تعلیم

”کتابیں نہیں تو چھٹیاں دیں تاکہ بچیاں گھر کے کاموں میں ہاتھ تو بٹا سکیں”

محمد بلال یاسر

خیبر پختونخوا میں موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد یکم اگست سے بیشتر علاقوں میں تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں مگر اب تک ان تعلیمی اداروں کو صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری مفت کتابیں فراہم نہیں کی جا سکیں جس کے باعث طلباء سخت گرمی میں بھی سارا دن سکول میں فارغ بیٹھے ہوتے ہیں، تکلیف بھی برداشت کرتے ہیں لیکن پھر بھی ان کا وقت ویسے ہی ضائع ہوتا ہے۔

قبائلی ضلع باجوڑ تحصیل ماموند کے ایک سرکاری سکول میں زیر تعلیم ساتویں جماعت کی طالبہ مسماۃ م نے بتایا کہ ان کی کلاس میں 20 کے قریب لڑکیاں ہیں، وہ یکم اگست سے روزانہ کی بنیاد پر سکول آتی ہیں مگر سکول میں کتابیں نہ ہونے کے باعث پورا دن ویسے ہی گزارتی ہیں، ان کی استانیاں بھی اس حوالے سے کوشش کر رہی ہیں مگر حکومت کی جانب سے ضلعی ایجوکیشن آفیسر کو کتابیں ملی نہیں اس لیے کسی بھی سکول کو کتابیں اب تک نہ مل سکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں باہر مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں لہذا حکومت ہماری حالت پر رحم کرے اور ہمارا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچائے۔

مس لبنیٰ ہیڈ ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول برخلوزو نے بتایا کہ انہوں نے بارہا محکمہ ایجوکیشن والوں سے رابطہ کیا ہے مگر ان کے پاس بھی کتابیں موجود نہیں جس کے باعث وہ بڑی فکرمند ہیں کہ ایک طرف تو بچوں کا وقت ضائع ہو رہا ہے تو دوسری طرف نصاب پورا کرنا پھر ان کیلئے مشکل ہو جائے گا۔

عبداللہ خان جن کی بچی سرکاری سکول میں ساتویں جماعت کی طالبہ ہے، انہوں نے بتایا کہ دو ہفتے سکول جانے کے باوجود ان کی بچی کے پاس اب تک ایک کتاب بھی نہیں ہے، اوپن مارکیٹ میں کتابیں ہیں نہیں اور سرکاری ملی نہیں، وہ اپنی بچی کے بارے میں فکر مند ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں عبداللہ خان نے کہا کہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں کہ وہ کیا کریں، اگر حکومت کتابیں نہیں دیتی تو پھر بچیوں کو چھٹیاں دی جائیں تاکہ وہ گھریلو کاموں میں تو ہاتھ بٹا سکیں۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر باجوڑ حاجی نذیر ملاخیل نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں شدید احساس ہے کہ بچے اور بچیاں دو ہفتوں سے سکول آ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں تاحال کتابیں نہیں مل سکیں اور ان کی تعلیمی سال کا آغاز تک نہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دفتر اپنی ذمہ داریاں پوری کر چکا ہے مگر صوبائی حکومت اور سیکرٹریٹ کی طرف سے انہیں اب تک کتابیں ملی نہیں جنہیں ہم طلباء میں تقسیم کر سکیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اس بارے میں فوری ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button