سیلاب اور لکڑی: "ایسے موقعے بار بار نہیں آتے، میں غریب آدمی ہوں”
سلمی جہانگیر
اس وقت پورا پاکستان سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔ ملک کا تقریباً 60 فیصد حصّہ سیلاب کی نذر ہو چکا ہے۔ اور باقی 40 فیصد اثرات کے زیراثر ہے۔ سیلاب میں ہزاروں لوگ زندگی ہار چکے ہیں اور جو بچ گئے ہیں وہ گھروں سے دور در بدر ہو گئے ہیں۔حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگ کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کسی کو نہیں پتا اور کتنے دن اس تکلیف اور کرب میں گزارنے ہیں۔ ایک طرف قدرت کی طرف سے ایک بڑا امتحان تو دوسری طرف سیلاب زدگان کے حوالے سے لوگوں کے دل دکھا دینے والے تاثرات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
سیلاب کے حوالے سے لوگوں کے تاثرات بھی عجیب و غریب ہیں۔ سیلاب زدگان کو بچانے کےلئے پوری قوم ایک جان بن گئی ہے۔ ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق اپنا اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ اگر کوئی مالی امداد فراہم کر رہا ہے تو کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہ دل و جان سے سیلاب زدگان کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔
افسوس تب ہوا جب دیکھا کہ کچھ لوگ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سیلاب میں لکڑیاں پکڑ رہے ہیں۔ اور حقیقت جانے بغیر لوگوں نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہمارا المیہ یہی ہے کہ جو نظر آتا ہے اس پر ہم آسانی سے یقین کر لیتے ہیں اور حقیقت جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔
بات دراصل یہ ہے کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے والے لوگ پشاور، اسلام آباد یا لاہور کے لوگ نہیں تھے بلکہ انہی جگہوں کے مقامی لوگ ہیں جو غربت کی وجہ سے مجبور اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سیلاب کے پانی میں لکڑیاں اکٹھی کرنے اترے تھے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ ان علاقوں میں لکڑی بطور ایندھن استعمال ہوتی ہے اور غریب لوگوں کے لیے یہ غنیمت سے کم نہیں کہ لکڑیاں پانی میں بہہ رہی ہوں اور وہ اس موقع سے فائدہ نہ اٹھائیں۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والی چیزیں اگر ضائع ہو رہی ہوں تو ان کو پکڑنا جائز ہے۔ اگر پکڑنا ممکن ہو اور جان کو کوئی خطرہ نا ہو۔
ایک شخص جو کہ سیلابی ریلے میں لکڑیاں پکڑ رہا تھا، اس سے جب پوچھا گیا کہ کیا آپ کو جان پیاری نہیں ہے جو یہ کام کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا "ایسے موقعے بار بار نہیں آتے، میں غریب آدمی ہوں۔”
اگر اس بات پر غور کیا جائے تو بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں غریب طبقہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ اور اگر ایسے لوگ ڈوب جاتے ہیں تو اس کے ذمہ دار بھی حکومتی لوگ، اور حکومت ہے جس نے عوام کو اتنا بے بس کیا ہے کہ وہ عذاب کو بھول کر اپنا پیٹ پالنے کے لئے سیلابی ریلے سے ایندھن اکٹھا کر رہے ہیں۔
ایک اور شخص نے بتایا کہ امیر کی دولت میں غریب کا حصہ ہوتا ہے چاہے جیسے بھی ہو اس کو اس کا حق ضرور ملتا ہے، ”یہ لکڑیاں ہمارا حق ہے کیونکہ ٹمبر مافیا نے جنگلات کاٹ کر لکڑیاں چھپا کے رکھ دی تھیں، قدرت کا نظام دیکھیں ان کی چوری پکڑی گئی اور سیلاب میں بہہ کر ہمارے پاس آ گئیں، اللہ انصاف کرنے والا ہے۔”