باجوڑ: خواتین کے بازار جانے پر پابندی، حقائق کیا ہیں؟
محمد بلال یاسر
دو تین روز قبل ضلع باجوڑ تحصیل اتمان خیل کے علاقے ارنگ میں مشران فلاحی کمیٹی گرگری ارنگ توحید آباد نامی ایک فلاحی تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں خواتین کو مرد کے بغیر بازار جانے اور سودا سلف خریدنے سے منع کیا گیا تھا۔ نوٹس کے مطابق اگر کسی دکاندار نے عورت کو دکان کے اندر بغیر مرد کے سودا دیا تو مبلغ 20 ہزار روپے جرمانہ لیا جائے گا اور مذکورہ دکان ایک ماہ تک بند رہے گی۔
باجوڑ کی تحصیل اتمان خیل علاقہ ارنگ کے مشران نے سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے پمفلٹ کی تردید کی ہے۔ علاقہ کے مشران نے مذکورہ پمفلٹ سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ بازار میں اس قسم کا کوئی پمفلٹ آویزاں نہیں کیا گیا، علاقہ میں خواتین قبائلی روایات کے مطابق پہلے سے آمدورفت کرتی ہیں اور ان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اس پابندی کی ضرورت کیوں پڑی؟
ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس اقدام کا پس منظر یہ ہے کہ اس نوٹس کے جاری کرنے اور اس فیصلے سے کچھ دن قبل کسی پختون علاقے میں (علاقے کا نام خفیہ رکھا جا رہا ہے) دو لڑکیاں خریداری کیلئے دکان میں داخل ہوتی ہیں جن کے ساتھ دکاندار نازیبا حرکات کرتا ہے اور اس کی خفیہ ریکارڈنگ کرتا ہے، پھر وہ ویڈیو لیک ہو گئی، اس کے بعد لڑکی کے والد نے بیٹیوں اور دکاندار کو قتل کر دیا۔ اس واقعے کا سوشل میڈیا پر چرچا ہونے کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا۔
باجوڑ میں خواتین کے بازار جانے اور خریدار پر پابندی کا جب میڈیا میں چرچا ہوا تو مختلف این جی اوز اور حکومتی دباؤ کے باعث اس معاملے کو رفع دفع کر دیا گیا، اور یہ کہا گیا کہ اس قسم کا کوئی نوٹس سرے سے جاری ہی نہیں کیا گیا۔
اس واقعہ کے بعد مقامی این جی اوز کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ اس اقدام کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ ہیڈکواٹر خار باجوڑ کے ایک مقامی مدرسہ کے مہتمم مفتی احسان الحق نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ ہمارا رواج اور کلچر ہے، ہم حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرتے مگر خواتین کا تنہا بازار نکلنا اور دکانداروں کے ساتھ دکان میں اکیلے بیٹھنا ہماری روایات کے سراسر خلاف ہے اس لیے اس اقدام پر ہم اقوام ارنگ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ویلج کونسل 62 ارنگ کے چیئرمن مراد ساجد نے کہا کہ خواتین کے بازار میں جانے پر پابندی سے متعلق چلنے والی خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ”میں اس علاقے کا چیئرمین ہوں، اس علاقے میں رہتا ہوں، ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارا رسم و رواج ہے کہ ہماری خواتین بغیر مرد کے کبھی بازار نہیں جاتیں اور نہ ہی اس طرح کے اقدام کر سکتی ہیں، ہم مسلمان اور شرعی احکامات کے پابند ہیں، سوشل میڈیا پر جو نیوز چل رہی ہے وہ فیک ہے۔
باجوڑ کی مقامی انتظامیہ نے ابھی تک کمیٹی کے مشران کے فیصلے پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔