کیپرا ٹیکس اور دیگر ٹیکسز میں فرق کیا ہے؟
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں مختلف ادارے مختلف طریقوں سے ٹیکس وصول کرتے ہیں جو ادارے کے اندر نظام کی درستگی کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں جبکہ کیپرا کا وصول کردہ ٹیکس براہ راست پورے صوبے کی ترقی کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ سروسز سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں میں فرق کیا ہے؟
اس حوالے سے کیپرا کی جانب سے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاؤن سے آگاہی مہم کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد عوام میں ٹیکس کے متعلق تمام معلومات سے آگاہ کرنا ہے۔
کیپرا کے اسسٹنٹ کلیکٹر عمران احمد کا کہنا تھا کہ کیپرا جو ٹیکس کلیکٹ کرتی ہے تو وہ سروسز پر ہوتا ہے جس طرح ایکسائز گاڑیوں اور پراپرٹی کے لیتے ہیں اسی طرح ڈی سی آفسز بھی صوبائی حکومت کیلئے ٹیکس جمع کرتے ہیں، کیپرا کو انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس وصول کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے اور اس سلسلے میں بھی کیپرا کی کارکردگی بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سروسز ٹیکس ایف بی آر کے ساتھ جمع ہو جائے تو ہمارا ایف بی آر کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہے جو ایف بی آر سے واپس ٹیکس کی رقم وصول کریں، اگر کوئی ایف بی آر کے ساتھ سروسز ٹیکس جمع کرائے تو اسے چاہئے کہ وہ ایف بی آر کو ایک درخواست لکھے کہ میں نے غطی سے ٹیکس جمع کیا جو کیپرا کی ملکیت ہے اور اس کے لئے ایک روپے ہو یا اس سے زیادہ رقم، طریقہ کار ایک ہی ہے۔
اسسٹنٹ کلیکٹر نے کہا کہ ٹیکس کی کلیکشن آٹومیٹک ہے اور سروسز پروائڈر خود ہی اپنی آئی ڈی سے ٹیکس جمع کراتے ہیں اور وہ سیدھا خزانے میں چلا جاتا ہے البتہ یہ ٹیکس پیئر کے شعور پر انحصار کرتا ہے کہ وہ کتنا اپنے ٹیکس کے بارے میں جانتا ہے، "شروع میں یہ ایشوز زیادہ تھے لیکن اب کیپرا کے بارے میں بہت زیادہ لوگ جانتے ہیں اور کاروباری افراد کو اس کے بارے میں علم ہے تو یہ مسئلے بہت کم آتے ہیں، اگر ایف بی آر کو ثابت ہو جائے کہ یہ ٹیکس غلطی سے وصول کیا گیا ہے تو وہ اس کو واپس کر دیتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ایک سیلز ٹیکس اشیاء پر ہے جس کے لئے ایف بی آر کو ٹیکس جمع کیا جاتا ہے جبکہ سروسز ٹیکس کیپرا کے پاس جمع کیا جاتا ہے، گُڈز کی مثال کرسیاں ائیرگنڈیشن ہے تو اس پر سروسز ٹیکس نہیں ہے لیکن اگر یہی گڈز ٹرانسپورٹ کے ذریعے کسی جگہ منتقل کئے جائیں تو اس پر ٹیکس کیپرا کا ہو گا۔
عمران احمد کے مطابق عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے کیپرا کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ ہی کے ذریعے مشتہر کرتی ہے اور ہم اسی ڈیپارٹمنٹ ہی کے ذریعے عوام سے مخاطب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلیکس، بل بورڈز اور اسی طرح ریڈیو پروگرامات ہی کے ذریعے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہم ٹیکس پیئر کے لئے ٹریننگ ورکشاپس کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔
عمران احمد نے کہا کہ کیپرا کے قانون کے مطابق کسی بھی ٹیکس پیئر کا ریکارڈ چیک کیا جا سکتا ہے اسی طرح ایف بی آر بھی پانچ سال کا ریکارڈ چیک کر سکتا ہے اور اسی کیلئے ہم عموماً کوشش کرتے ہین کہ سروسز پروائڈر کو ہم قائل کریں، اگر قائل نہیں ہوتے تو ہم قانونی کاروائی کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی ملک اور صوبے کی ترقی میں کلیدی کردار کرتی ہے اور اس کا فائدہ سیدھا عوام کو صحت کارڈ کی سہولت کی شکل میں مل جاتا ہے۔
انہوں نے زمین کی خریدو فروخت کے ٹیکس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی خریدو فروخت پر کیپرا کا ٹیکس لاگو نہیں ہوتا ہے ہاں البتہ اگر زمین پر آباد کاری ہو رہی ہے تو اس پر ٹیکس لیا جاتا ہے اور پھر اگر اس بلڈنگ کو اگر کوئی استعمال کرے گا تو اس سے بھی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
عمران احمد کے مطابق کیپرا مختلف مد میں ٹیکس وصولی کرتی ہے اور اس میں سب سے زیادہ ٹیلی کام، کنسٹرکشن، سیکورٹی ایجنسیز، ٹرانسپورٹ اور ود ہولڈرز شامل ہیں، اب کچھ سیکٹر ایسے ہیں جہاں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اسسٹنٹ کلیکٹر عمران کا کہنا تھا کہ کیپرا نے 32 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کیپرا کے اہلکاران اپنا کام مستعدی سے کرتے ہیں اور یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ بین الاقوامی ادارے ہماری سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر وہ آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس سلسلے میں عوام کی جانب سے بھی مثبت رسپانس آ رہا ہے کیونکہ لوگوں کو معلوم ہے کہ صحت کارڈ کی سہولت کیپرا کی ٹیکس کلیکشن کی وجہ سے ہے اور میں سروسز پروائڈر سے اپیل کرتا ہوں کو ٹیکس کو نہ چھپایا جائے کیونکہ یہی ٹیکس صوبے کی ترقی کے کاموں پر استعمال کیا جاتا ہے۔