جرائم

”مسلمان لڑکے نے ہماری لڑکی اغوا کر کے اس کے ساتھ شادی کر لی”

سلمان یوسفزئی

بونیر پیر بابا میں آباد سکھ برداری نے الزام لگایا ہے کہ مسلمان خاندان کے لڑکے نے ان کی لڑکی کو اغوا کر کے مذہب تبدیل کرنے کے بعد اس کے ساتھ شادی کر لی ہے۔

سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ دینا کماری کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ دینا سرکاری سکول میں پڑھاتی ہے اور وہ ہفتہ کے روز سے غائب تھی جس کے بعد انہوں نے پیر بابا تھانے میں اغوا کی رپورٹ درج کرائی۔

دینا کماری کے خاندان نے الزام لگایا ہے کہ دینا کو ہفتہ کے روز اغوا کر کے اس کا مذہب تبدیل کیا گیا جس کے خلاف سکھ برداری نے پیر بابا میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ان کا دعوی ہے کہ دینا کا پہلے سے نکاح ہوا تھا جبکہ اغوا ہونے والے لڑکے نے زبردستی اس سے اسلام قبول کروایا ہے تاہم دوسری جانب دینا نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کر کے حزب اللہ نامی لڑکے سے شادی کر لی ہے۔

دوسری جانب ضلعی پولیس آفیسر عبدالرشید نے ٹی این این کو بتایا کہ دینا کماری کے خاندان نے لڑکی کے اغوا ہونے کی رپورٹ درج کی تھی اور پولیس نے لڑکی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ اس ضمن میں اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔

ڈی پی او کے مطابق دینا کے پاس نکاح نامہ موجود ہے جبکہ اس کیس کو عدالت بھیج دیا گیا ہے اور مزید کارروائی عدالت کے حکم کے بعد کی جائے گی۔

دوسری جانب مائنارٹی رائٹس فورم پاکستان کے چیئرمین رادیش سنگھ ٹونی نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی اور کہا “بونیر پیر بابا میں 26 سالہ سکھ اسکول ٹیچر کا کل اغواء اور آج اس کا زبردستی مذہب تبدیلی کے بعد نکاح افسوسناک ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ کے خلاف بونیر پیربابا کی سکھ برادری سر تا پا احتجاج بن گئی جبکہ رات گئے پولیس ڈی پی او نے لڑکی کو واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن صبح دس بجے پورے خاندان کو دھکے مار کر پولیس تھانے سے نکال دیا گیا جبکہ لڑکی کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی۔

رادیش کے بقول “بڑی تعداد میں خواتین بھی احتجاج میں شریک ہیں لیکن پولیس لڑکی کو واپس حوالے کرنے کے وعدے سے مکر گئی، بونیر جہاں پی ٹی آئی کے ایم پی اے سورن سنگھ، سینیٹر گردیپ سنگھ، سابق ایم پی اے گر سرن لعل و دیگر اسمبلی ممبران بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے زیادتی ہوتی رھی ھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مذکورہ خاندان سے ھمدردی رکھتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے اور لڑکی کو واپس خاندان کے حوالے کیا جائے تا کہ اقلیتوں کو احساس عدم تحفظ سے نجات مل سکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button