تیراہ میں سکیورٹی فورسز کا ممکنہ آپریشن، نقل مکانی عارضی طور پر معطل
ضلع خیبر تیراہ میں سیکورٹی فورسز اور مقامی مشران کے فورسز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد نقل مکانی میں عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے۔ تیراہ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے تیراہ کے مختلف علاقوں میں شرپسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خاتمے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ تین دن کے اندر اندر علاقہ خالی کردیں، جس پر کمر خیل قبیلے کے مقامی مشران اور علاقائی لوگوں کا سوخ ٹانگے خلہ کے مقام پر گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس میں ممکنہ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات کے بعد نقل مکانی میں بیس ستمبر تک توسیع کردی گئی جبکہ تیراہ میں شرپسند عناصر کے خلاف آپریشن کیلئے تازہ دم فوجی دستے پہنچ گئے۔
جرگے میں واضح کیا گیا کہ امن وامان ریاست کی زمہ داری ہے ، کمر خیل نے باقاعدہ واپسی کی تھی اور ان کے پاس واپسی کے ثبوت موجود ہیں اب دوبارہ ہمیں علاقے سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں ، اور جو وقت دیا گیا ہے اس میں نقل مکانی ممکن نہیں کیونکہ پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں اور نہ اتنے کم عرصے میں کھیتی باڑہ کو سنبھالا جا سکتا ہے جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی۔
جن علاقوں کو خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے ان میں 56 گھرانے باغی حرم، ذخہ خیل اکاخیل کمرخیل، 36 گھرانے جڑوبی، 4گھرانے میانداد کمر، 14گھرانے خاپور، سنڈا پال دوا خلے شامل ہیں، تشکیل کردہ کمیٹی نے بریگیڈ کے ساتھ مذاکرات کئے اور انہیں مقامی لوگوں کے تحفظات سے آگاہ کیا جس میں فورسز کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ ٹارگٹڈ آپریشن دو مہینے کے اندر مکمل کرکے لوگوں کو دوبارہ واپس بھیج دیا جائے گا اور اس سلسلے میں متاثرین کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈی سی پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں سے بات کی گئی ہے ، ادھر باغی حرم کے لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترخوکس ٹانگو نہیں جا سکتے انہیں درس جماعت میں کیمپ یا محفوظ جگہ فراہم کی جائے ، دوسری جانب تیراہ میں ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے پاک فوج کے تازہ دم دستے تیراہ پہنچ گئے۔