جرائم

لکی مروت: پولیس کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان کا قتل، حالات کشیدہ

لکی مروت بیگوخیل میں پولیس فائرنگ سے نوجوان کے قتل کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے رات سڑک پر گزاری،
کل لکی مروت کے علاقے بیگو خیل میں پولیس نے فائرنگ کر کے بے گناہ نوجوان کی جان لے لی تھی۔

نوجوان کے قتل کے خلاف اہل علاقہ نے کل سے بنوں میانوالی شاہراہ بند کر رکھی ہے۔ مقتول کی نماز جنازہ سڑک پر ہی ادا کر دی گئی جس میں کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ ابھی تک خاموش ہے جس سے حالات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس موقع پر شفیع اللہ خان بیگوخیل نے کہا کہ اقوام بیگو خیل کو تاریخ دہرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے، مظاہرین لاش کو عدالت سیشن جج کی طرف منتقل کر رہے ہیں، اگر ایف آئی آر درج نہ ہوئی تو اقوام بیگوخیل مسلح ہو کر احتجاج پر مجبور ہوں گی۔

مظاہرین نے کل سے کے پی کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ کو بند کر رکھا ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ تاحال غائب ہے۔
ایم پی اے منورخان اور ایم این اے مولانا محمد انور کے علاوہ مروت قومی جرگہ نے بھی مظاہرین کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ایڈووکیٹ وحید اسلم خان بیگوخیل نے خطاب کرتے ہوئے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کی گئی تو پولیو کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔ مظاہرین کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک گھنٹہ رہ گیا ہے جس کے بعد تھانہ لکی، اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر دفاتر کا جلاؤ گھیراؤ شروع ہو گا۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق نوجوان نے پولیس کی پرائیویٹ گاڑی پر فائرنگ کی ہے جس کے بعد پولیس نے حفاظت خود اختیاری کے تحت فائرنگ کی جس سے وہ جاں بحق ہوا۔ پولیس نے جاں بحق ہونے والے سلیم خان کے خلاف چار مقدمات کی تفصیل جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انہیں 2015 میں پولیس نے منشیات کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

اس الزام کے بارے میں مروت قومی جرگہ کے ممبر ایڈوکیٹ وحید اسلم خان بیگوخیل نے بتایا کہ مقتول سلیم خان کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ منشیات فروش ہرگز نہیں تھا البتہ پولیس نے چرس پینے کے الزام میں مقدمات درج کئے ہوں گے جن میں اس کو کوئی سزا نہیں ہوئی بلکہ یہ چرس پینا کوئی بڑا جرم بھی نہیں۔

لکی مروت پولیس سے چاروں درج مقدمات کی ایف آئی آر فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی ایف آئی آرز میڈیا کو فراہم نہیں کی گئیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button