چارسدہ: سیلاب میں پھنسے 200 سے زائد کتوں کو بچا لیا گیا
انور خان
حالیہ سیلاب نے خیبر پختونخوا کے دو اضلاع چارسدہ اور نوشہرہ میں تباہی مچا دی ہے۔ انسانوں کے ساتھ جانور بھی پانی کی نذر ہو گئے۔ چارسدہ میں دریائے کابل کے کنارے سردریاب کے مقام پر آوارہ کتوں کے شیلٹر ہوم پانی میں بہہ جانے سے 20 سے زائد کتے ہلاک ہو گئے۔ شیلٹر ہوم میں 250 آوارہ کتے رکھے گئے تھے جن کی دیکھ بھال لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر کے اہلکار کر رہے تھے۔
شیلٹر ہوم منیجر گل ریز کے مطابق جمعے کے روز دریائے کابل میں پانی کی سطح بلند ہونے سے کتوں کے پنجرے ڈوبنا شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا شیلٹر ہوم پانی میں ڈوب گیا، ”ریسکیو آپریشن کشتیوں کے بغیر ممکن نہیں تھا، اپنی مدد اپ کے تحت کشتیوں کا انتظام کر کے دو سو کتوں کو باہر نکالا، بعد میں انہیں گاڑیوں میں پشاور منتقل کیا، پانی کی سطح بلند ہوتے ہی صحت مند کتے جان بچانے کیلئے ادھر ادھر بھاگنے لگے، جو کمزور اور بیمار تھے وہ پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔”
"کتے کافی ڈرے ہوئے تھے، انسانوں کو دیکھ زور زور سے بھونکنے لگتے تھے، ہمیں ڈر تھا کہ کہیں ہمیں کاٹ نہ لیں، لیکن وہ مدد کیلئے پکار رہے تھے،” انہوں نے مزید بتایا۔
لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی خاتون زیبہ محسود نے چار سال قبل یونیورسٹی ٹاؤن پشاور میں قائم تھا۔ زیبہ محسود کے مطابق شیلٹر ہوم پشاور سے سردریاب اس لئے منتقل کیا کیونکہ ایک تو پشاور میں جگہ کم پڑ گئی تھی دوسرے رہائشی علاقہ تھا تو آس پاس رہائش پذیر لوگوں کو بھی مسئلہ تھا۔
زیبہ محسود نے بتایا کہ متعدد کتے اس وقت بھی شیلٹر ہوم میں پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہم انہیں زندہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کتے ریسکیو کئے گئے ہیں ان میں زیادہ تر پشاور کے نواحی علاقہ جھگڑا میں ہیں، بعض متاثرہ کتوں کو لوگوں نے اپنے حجروں اور گھروں میں جگہ دی ہے۔
” پانی کی سطح کم ہو جائے تو دوبارہ کتوں کو شف کریں گے، فی الحال عارضی مقامات پر ان کے لئے کھانے پینے کے انتظامات کئے گئے ہیں، وہ کھلی جگہ ہے۔” زیبہ محسود نے بتایا۔
کتوں کی دیکھ بھال پر مامور وقار خان کہتے ہیں کہ پشاور شفٹ کرنے کے بعد کتوں کو وہ کھانا نہیں مل رہا جو شیلٹر ہوم میں ملتا تھا، یہاں تمام کتے اکٹھے ہیں اور اکثر آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں، جبکہ سردریاب میں کمزور، صحت مند اور بیمار کتوں کیلئے الگ الگ جگہ مختص تھی، ڈاکٹرز بھی وہاں پر موجود ہوتے تھے جو زخمی اور بیمار کتوں کا بروقت علاج کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شیلٹر ہوم کے اندر پانی میں پھنسے کتے انتہائی بری حالت میں ہیں۔ بعض کتوں کو کھانا پہنچانا بھی مشکل ہے جس کی وجہ سے وہ موت کے قریب ہیں، شیلٹر ہوم کے ساتھ سیکیورٹی، منیجر اور دیگر سٹاف کیلئے مختص کمرے بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، بعض کتے پنجروں کے اندر پھنسے ہوئے ہیں جن کو کشتیوں کے بغیر باہر نکالنا مشکل ہے، جو کتے چھتوں پر منتقل کئے گئے ہیں وہ محفوظ بھی ہیں اور انہیں کھانا بھی پہنچایا جا سکتا ہے لیکن بعض کتے ایسے ہیں جو پانی میں تیر تیر کر اتنے تھک گئے کہ ہل بھی نہیں سکتے۔