صحت

شمالی وزیرستان پولیو وائرس کے نرغے میں، 11 ماہ کا متاثرہ بچہ جاں بحق

شاہین آفریدی

شمالی وزیریستان سے مزید دو پولیو کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے۔ پاکستان میں اس سال پولیو کیسز کی تعداد دس تک پہنچ گئی۔ تمام تر کیسز ضلع شمالی وزیریستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

خیبر پختونخوا انسداد پولیو ادارے ایمرجنسی آپریشن مرکز کی رپورٹ کے مطابق شمالی وزیریستان کی تحصیل دوسلی سے 12 ماہ کے بچے اور تحصیل میر علی سے 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو وائرس تصدیق کے بعد میر علی سے 11 ماہ کے بچے کی موت واقع ہو گئی جبکہ تحصیل دوسلی سے 12 ماہ کا بچہ عمر بھر کے لئے معذوری کا شکار ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوائے گئے تھے۔

خیبر پختونخوا ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق شمالی وزیریستان سے یک کے بعد دیگرے پولیو کیسز رپورٹ ہونے کے بعد صوبے کے شمالی اضلاع اس وائرس کے لحاظ سے حساس قرار دیے گئے ہیں۔ شمالی وزیریستان، جنوبی وزیریستان، ٹانک، لکی مروت، ڈی آئی خان اور بنوں میں 6 جون سے 13 جون تک خصوصی پولیو مہم چلائی گئی تھی۔ اس سے پہلے مئی میں بھی آؤٹ بریک رسپانس کے نام سے خصوصی مہمات چلائی گئی تھیں جن میں پانچ سال سے کم عمر کے 1 لاکھ 64 زار بچے پولیو کے قطروں کا ہدف تھے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل کا شمالی وزیریستان سے تیزی سے پولیو کیسز رپورٹ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ "پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں پولیو کے خلاف شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور ہم اس پروگرام سے حاصل ہونے والے فوائد کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں، والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر بار پولیو کے قطرے پلائیں کیونکہ پولیو ویکسین کی ہر خوراک قوت مدافعت کو مزید بڑھاتی ہے۔

انسداد پولیو ماہرین کے مطابق پولیو کیسز وہاں سے رپورٹ ہو رہے ہیں جہاں چیلنجز موجود ہیں، مخصوص پولیو مہمات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ وائرس محدود رہے۔

ان تمام تر خطرات کے باوجود اب بھی سینکڑوں کی تعداد میں والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلواتے، اس کے ساتھ ساتھ پولیو مہم کے دوران بچوں کو پولیو کے قطرے نا پلوانا اور ان کے انگوٹھوں پر نشان لگانا پولیو وائرس کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے بھی شمالی وزیرستان میں پولیو ورکرز کے انسداد پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اس حوالے سے شمالی وزیریستان کے سینئر صحافی صفدر داوڑ نے بتایا کہ پولیو ورکرز خوف اور دہشت کے ماحول میں کام کر رہے ہیں، وہ خوف اور دھمکی کی وجہ سے کچھ دوردراز علاقوں میں بچوں کو قطرے نہیں پلا سکتے اسی لیے صرف شمالی وزیرستان میں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔”

س سے قبل خیبر پختونخوا پولیو کے خاتمے کے ادارے نے شمالی وزیرستان میں مقامی عمائدین کے ساتھ ایک جرگہ منعقد کیا تھا اور ان سے پولیو مہم میں تعاون کی اپیل کی تھی۔ اس حوالے سے ایمرجنسی آپریشن مرکز کے اس وقت کے سربراہ عبدالباسط نے بتایا تھا کہ "پشتون قوم جرگوں کو جانتی ہے۔ انہوں نے تمام تر مسائل کا اس کے ذریعے حل نکالا ہے۔ عمائدین کے ذریعے انکاری والدین کو پولیو کے قطرے پلوانے پر قائل کرنے کا بہترین ذریعہ جرگہ ہے”۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ماحول میں پولیو وائرس کے دوبارہ پھیلنے سے علاقے کے دیگر بچوں کو بھی خطرات لاحق ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

یہ تازہ ترین پولیو کیسز اس وقت سامنے آئے ہیں جب 13 جون کو خیبر پختونخوا کے پولیو کے حوالے سے حساس جنوبی اضلاع میں خصوصی پولیو مہم چلائی گئی تھی جبکہ اس سے قبل بھی بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژنوں میں خصوصی مہم چلائی گئی تھی جن میں پانچ سال کی عمر کے 164,000 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔

پولیو کے خاتمے کے ادارے کا کہنا ہے کہ ان مہمات کا مقصد علاقے کے دیگر بچوں کو پولیو وائرس سے فوری طور پر بچانا اور اسے مزید پھیلنے سے روکنا تھا۔

2022 میں پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 10 اور دنیا بھر میں 13 ہو گئی۔ اس سال کے شروع میں، ایک ایک کیس افغانستان، افریقی ملک ملاوی اور موزمبیق میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض ہے اور بچے اس وائرس سے ہمیشہ کے لیے معذور ہو رہے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پولیو ویکسین کے صرف دو قطرے آپ کے بچوں کو پولیو کے خطرناک وائرس سے بچا سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button