پشاور کی وہ دکان جہاں مسلم، ہندو اور سکھ اک ساتھ کام کرتے ہیں
زبیر آفریدی
پشاور ایک ایسا شہر ہے جہاں مختلف نسلوں کے ساتھ ساتھ مختلف مذاہب کے لوگ بھی کئی صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی، رواداری اور بھائی چارے سے زندگی گزارتے چلے آ رہے ہیں۔ اس مذہبی ہم آہنگی کی مثال پشاور صدر فلک سیر پلازہ میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے جہاں پر ایک ہی دکان میں مسلم، ہندو اور سکھ ایک ساتھ کاروبار کرتے ہیں۔
شیکھر (ہندو)، جزبیر سنگھ اور محمد جمیل، تین مذاہب سے تعلق رکھنے والے یہ تینوں دوست پچھلے کئی سالوں سے باہم کاروبار کرتے ہوئے مذہبی ہم آہنگی کی قابل فخر مثال بن گئے ہیں۔
اٹھائیس سالہ جزبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ”ادھر ہم ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں اور روزمرہ کی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں، ہمارے جتنے بھی فیسٹول ہیں چاہے عید ہو، دیوالی ہو یا گرو نانک جی کا جنم دن ہم ساتھ مل کر مناتے ہیں، مارکیٹ میں موجود لوگ ہماری یہ سرگرمیاں دیکھ کر خوش بھی ہوتے ہیں اور ہماری خوشیوں میں شریک بھی ہوتے ہیں۔ ہمارا خود پندرہ سالوں سے یہاں پر کاروبار ہے لیکن ہم نے اپنی مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھی ہے۔”
انیس سالہ شیکھر نے بتایا ”میں خود تو مرمت سازی کا کام کرتا ہوں اور پچھلے سال ادھر ہمارا ایک عیسائی دوست بھی تھا جو کہ اب دوسری جگہ پر منتقل ہو چکا ہے. شائد ہی پشاور میں کسی دوسری جگہ پر چار مذاہب کے لوگوں نے کبھی ایک ساتھ کام کیا ہو۔”
سترہ سالہ محمد جمیل کے مطابق ”رمضان اور محرم کے مقدس دنوں میں میرے یہ دوست میرا خاص خیال رکھتے ہیں خاص کر رمضان میں یہ میری موجودگی میں نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں، میں جب ظہر کی نماز ادا کرنے کیلئے مسجد جاتا ہوں تو یہ لوگ میری غیرموجودگی میں کھانا کھا کر میرے آنے تک دسترخوان اٹھا چکے ہوتے ہیں۔”