چترال: یونان میں آباد کیلاشی خاتون کی 32 سال بعد اپنے گاؤں آمد، جذباتی مناظر
گل حماد فاروقی
وادی کیلاش کے بریر گاؤں سے تعلق رکھنے والی خاتون موئے کرویلہ کی یونان کے ایک لڑکے کے ساتھ 32 سال پہلے پسند کی شادی ہوئی تھی، موئے کرویلہ کے ہاں بچے بھی ہوئے مگر ان کے والدین چونکہ غریب تھے اور یونان جانے کیلئے ان کے پاس ویزہ اور ٹکٹ کا بھی مسئلہ تھا تاہم وادی کے ایک سماجی کارکن تعلیم خان کیلاش کی کاوشوں سے یہ انہونی بھی ہو کر رہ گئی۔
وادی کیلاش بریر سے تعلق رکھنے والے موئے کرویلہ نے 32 سال بعد اپنی فیملی سے ملاقات کی ہے۔ موئے کرویلہ نے آج سے 32 سال پہلے ایک یونانی لڑکے سے شادی کی تھی جس سے ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی بھی ہے اور یہ اپنی پسند کی شادی تھی۔ وہ اپنی ازدواجی زندگی سے بہت خوش ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ پانچ سال پہلے ان کا میاں بھی وفات پا گیا تھا اور اب وہ اپنے بچوں کے ساتھ یونان میں رہتی تھیں۔ بتیس سال بعد جب ان کی اپنی فیملی سے ملاقات ہوئی تو پوری فیملی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔ جب ان کے رشتہ دار اتنے طویل عرصے کے بعد ان سے ملے تو ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے اور پورا خاندان ان کی آمد پر نہایت خوش تھا۔ ان کے والدین نے اپنی بیٹی کا برسوں بعد اپنے گھر آمد پر مہمانوں کے ہمراہ شاندار استقبال کیا۔
موئے کرویلہ کی پوری فیملی نے تعلیم خان کیلاش اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ موئے کرویلہ کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں تھا کہ میں کبھی اپنے گاؤں واپس جاؤں گی، یہ سب تعلیم خان کی مہربانی سے ہوا، موئے کرویلہ نے بھی تعلیم خان کیلاش کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
تعلیم خان کیلاش اور ان کی ٹیم غریبوں کی بیماری کے وقت علاج اور دیگر امداد بھی کرتے ہیں، اہلیان وادی کیلاش نے تعلیم خان کیلاش اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
32 سال بعد موئے کرویلہ کی اپنی فیملی سے ملاقات کے وقت کافی جذباتی مناظر بھی دیکھے گئے جو دیکھنے کے قابل تھے۔
واضح رہے کہ کیلاش کے لوگ خود کو سکندر اعظم کی اولاد میں سے سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کا یونان میں آنا جانا اور وہاں شادی کرنا ان کیلئے خوشی کا باعث ہوتا ہے اور ویسے بھی یونان زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت ترقی یافتہ ملک ضرور ہے جہاں یہاں کی نسبت کافی آسائشیں ہیں۔