بتایا۔
اس تمام افسوس ناک صورتحال کا اندازہ ٹی این این کی ٹیم کو سیلاب سے متاثرہ افغان مہاجرین کیمپ پہنچنے پر ہوا۔
اکرام الدین نے پریشانی کے عالم میں روداد سُناتے ہوئے بتایا کہ ان کی نئی نویلی دلہن کے سارے مہنگے ملبوسات اور دیگر سامان سیلابی پانی کی نذر ہو گیا ہے، اب دُلہن اور باقی گھر والے ٹینٹ میں رہنے پر مجبور ہیں۔
”شادی کے لئے لاکھوں روپے اُدھار لیے تھے، جس کو چُکانا اب میرے بس کی بات نہیں”، اکرام نے بتایا۔
”سیلابی پانی کم ہونے کے بعد روز صبح آ کر ملبہ ہٹانے میں لگ جاتا ہوں، اب تک لکڑی کا سامان نکالا ہے جس میں بیشتر چیزیں خراب ہو چکی ہیں۔ دریائی ریت جم چکی جس کو ہٹاتے وقت قیمتی سامان بیلچہ سے لگ جاتا ہے، زیادہ تر کراکری تو نکالتے سمے ٹوٹ چکی ہے، شادی کے لئے خریدے برتن میں ابھی تک کھانا بھی نہیں کھایا تھا اور سیلابی پانی نے سب ڈبو دیا۔ اکرام الدین نے بیچارگی کے ساتھ بتایا۔
اکرام الدین کے بقول گاؤں والوں نے آوازیں دیں کہ گھر سے نکلو سیلابی پانی کا بہاؤ تیز ہونے لگا ہے، گھر والوں کو پہلے نکالا اور جلدی میں جو ہاتھ آیا وہ اپنے ساتھ لیا۔ شادی کا جوڑا، جوتے دیوار پر نئے نوٹوں سے بھرے سہروں کو بس دیکھتا ہی رہ گیا، ”میں نے پوری کوشش کی دُلہن کے استعمال کا سامان نکال لوں مگر کامیاب نہیں ہوا۔”
اکرام الدین رکشہ چلا کر روزی روٹی کماتا ہے جبکہ اس کے دس کمروں کے گھر میں اس کے والدین اور شادی شدہ بھائی بھی رہتے ہیں، اب ان کا سارا گھر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ گھر کی دوبارہ تعمیر کے لئے اب لاکھوں روپے درکار ہیں۔
نوشہرہ خیشگی کیمپ میں پچاس سے زائد گھر سیلابی پانی بہا لے گیا ہے۔ اب یہاں کے متاثرہ افغان مہاجرین کے لئے سب سے بڑا مسئلہ گھروں کی دوبارہ تعمیر ہے۔ متاثرین افسردگی اور پریشانی میں مبتلا ہیں کہ کب تک ٹینٹوں میں رہنا پڑے گا جبکہ اس بار پختہ گھر تعمیر نہ ہوئے تو پھر سے انہیں سیلاب کا خدشہ لاحق ہو گا۔