زخمیوں کی امداد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ تک کیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تعین کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کمیٹی آئندہ 4 دن کے اندر متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے۔
وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تعین کے لیے وفاقی وزرا کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں جامع پلان تشکیل دیا جائے گا۔ زخمیوں کی امداد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ تک کیا جائے اور تمام متاثرہ مکانات کے لیے ایک جیسی امداد فراہم کی جائے۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کیا جائے اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کے لیے 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قدرتی آفت کے اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کی بھرپور معاونت کرے گی اور پاکستان ہم سب کہ ذمہ داری ہے، باہمی معاونت سے متاثرہ لوگوں کی مدد کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹیز، ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کی حکمت عملی پر عملدرآمد یقینی بنائیں، موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کی ایک حقیقت ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان سمیت پوری دنیا میں تباہی برپا رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جمہوری نظام کے لیے تمام اداروں کا اپنی آئینی حدود میں کام کرنا ضروری ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ جمہوری نظام کے مؤثر انداز میں کام کرتے رہنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔
دوسری جانب لویر دیر کے علاقہ لاجبوک اونڈیسہ میں حمیم جان کے گھر پر شدید بارشوں کی وجہ سے پہاڑ آگرا جس میں حمیم جان اور اسکا 14 سالہ نواسہ آصف خان جان بحق ہوگئے۔
اسی طرح بونیر کے تحصیل چغرزی میں رات ہونیوالے شدید بارشوں سے مقامی برساتی نالوں میں طغیانی سے کھڑی فصلوں، مکانات اور مواصلاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چغرزی کے مشہور سیاحتی مقام درگہ چینہ میں قائم ہوٹلوں کو بھی ملیامیٹ کر دیا ہے جن میں بسم اللہ ہوٹل مکمل جبکہ میلمہ ریسٹورنٹ اور المدینہ ہوٹل کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے شانگلہ اور بونیر کو ملانے والی واحد شاہراہ بھی جگہ جگہ بند ہوچکی ہے جبکہ تحصیل کی زیادہ تر لنک سڑکیں مکمل یا جزوی طور تباہ ہوچکی ہیں۔ بارش اور طغیانی سے کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹانگوڑہ کے مقام پر گیراج میں کھڑی گاڑی اور موٹر سائیکل بھی طغیانی کی نظر ہوچکے ہیں جبکہ کئی مقامات پر مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ عوام نے ابھی تک اپنے مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں جاری رکھی ہیں جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔