تعلیم

باپ کے سوشل میڈیا کا شوق بیٹی کو مہنگا پڑگیا۔

بچی کا دل سکول سے اٹھ گیا۔

زاہد جان

”مدرسہ جاؤں گی، سکول نہیں جاؤں گی”، یہ الفاظ ہیں ضلع باجوڑ کی تحصیل خار علاقہ عنایت کلی کی کم سن طالبہ حفصہ کے جس کو سکول کے ٹیچرز اور پرنسپل نے اس بات پر سزا دی کہ اس کے والد نے سوشل میڈیا پر سکول کے مسائل کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک پوسٹ پر کمنٹس کئے تھے۔

حفصہ کے والد کا کہنا ہے کہ پوسٹ پر کمنٹس کرنا مہنگا پڑ گیا کیونکہ سکول کے ٹیچرز اور پرنسپل نے میری بیٹی کو تمام کلاس رومز میں لے جا کر اس کی بے عزتی کروائی، تمام طالبات کے سامنے یہ بات کہی کہ یہ ایک جاہل شخص کی بیٹی ہے اور اس کو بھی دیکھ لیں اس کا باپ جاہل ہے تو یہ بھی جاہل ہو گی، یہ کیا سبق پڑھے گی کیونکہ اس کا والد تو جاہل انسان ہے، ”یہی الفاظ تھے جو میری بیٹی برداشت نہ کر سکی اور مجبوراََ سکول چھوڑ دیا اور اب وہ بضد ہے کہ وہ کبھی بھی اس سکول نہیں جائے گی، کہتی ہے کہ اگر آپ کی خواہش ہے کہ میں پڑھوں تو مدرسہ جاؤں گی لیکن سکول کبھی بھی نہیں جاؤں گی۔”

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں بچی کے والد نظام کا کہنا تھا کہ میری بچی کہتی ہے کہ میں کبھی سکول نہیں جاؤں گی وہ اب ذہنی دباؤ کا شکار ہوئی ہے، میری بچی بہت ذہین ہے اور بہت حساس طبعیت کی مالکن ہے۔ حفصہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں چھٹی جماعت کی طالبہ تھی۔

نظام نے واقعہ کی ساری تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تحصیل سلارزئی کے علاقہ گنگ سے تعلق رکھنے والے عطاء اللہ نامی ایک لڑکے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی کہ گرلز ہائی سکول میں سہولیات کا فقدان ہے جس پر سکول کے ٹیچر کے بھائی کے طرف سے دھمکی ملنے پر عطاء اللہ نامی شخص نے پوسٹ ڈیلیٹ کر دی، ”اس پوسٹ پر میں نے لکھ دیا تھا کہ ہاں بالکل پانی، بجلی، پنکھے، باقی سہولیات سکول میں نہیں ہیں، کسی نے میرے کمینٹ سے سکرین شاٹ لیا تھا اور سکول کے ٹیچرز کو دکھایا تھا، جب میری بیٹی سکول گئی تو ٹیچر نے آفس بلا کر بہت زیادہ ڈانٹا اور پھر ہر کلاس میں اسے لے جا کر بہت زیادہ ٹارچر کیا اور باقی سٹوڈنٹس کے سامنے میرا نام لے کر میری بیٹی کی بے عزتی کراوئی اب میری بیٹی حفصہ کہتی ہے کہ بابا اگر آپ کو مجھے پڑھانا ہے تو مجھے کسی مدرسہ میں داخل کرائیں لیکن میں سکول کبھی نہیں جاؤں گی۔”

نظام کے مطابق عنایت کلے ہائی سکول فار بوائز میں ایک پروگرام کے دوران، جس میں ایم این اے گل ظفر سمیت ڈی ای او باجوڑ اور باقی لوگ بھی موجود تھے، لوگوں نے ایم این اے اور ڈی ای او سے متعلقہ گرلز ہائی سکول میں اساتذہ کے برتاؤ اور سکول میں صاف پانی سمیت بجلی نہ ہونے کی شکایت کی تھی اور اسی دوران اے ڈی او حاجی نظیر مولا خیل کو کسی نے موبائل پر ایس ایم ایس بھی کیا تھا کہ آپ لوگ گرلز سکول کو بھی وزٹ کریں یہاں پر بہت زیادہ مشکلات ہیں اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے جس پر اے ڈی او نظیر ملا خیل نے کہا کہ سکول میں پہلے سے بجلی ٹرانسفارمر موجود ہے لیکن اساتذہ کی نااہلی کی وجہ سے پورا سکول اندھیروں میں ہے، یہی بات جب ڈی ای او باجوڑ (مردانہ) کو بتائی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں زنانہ ڈی ای او نہ ہونے کی وجہ سے سکولوں میں بہت سی مشکلات درپیش ہیں اور مجھے اجازت نہیں ہے کہ میں فیمیل سکولوں کو وزٹ کروں تاہم سکول وزٹ کیلئے ایک خاتون اے ڈی او کو بھیجا جائے گا تاکہ وہ معلوم کر سکے کہ کیا مسائل ہیں۔

اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس باجوڑ نے بتایا کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول عنایت کلے کے بارے میں پہلے سے بہت لوگوں نے ہمیں شکایات کی ہیں اور نظام کی بیٹی سے متعلق اساتذہ کے بارے میں بھی شکایات موصول ہوئی ہیں۔

آفس نے یہ بھی بتایا کہ فیمیل ایجوکیشن آفیسر نہ ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کے سکولوں میں کافی مشکلات ہیں ہمیں بہت سے فیمیل اساتذہ اور سکولوں کے بارے میں شکایات موصول ہوتی ہیں لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ جب ہم لڑکیوں کے سکولوں کو جاتے ہیں تو پھر لوگ ہمارے اوپر انگلیاں اٹھاتے ہیں کہ میل آفیسر کا کوئی حق نہیں کہ وہ لڑکیوں کے سکولوں کا وزٹ کرے کیونکہ باجوڑ جیسے علاقے میں کلچر کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔

حکومت کی جانب سے تعلیمی ترقی کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر سہولیات کی عدم دستیابی، اساتذہ کے منفی رویوں کی وجہ سے زیادہ تر لڑکیاں جلدی سکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ باجوڑ میں کافی عرصہ سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (زنانہ) کی پوسٹ خالی پڑی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف سکولوں میں مشکلات ہیں بلکہ نئے اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل بھی رک گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button