باجوڑ: خار سول کالونی کے سامنے 5 روز سے دھرنا جاری، شرکاء کے مطالبات کیا ہیں؟
محمد بلال یاسر
قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور ایف سی آر کے خاتمے کے بعد یہاں کے نوجوانوں کو امید ہو چلی تھی کہ یہاں پر اقربا پروری، کرپشن اور بے قاعدگیوں کا سلسلہ رک جائے گا مگر یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ طول پکڑ گیا۔ گزشتہ تین چار سالوں میں مختلف مواقع پر سرکاری محکموں میں بے قاعدگیوں کے خلاف آواز بلند ہوتی رہی مگر یہ دلچسپ صورتحال اس وقت اختیار کر گئی جبکہ حکمران جماعت کے سربراہ، سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی تصور کیے جانے والے یوتھ آف باجوڑ کے بانی ریحان زیب خان نے ان بےقاعدگیوں کے خلاف باقاعدہ طور پر ڈی سی ہاؤس ہیڈکواٹر خار میں دھرنا دینے کا اعلان کر دیا۔
باجوڑ میں نوجوانوں کی تنظیم یوتھ آف باجوڑ نے کرپشن کیخلاف تاریخی دھرنے کا آغاز 9 مئی سے کیا جو کہ تاحال جاری ہے۔ یوتھ آف باجوڑ کے نوجوانوں نے سول کالونی خار ڈی سی آفس کے سامنے ڈھیرے ڈال دیئے ہیں۔ ان نوجوان نے دھرنے کے پہلے روز 22 نکات پر مشتمل مطالبات پیش کئے۔
یوتھ آف باجوڑ کی طرف سے ضلع میں کرپشن، بدعنوانی اور سرکاری آسامیوں پر پیسے لے کر نواجوانوں کو بھرتی کرنے کے خلاف دھرنا دیا جا رہا ہے۔ دھرنے میں باجوڑ کی آٹھ تحصیلوں سے سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوان حصہ لے رہے ہیں۔
چیئرمین یوتھ آف باجوڑ ریحان زیب نے میڈیا سیشن کے دوران ضلعی انتظامیہ کے سامنے مندرجہ ذیل مطالبات رکھ دیئے اور ساتھ ہی بتایا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔
یوتھ آف باجوڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ باجوڑ میں جن جن محکموں اور سربراہان کے خلاف کرپشن کی انکوائریاں ہو چکی ہیں ان کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے اور ان سے ریکوریاں کی جائیں، پاک پی ڈبلیو ڈی سرکاری محکمے کے گزشتہ تین سالوں کے ٹھیکوں اور ترقیاتی کام جو باجوڑ میں ہوئے ہیں ان کی شفاف انکوائری وزیراعلی خود کرائی تاکہ معلوم ہو سکے کہ باجوڑ کے عوام کا پیسہ کہاں پر لگا ہے۔
تنظیم کی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ ایجوکیشن آفس باجوڑ میں گزشتہ 2 سالوں میں کلاس فور تک تمام بھرتیوں کی شفاف تحقیقات کرالی جائیں اور ایجوکیشن آفس میں گروپ بندی اور سیاست میں ملوث تمام موجودہ آفیسرز کو معطل کیا جائے، باجوڑ میں معطل شدہ انٹرنیٹ سروس کو دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ سٹوڈنٹس، اساتذہ اور کاروباری حضرات کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔
نوجوان یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ پی ٹی سی فنڈ اور بھرتیوں کی تحقیقات کرائی جائیں اور باجوڑ کے تمام پرائمری، مڈل اور ہائی سکولوں کیلئے خریدے گئے فرنیچرز، سکول بیگز اور لیبارٹری سامان کا تخمینہ لگا کر میٹریل کوالٹی اور قیمت خرید کی بابت فی الفور انکوائری کی جائے، خار ہسپتال میں موجود نرسنگ کالج کیلئے پہلے سے بھرتی شدہ سٹاف جو کہ معیار کے مطابق نہیں، اسے معطل کیا جائے اور پرنسپل سے لے کر کلاس فور تک تمام پوسٹنگ میرٹ پر کی جائیں جبکہ بند کالج کو جلد از جلد کھول دیا جائے۔
اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ ای پی آئی اور ایل ایچ ویز بھرتیوں کی تحقیقات کرائی جائیں، ایم این ایز اور ایم پی ایز کے سیکرٹریوں کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سمیت شامل تفتیش کیا جائے، اس کے علاوہ بی ایچ یوز کو ملنے والی سرکاری ادویات کی لسٹیں اور عوام کو ملنے والی ادویات کی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں، محکمہ زراعت باجوڑ نے سبسڈائز تخم، کھاد، ٹریکٹر اور دوسری مشینریوں کی تقسیم اقرباء پروری کی بنیاد پر کی ہے لہذ اس کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں جبکہ مقامی طور پر تیار ہونے والے زیتوں تیل کی پراڈکشن اخراجات اور مارکیٹ آمدن کو بھی پبلک کیا جائے۔
نوجوان لوکل باڈیز الیکشن کے منتخب نمائندوں کو فنڈ جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس امر پر زور دیتے ہیں کہ اے ڈی لوکل گورنمنٹ کی پوسٹ پر رسہ کشی بند کی جائے، تمام ویلج کونسلز کے نائب قاصد کی بھرتیاں اشتہار کے مطابق اگلے مہینے تک میریٹ پر کی جائیں، باجوڑ میں کھلے عام چوری اور آئس ڈرگز سمگلنگ کی وارداتیں بڑھی ہیں اور روز بروز آئس کے مریضوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس پر سختی سے اقدامات اٹھائیں جائیں اور ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے، اس کے علاوہ ٹارگٹ کلنک کے واقعات کی روک تھام کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔
یوتھ آف باجوڑ کا اک مطالبہ یہ بھی ہے کہ باجوڑ میں جن جن لوگوں کے پاس اضافی سکیورٹی موجود ہے یا سکیورٹی کیلئے اہل نہیں ان سب سے سکیورٹی اہلکار واپس لئے جائیں نیز جن حاضر سروس پولیس حکام نے سینکڑوں اہلکار اردلیوں کے نام پر گھروں کو بھیجے ہیں اور ان کی تنخواہیں لے رہے ہیں ان کو واپس کیا جائے اور یہ رقم باجوڑ کے امن و امان کی بحالی پر لگائی جائے، باجوڑ سے باہر جتنے بھی پولیس اہلکار کسی بھی بیوروکریٹ یا عام لوگوں کے پاس موجود ہیں ان کی لسٹ بھی منظر عام پر لائی جائے۔
اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ ڈی سی آفس اور فارسٹ آفس میں بھرتی شدہ کلاس فور بھرتیوں کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کس بنیاد پر کس نے ان کلاس فورز کو راتوں رات بھرتی کیا ہے، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کو فوری طور پر تعینات کیا جائے، اور سپورٹس محکمے کے گزشتہ تمام ٹورز، ٹرائلز اور فیسٹیول پر اخراجات کی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں، جو کلاس فور یا چوکیدار سپورٹس آفس میں آفیسر بنے ہیں ان کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور اس کے ساتھ باجوڑ کیلئے ریجنل کرکٹ اور پی سی بی کی نمائندگی کیلئے نئے بندے تعینات کئے جائیں تاکہ ہر قسم کرکٹ ٹرائلز میرٹ پر ممکن ہو سکیں، اس کے علاوہ فٹ بال، کرکٹ، ہاکی، والی وبال وغیرہ تمام ایسوسی ایشنز کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے۔
یوتھ آف باجوڑ کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک میں بھرتی کلاس فور تک تمام پوسٹوں کی تحقیقات کرائی جائیں، لائیو سٹاک کے جو ملازمین سرکاری گاڑی یا موٹرسائیکل اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ان سب سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ضبط کئے جائیں نیز غریب بیواؤں کی بھیڑ بکریاں اور مرغیاں کھانے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے، پبلک ہیلتھ کے طرف سے صاف پانی یا ایریگیشن کیلئے جہاں جہاں سولر ٹیوب ویلز یا دوسری سکیمز لگی ہیں ان کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ پتہ چلے کہ وہ سکیمیں لوکیشن پر موجود ہیں کہ نہیں، اگر موجود ہیں تو کیا ان سے عام عوام مستفید ہو رہے ہیں یا مخصوص لوگ، اس کے ساتھ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ادنی ملازمین جو آج کروڑوں میں کھیلتے ہیں ان کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں۔
نوجوان یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے قبائلی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی فنڈ سے جو کٹوتی کی ہے وہ واپس کی جائے تاکہ ڈیویلپمنٹل کام متاثر نہ ہو، اس کے علاوہ کمر توڑ مہنگائی کم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ عام آدمی پر بوجھ کم ہو سکے، باجوڑ کے مختلف محکموں میں کام کرنے والے ملازمین جو اس وقت ضلع سے باہر اپنے کاروبار کر رہے ہیں ان سب کو واپس اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر کیا جائے، اس کے علاوہ کمر توڑ مہنگائی کم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ عام آدمی پر بوجھ کم ہو سکے۔
یوتھ آف باجوڑ کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ باجوڑ میں مختلف محکموں خصوصاً ایجوکیشن اور ہیلتھ میں کام کرنے والی خواتین کی ہراسمنٹ بند کی جائے اور ان کی عزت نفس کا پورا پورا خیال رکھا جائے، خواتین کی ہراسگی اور بلیک میلنگ میں ملوث لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے، جو سب کو معلوم ہیں، میڈیا اور صحافی بھائیوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور دوسرے اضلاع کی طرح باجوڑ پریس کلب کی بیوٹی فیکیشن کیلئے بھی فنڈز جاری کئے جائیں۔
نوجوان یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ باجوڑ کے تمام کٹیگری ڈی ہسپتال جو مختلف این جی اوز کو حوالہ کئے جا رہے ہیں ان سب کی تفصیلات پبلک کی جائیں اور ہسپتالوں کی دوبارہ بحالی اور بہتر سہولیات کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور آئندہ ہر قسم نوکری کے ٹسٹ باجوڑ میں منعقد کئے جائیں تاکہ امیدواروں کی مشکلات کم ہو سکیں۔