سیاست

دوسرا پاک افغان یوتھ ڈائیلاگ: ”بحران سے نکلنے کے لیے افغانوں کی مدد کی جانی چاہیے”

پاکستان اور افغانستان کے اہل دانش سمجھتے ہیں کہ افغان تنازعہ کی مسلسل صورت حال وسیع تر پاک افغان خطے میں تشویش اور عدم استحکام کا باعث ہے، جبکہ علاقائی، اقتصادی اور سیاسی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔

شرکاء کے درمیان یہ اتفاق رائے پشاور یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کانفلکٹ سٹڈیز (IPCS) میں دونوں ہمسایہ ممالک میں عام آدمی کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے دوسرے پاک افغان یوتھ ڈائیلاگ کے موقع پر پایا گیا۔

اس مکالمے کا اہتمام فریڈرچ نومان فاؤنڈیشن فار فریڈم پاکستان (ایف این ایف) اور آئی پی سی ایس، پاکستان یونیورسٹی کے درمیان ایک مفاہمت نامے کے تحت کیا گیا جس میں طلباء اور تعلیمی اداروں کے علاوہ متعدد افغان طلباء اور دانشوروں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر آئی پی سی ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بابر شاہ نے مکالمے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستانی آبادی کا 60 فیصد ہیں، اور پاکستان میں رہنے والے افغانوں میں بھی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے (لہٰذا) دونوں ممالک کے درمیان بہتر افہام و تفہیم اور تعاون کے لیے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

جامعہ شپاور کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہد انور نے اس طرح کے مکالمے منعقد کرانے کے خیال کو سراہا اور اسے پاکستان میں مقیم افغانوں کی حالت میں بہتری کے لیے ایک ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو گزشتہ کئی سالوں سے انسانی بحران کا سامنا ہے اور اس بحران سے نکلنے کے لیے ان کی مدد کی جانی چاہیے۔

عامر امجد، سینئر پروگرام منیجر ایف این ایف، نے کہا کہ پاکستان کے اپنے افغان پڑوسی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات مشترک ہیں، بحران ہمیشہ مواقع لے کر آتا ہے اور نوجوان جو کل کے قائد ہیں انہیں ایسے مواقع کو تلاش کرنا چاہیے اور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

UNHCR کے سینئر نمائندے ناصر اعظم نے مکالمے کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی ملک کا معاشی انجن ہوتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر تعلیم اور روزگار کو افغان نوجوانوں کے بڑے مسائل کے طور پر اجاگر کیا اور افغان خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دوسری جانب افغان شرکاء نے مختلف اسکیموں کے ذریعے پاکستان میں ان کی تعلیم اور بہبود کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے پر پاکستان کو سراہا۔ ساتھ ہی انہوں نے داخلہ، ملازمت، اسکالرشپ اور اسی طرح کے دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان میں ان کے لیے مزید مواقع پیدا کیے جائیں۔

پاکستانی شرکاء نے زور دیا کہ افغان ہمارے بھائی، پڑوسی ہیں اور وہ ہماری حمایت انہیں حاصل رہے گی۔

شرکاء میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ افغان تنازعہ کی مسلسل صورت حال وسیع تر پاک افغان خطے میں تشویش اور عدم استحکام کا باعث ہے، علاقائی، اقتصادی اور سیاسی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ نوجوانوں کے نمائندوں نے وسیع تر پاک افغان تعاون کے لیے تفصیلی سفارشات پیش کیں۔

جبکہ آخر میں شرکاء میں اسناد اور شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button