”جیٹھ، آڑ کے نام سن کر حجرے میں بیٹھے سارے نوجوان دنگ رہ گئے”
کیف آفریدی
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ابھی جیٹھ کا مہینہ ختم ہوا اور اب ”آؤڑ” (ھاڑ) شروع ہے۔ دیسی مہینوں کے نام شاید ہی موجودہ نسل جانتی ہو۔ دو دن قبل حجرے میں بیٹھے تھے کہ اچانک بجلی چلی گئی اور سب لوگ ایک دم پریشان ہونے لگے کہ ایک تو واپڈا والوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ زیادہ کر دی ہے اور وہ بھی غیراعلانیہ، اتنے میں حاجی شریف ماما نے کہا ابھی تو گرمی کی شروعات ہیں، جیٹھ کا مہینہ ختم ہونے والا ہے اور پندرہ کو ”آڑ” شروع ہو گا۔ جس کے بعد ”پشکال” (ساؤن) اور پھر ”بادرو” (بھادؤں) اور گرمی کا آخری مہینہ اسو (اسوج) ہو گا۔ یہ سن کر حجرے میں بیٹھے سارے نوجوان دنگ رہ گئے۔
سب نے حاجی شریف ماما کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ یہ کون سے مہینے ہیں کیونکہ ہم تو جنوری، فروری، مارچ اور نومبر دسمبر جانتے ہیں؟
حاجی شریف ماما نے کہا کہ دیسی مہینے ہیں اور ہمارے وقتوں میں ہم اسی کو شمار کیا کرتے تھے، جس طرح 12 مہینے ہوتے ہیں اور اسلامی مہینے بھی ایسے ہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ انگریزی اور یہ دیسی مہینوں میں تبدیلی نہیں ہوتی صرف انگریزی مہینوں میں چار سال بعد فروری میں ایک دن بڑھا دیا جاتا ہے یہ مہینہ 28 کے بجائے 29 کا بن جاتا ہے اور یوں سال 365 سے 366 دنوں کا ہو جاتا ہے بالکل اسی طرح دیسی مہینے بھی ہیں، پر دیسی مہینہ پندرہ تاریخ سے شروع ہوتا ہے۔
حاجی شریف ماما نے ان دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ بیان کیا جو کچھ اس طرح ہے:
1۔ چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2۔ بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3۔ جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4۔ ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز
5۔ ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7۔ اسُو/اسوج/آسی (معتدل) 7
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11۔ ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
اس کے بعد جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈروں میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلنڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
انگریزی مہینوں کے ساتھ دیسی مہینوں کی شروعات کچھ اس طرح ہیں:
14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
14 مارچ۔۔۔ یکم چیت
14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
17 جولائی۔۔۔ یکم ساون
16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں
16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج
17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ
علم ایک ایسا دریا ہے کہ جس میں انسان خود کو جتنا بھی بھگو لے رہتا پیسا ہی ہے۔ اس لیے ہر چیز کے بارے میں جانکاری ضروری ہے۔ اور خاص کر اپنے بچوں کو دیسی معلومات دینی چاہئیں تاکہ اپنے آنے والی نسلوں کو اپنی ثقافت، تہذیب اور اپنے آبا و اجداد کی ضرب الامثال اور محاورے یاد کرنے چاہئیں، اسی طرح ہم ان سے منسلک رہ سکتے ہیں۔