حنا: مستحب اور باعث اجر و ثواب بھی ہے!
حمیرا علیم
عورتوں کے لیے مہندی لگانا مستحب اور باعثِ اجر و ثواب ہے۔ نبیؐ نے عورتوں کے لیے ہاتھوں پر مہندی لگانے کو پسند فرمایا ہے اور مہندی نہ لگانے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے۔
”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے ہاتھ نکال کر یہ اشارہ کیا کہ اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ایک خط ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ ہاتھ مرد کا ہے یا عورت کا؟ اس عورت نے کہا کہ یہ ہاتھ عورت کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کے رنگ کو بدل دیتی یعنی ان پر مہندی لگاتی۔”
ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مہندی کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن میں اسے اس لیے ناپسند کرتی ہوں کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بو کو ناپسند فرماتے تھے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد سر کی مہندی ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جس مہندی سے متعلق سوال کیا گیا تھا وہ سر میں لگانے والی مہندی ہے نہ کہ ہاتھوں میں لگانے والی مہندی، لہٰذا اسے ہاتھوں میں لگانے والی مہندی پر قیاس کرنا درست نہیں ہے۔
پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس وقت بالوں میں لگانے والی جو مہندی ہوا کرتی تھی اس کی بُو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو طبعی طور پسند نہ ہو۔ اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بالوں میں مہندی نہیں لگایا کرتی تھیں۔ ورنہ اصلاً عورتوں کے لیے بھی ہاتھ پیر کے علاوہ بالوں میں بھی مہندی لگانا جائز ہے۔ البتہ کالے رنگ سے بچنا ضروری ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں کالے رنگ کے خضاب کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ کیونکہ اس کے بعد دو روایات میں خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو ہاتھوں میں مہندی لگانے کا حکم دیا ہے۔
حضرت ہند بنت عتبہ نے کہا کہ: "اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بیعت کر لیجیے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھے بیعت نہیں کروں گا یہاں تک کہ تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو بدل دے گویا کہ وہ کسی درندے کی ہتھیلیاں ہیں۔ (مقصد یہ ہے کہ بالکل عورتوں کے ہاتھ لگتے ہی نہیں کچھ مہندی یا زیور سے آراستہ کرو تاکہ مردوں کے ہاتھ سے مشابہت ختم ہو جائے۔) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیعت میں عورتوں کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے تھے بلکہ الفاظ کہلوا دیتے تھے۔
ایک خاتون جنہیں دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہے، کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میرے یہاں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا مہندی لگایا کرو۔ تم لوگ مہندی لگانا چھوڑ دیتی ہو اور تمہارے ہاتھ مردوں کے ہاتھ کی طرح ہو جاتے ہیں۔ میں نے اس کے بعد سے مہندی لگانا کبھی نہیں چھوڑی اور میں ایسا ہی کروں گی حتی کہ اللہ سے جا ملوں۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ اسی سال کی عمر میں بھی مہندی لگایا کرتی تھیں۔
لیکن آج کل جو ٹرینڈ چل رہا ہے کہ خواتین بازاروں میں جا کر مردوں سے مہندی لگواتی ہیں بالکل بھی درست نہیں، نامحرم سے تو زیب و زینت بھی چھپانے کا حکم ہے کجا کہ آپ اپنا ہاتھ، بازو اور پاؤں انہیں پکڑا دیں اور وہ ان پہ نقش و نگار بناتے رہیں۔ سنت پوری کیجئے مگر احکام الٰہی بھی یاد رکھیے۔