اب تم سے شادی کون کرے گا؟
حدیبیہ افتخار
شادی کے ذکر کے ساتھ ہی یہ محاورہ ذہن میں ابھر آتا ہے کہ شادی کا لڈو جو کھائے وہ بھی پچھتائے، جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔
مگر جنہیں شادی کی جلدی ہوتی ہے، وہ پچھتاوے والی بات کو نظرانداز کر کے صرف اس جواب کی کھوج میں لگے ہوتے ہیں کہ شادی کس عمر میں اور کون سی عمر کے شخص سے کریں۔
پدرشاہی معاشروں میں وقت پر شادی کی شرط یا دباؤ لڑکیوں کے لئے زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے معاشروں میں لڑکیوں کے لئے گویا ایک ایکسپائری ڈیٹ، تاریخ تنسیخ مقرر کر دی جاتی ہے، جیسے وہ جیتا جاگتا انسان نہیں بلکہ کوئی شے ہوں جو مقررہ معیاد کے بعد استعمال کے قابل نہیں ہوں گی۔
بچپن سے ہی لڑکی کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی جاتی ہے کہ اگر ایک مخصوص عمر نکل گئی تو شادی کے لئے رشتے آنا بند ہو جائیں گے۔
شادی کس عمر میں کریں
پاکستان میں بھی معاشرتی طور پر لڑکیوں کی شادی کے لئے ایک عمرکی حد ہے کہ لڑکی کی 15 سے 25 سال کی عمر میں شادی ہر صورت ہو جانی چاہیے ورنہ ”عمر نکل جائے گی۔۔۔” جیسے عمر نہیں بلکہ کوئی ٹرین ہو جسے وقت پر نہ پکڑا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے کہ نکل گئی۔
اگر کوئی لڑکی تعلیم یا کسی دوسری وجہ کے تحت عمر کی اس خودساختہ حد کو پار کر لے تو معاشرہ اسے جیسے کسی کٹہرے میں لاکھڑا کرتا ہے جہاں جج، جیوری، سب کا کردار خود ہی نبھاتا ہے۔ معاشرے کے اس کٹہرے میں اس لڑکی کا کوئی وکیل نہیں ہوتا حتی کہ اپنے والدین بھی نہیں۔ یوں اسے تضحیک کا نشانہ بنا کر یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ اس کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور اب اس سے کوئی شادی نہیں کرے گا۔
کم عمر لڑکے سے شادی۔۔۔ پاگل ہو کیا؟
پاکستانی معاشرے میں مرد کو پورا اختیار ہے کہ وہ عمر کے کسی بھی حصے میں جس وقت چاہے شادی کر سکتا ہے خواہ خود کے پاؤں قبر میں اور لڑکی اس سے عمر میں آدھی ہی کیوں نہ ہو، مگر یہی کام عورت کرے تو معاشرہ اس پر لعن طعن کرتا ہے، اگر کوئی عورت کسی ایسے لڑکے کا انتخاب کر لے جو اس سے عمر میں چھوٹا ہو تو جیسے ہر جانب سے طنز، تمسخر اور طعنوں کے تیروں کو دعوت دے ڈالی کہ بڈھی کو اس عمر میں لال لگام چاہیے۔
پھر گھر والوں، رشتہ داروں اور دوست احباب، سبھی کا گھٹی میں پڑا گھسا پٹا یہ جملہ کہ ”لوگ کیا کہیں گے”
مگر پریانکا چوپڑا (اداکارہ۔ شوہر سے عمر کا فرق دس برس )، یاسرہ رضوی (اداکارہ و ہدایتکارہ، شوہر سے عمر کا فرق دس برس)، گوہر خان (اداکارہ، شوہر سے عمر کا فرق بارہ برس)، بریجیٹ میکرون (فرانسیسی خاتون اول، شوہر سے عمر کا فرق پچیس برس) اور نیہا کاکڑ (گلوکارہ، شوہر سے عمر کا فرق چھ برس)، ان سب کامیاب اور ذہین عورتوں نے ان کی صنف اور شادی کی عمر کے اس واہیات ایکویشن کو جوتے کی نوک پر رکھ کر اپنے سے آدھی عمر کے مردوں سے شادی کی۔
ان سب عورتوں نے مل کر طے کیا کہ ان کی خوشی کس بات میں ہے اور انہوں نے اپنے دل کی بات مانی۔ آج یہ سب اپنی زندگیوں میں خوش ہیں۔
نسل آگے کیسے بڑھے گی؟
عموماً جب رشتے آتے ہیں تو لڑکے کی عمر پر زیادہ دھیان نہیں دیا جاتا کیونکہ دھیان کا سارا گیان لڑکی کی عمر کا پتہ لگانے کے لئے ہوتا ہے۔
رشتہ پکا ہونے کے لئے لڑکی کی ”کم عمری” پہلی شرط ہے کیونکہ عام طور پر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ چھوٹی عمر میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ نسل صرف ماں سے نہیں بلکہ باپ سے بھی بڑھتی ہے۔
کیا یہ شادی کامیاب ہو جائے گی؟
لڑکیوں کی شادی کا موازنہ ان کی عمر سے کرنے والے لوگوں کے ذہنوں میں لڑکے کے لئے رائے مختلف ہے، لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اگر لڑکی اپنے سے کم عمر لڑکے سے شادی کر لے تو ان کی شادی کامیاب نہیں ہو سکتی، ایسی شادی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور جلد ہی ختم ہو جاتی ہے۔
اس غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے آپ کو اپنے ہی ایک رشتہ دار کی کہانی سناتی ہوں جو سی ایس ایس آفیسر ہیں۔ انہوں نے اپنے سے سات سال بڑی عمر کی عورت سے شادی کی ہے اور خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی شادی کو تقریباً دس سال ہو گئے ہیں۔ ان کی ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہے۔ ان کی والدہ مسلسل ان کو دوسری شادی کے لئے دباؤ ڈالتی ہیں مگر میرے رشتے دار نہیں مانتے۔ بچوں کا ہونا یا نہ ہونا ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا کیوںکہ انہیں اپنی بیوی سے پیار ہے اور وہ اس سے خوش ہیں۔
والدین اپنی بیٹیوں کو پڑھا لکھا کر اپنے پیروں پر کھڑا دیکھنا تو چاہتے ہیں مگر ان کو اندر ہی اندر یہ فکر کھا رہی ہوتی ہے کہ کہیں ان کی شادی کی عمر نہ نکل جائے۔
عورت اپنے سے ادھیڑ عمر کے مرد سے شادی کرے یا کمسن لڑکے سے، یہ عورت کا فطری حق ہے جسے سب کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ اس حق کو دین اسلام نے تسلیم کیا ہے، انبیاء کی مثالیں دے کر واضح کر دیا گیا ہے کہ مرد اور عورت کے نکاح کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملکی قوانین بھی عورت کی اپنی مرضی سے شادی کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
بلاگ کا اختتام ایک سوال سے کرنا چاہوں گی: کیا آپ کی نظر میں بھی لڑکیوں کی شادی کی کوئی مخصوص عمر طے ہونی چاہئے؟
حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائٹر اور بلاگر ہیں۔