کالام: دو بھائی جنہوں نے اپنے ہوٹل کو سیلاب زدگان کیلئے مہمان خانے میں تبدیل کر دیا
محمد بلال یاسر
”جب مری اور گلیات میں برف باری کے باعث سیاح پھنس گئے اور ان کو 500 روپے فی پراٹھا، 500 روپے انڈہ اور 20، 30 روپے فی کمرہ لیا جانے لگا تو سیاح مجبور ہوئے اور خواتین کے زیورات ہوٹل مالکان کو دیئے۔ ان واقعات کے باعث پوری دنیا میں ہماری بدنامی ہوئی۔ حالیہ سیلاب کے آتے ہی یہ سب کچھ میرے دماغ میں گھومنے لگا۔ اور میں نے اپنے ہوٹل کو مہمان خانے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔” یہ الفاظ سوات کالام میں ڈپلومیٹ ہوٹل کے مالک حاجی لعلی شاہ پختونیار کے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انہیں صورتحال کا علم ہوا تو اپنے چھوٹے بھائی افضل خان سے مشورہ کیا اور پھر اپنے ہوٹل منیجر کو فوری طور پر تمام سیاحوں کیلئے ہوٹل کے دروازے کھولنے کا حکم دیا اور انہیں کھانا، ناشتہ اور رہائش بلامعاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
حاجی لعلی شاہ پختون یار نے بتایا، ”میں باچا خان کا پیروکار ہوں، عوامی خدمت کو عبادت سمجھتا ہوں یہ قدم صرف اور صرف انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت اٹھایا گیا ہے تاکہ سوات کی وادی کالام میں سیلاب کی وجہ سے پھنسے سینکڑوں سیاحوں اور ان کی فیملی اور دیگر سیلاب متاثرین کو مصیبت کی اس گھڑی میں ریلف فراہم کیا جائے اور ان لوگوں کو اچھے ماحول میں رہائش اور کھانے پینے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔”
انہوں نے بتایا کہ ان کے ہوٹل میں اشیاء خوردنوش کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے جبکہ بہت سے رہائشی کمرے بھی ہیں۔ انہوں نے تمام افراد سے، جو وادی کالام میں اس وقت موجود ہیں، درخواست کی کہ وہ ان کے ہوٹل کو اپنا ہی گھر سمجھ کر آئیں اور ہوٹل میں مفت قیام اور طعام کی سہولت سے مستفید ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک تین چار دنوں کے دوران درجنوں کی تعداد میں سیلاب متاثرین نے ان کے ہوٹل کا رخ کیا ہے، ”مفت قیام و طعام کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک صورتحال سازگار نہیں ہوتی۔”
جہاں اتنی بُری خبریں ہاتھ آئیں، وہاں ایک امید افزا خبر یہ بھی ملی کہ کالام اور بحرین میں پھنس جانے والے سیاحوں کے لیے حاجی لعلی شاہ کی طرح مقامی ہوٹلوں کے اور بھی کئی مالکان نے مفت رہائش اور خوراک کا اعلان کیا ہے۔
کالام ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر عبد الودود کے مطابق ”جب تک راستے بحال نہیں ہوتے، تمام مہمانوں سے کمروں کا کرایہ نہیں لیا جائے گا، نیز ان کے کھانے پینے کا بل بھی چارج نہیں کیا جائے گا، سیاح اس حوالے سے بالکل بے فکر رہیں، نہ صرف کالام بلکہ پورا سوات ان کا گھر ہے۔”
سوات کے ایک مقامی رہائشی نے ٹی ٹی این کو بتایا کہ کالام میں اس وقت 500 سیاح ہوٹلوں میں پھنسے ہوئے ہیں، کئی دن سے محصور ہونے کے باعث ان سیاحوں کو کھانے پینے اور رہنے کیلئے پیسوں کی کمی کا سامنا ہے، ہیلی کاپٹر کے ایک چکر میں 35 افراد کو منتقل کیا جا رہا ہے، امید ہے آئندہ ایک دو روز تک تمام سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا جائے گا مگر سردست مسئلہ یہاں اشیائے خوردونوش کی کمی کا ہے۔
وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے ہیلی کاپٹر سمیت دیگر تمام ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے سیاحوں اور پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کا عمل جاری ہے۔
سوات میں ایمرجنسی نافذ
اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کو دیکھتے ہوئے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایت پر سوات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ ریلیف نے ایمرجنسی کے نفاذ کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 30 اگست تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔ وزیرِاعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرین کو کھانے پینے سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔