افغانستان میں زلزلہ: پاکستان کی امدادی سرگرمیاں
شاہین آفریدی
پشاور کے تاریخی علاقے قصہ خوانی میں پرنٹنگ اینڈ پریس پبلیکیشن تنظیم کی جانب سے افغانستان کے علاقے خوست اور پکتیکا میں میں زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئے امدادی کیمپ لگایا گیا ہے۔ امدادی کیمپ کو متوسط طبقے سے خوب پذیرائی ملی ہے اور اب تک لاکھوں روپے چندہ اکٹھا کیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے امدادی کیمپ کے منتظم اور سماجی کارکن ظفر خٹک کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات میں انسانی ہمدردی اور جنگ سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا ہمارا سماجی اور اسلامی فریضہ ہے، وہاں کے متاثرین خیبر پختونخوا کے لوگوں سے امیدیں لگائی بیٹھے ہیں، اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ کیمپ لگایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے پشاور شہر کے مصروف بازار میں یہ کیمپ لگایا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ امداد کر سکیں، یہ کیمپ دو دنوں تک سرگرم رہے گا اور جتنا بھی چندہ اکٹھا کیا جائے گا وہ افغان قونصلیٹ کے نمائندوں کو حوالہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو مدد فراہم کی جائے۔”
امدادی کیمپ میں پشاور میں موجود افغان قونصلیٹ کے اعلی عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ افغان قونصلیٹ کے ڈپٹی سیکرٹری و ڈپلومیٹ مفتی نوراللہ ہوتک نے بتایا کہ وہاں خوراکی اشیاء کی شدید قلت ہے، افغانستان کے متاثرہ علاقوں میں اس وقت شدید سردی ہے، خواتین، بوڑھوں اور بچوں کو سردی سے بچنے کے لئے خیموں اور کمبل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا، "متاثرین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، بتایا گیا ہے کہ اب بھی زیادہ تر لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، زخمیوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے جبکہ ان کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔”
متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف دینے کے لئے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بڑے ہسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
پاکستانی حکومت نے شدید زخمیوں کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے غلام خان اور انگور اڈہ کے درمیان سرحد بھی کھول دی ہے۔
ہنگامی علاج کے لیے ڈاکٹرز اور ایمبولینسیں سرحد پر تعینات کر دی گئی ہیں۔
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان کے مطابق "ضلعی انتظامیہ افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔”
دوسری جانب الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کے لئے امدادی سامان بھیج دیا گیا ہے۔ دس ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان میں خیمے، ترپال، کمبل، خوراک اور ہنگامی ادویات شامل ہیں۔ یہ امداد پاکستان افغانستان سرحد پر غلام خان کے راستے افغان حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص نے بتایا کہ "متاثرہ علاقوں میں نقصان کا تعین کرنا مشکل ہے، عالمی اداروں نے متاثرہ لوگوں کی جتنی تعداد بتائی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنی تیاریاں کی ہیں، اگر حکومت کی جانب سے اجازت ملے تو ہماری میڈیکل ٹیم پکتیکا اور خوست جائے گی جبکہ غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ بارڈرز پر مریضوں کو منتقل کرنے کے لئے ایمبولینس بھی کھڑی ہیں۔”
دریں اثنا، خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت نے طبی امداد فراہم کرنے کے لیے صحت کے ماہرین کی خصوصی ٹیمیں سرحد پر بھیج دی ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے میڈیا کو بتایا کہ وہ زلزلہ متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے متاثرہ لوگوں کے لیے مفت ادویات اور طبی ماہرین بھیجے ہیں، ہم نے زخمیوں کے لیے 500 بیڈز اور پانچ امدادی ٹرک بھی بھیجے ہیں، ان متاثرین کو اگر پاکستان میں علاج کی غرض سے لانے کی ضرورت ہو تو صوبائی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔”
ٰخیال رہے کہ بدھ کی صبح جنوب مشرقی افغانستان میں 5.7 شدت کا زلزلہ آیا جس سے خوست، پکتیکا اور ننگرہار صوبوں میں کم از کم 9 سو افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زلزلے سے 2 ہزار سے زائد مکانات بھی تباہ ہو چکے ہیں۔