لائف سٹائل

سندریز احتجاج ختم، کیا واقعی گرفتار افغان فنکاروں کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا؟

 

محمد طیب

پشاور میں رہائش پذیر فن کی دنیا سے وابستہ افغانستان سے ہجرت کرنے والے فنکاروں کو قانونی تحفظ دینے کے لیے خیبر پختون خوا کلچر ڈیپارٹمنٹ سے باقاعدہ کارڈ جاری کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز پشاور میں پشاور انتظامیہ اور (سندریز احتجاج) کے نمائندہ تنظیم (ہنری ٹولنہ)، (ہنر کور) اور (مفکورہ) کے مابین کامیاب مذاکرات کے دوران ہوا۔

یاد رہے پشاور تہکال پولیس نے 28مئی کوموسیقی سے وابستہ چار افغان ہنرمندوں کو سفری دستاویزات نہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا اور اُنکے خلاف 14 فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کردیا اور اُنہیں جیل بھیج دیا اور بعد میں کہا جارہا تھا کہ ان فنکاروں کو عدالتی احکامات کے تحت ملک بدرکیا جائیگا۔ اس کے بعد خیبر پختونخوا میں فنکار طبقے نے شدید احتجاج کا سلسلہ شروع کیا اور سوشل میڈیا پر گرفتاری کے خلاف مہم چلانے کے ساتھ ساتھ کئی مظاہرے کیے اور مظاہروں کو (سندریز احتجاج) کا نام دیا جس میں راشد احمد خان ہنری ٹولنہ، امجد شہزادہنرکور اور حیات روغانی مفکورہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر نے احتجاج کرنے والوں کی قیادت کی۔

گزشتہ روز جب احتجاج شروع ہوا تو مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے مطالبات کا اعلان کیا، موسیقی ہوئی، گیت گائے گئے اور پھر ایک پُر امن جلوس پریس کلب کے سامنے سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی طرف روانہ ہوا تو اسمبلی کے سامنے مظاہرین پر تشدد کیا گیا جس کے بعد ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے جو کامیاب ہوئے مذاکرات میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ (سندریز احتجاج) کے نمائندہ تنظیم (ہنری ٹولنہ)، (ہنر کور) اور (مفکورہ) کی طرف سے پیش کرنے والی فہرست کو پولیس میں بھی سرکلیٹ کرے گی اور یقین دہانی کی کہ ان مہاجر فنکاروں کو کلچر ڈیپارٹمنٹ سے باقاعدہ کارڈ جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے پہلے سے گرفتار چار افراد کی رہائی میں بھی کردار ادا کرنے اور قانونی مساعدہ کرنے کی یقین دہانی کی۔

مذاکرات کے حوالے سے راشد احمد خان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سے جو مذاکرات ہوئے ہیں اس میں انتظامیہ نے ہم سے افغان فنکاروں کی فہرست اور ڈیٹا مانگ لیا ہے اور کہا کہ ڈیٹا جمع ہونے کے بعد وہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کلچرل ڈیپارمنٹ سے ان فنکاروں کو خصوصی کارڈز فراہم کریں گے انتظامیہ نے یہ یقین دہانی بھی کردی ہے کہ مستقبل میں انکو گرفتار نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی انکے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے انہوں نے کہا ہم نے انتظامیہ کے یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردی۔

دوسری جانب افغانستان کے گلوکاروں کے خلاف 14 فارن ایکٹ کے تحت درج مقدمات کے خاتمے کے حوالے سے اسلامک لائرز موومنٹ کے مقامی رہنماء اور سینئر وکیل آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ 14 فارن ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے خاتمے کا اختیار کسی بھی ادارے کے پاس نہیں ہے 14 ایف اے سیکشن لگ جانے کے بعد ملزم کو ڈی پورٹ (ملک بدر) کیا جاتا ہے اور مذکورہ مقدمہ ختم کرنے کا اختیار کسی بھی عدالت یا دیگر ادارے کے پاس نہیں ہے ۔ اُنکا کہنا تھا کہ دیگر مثلا قتل ، اقدام قتل وغیرہ کے مقدمات ختم کرنے کا اختیار ہائیکورٹ کے پاس ہے کہ کسی بھی مقدمے کی ایف آئی آر میرٹ پر فیصلہ کرتے ہوئے ختم کر سکتا ہے لیکن 14 فارن ایکٹ کی سیکشن ملک کے اندر سفری دستاویزات نہ رکھنے پر والے بیرونی ممالک کے شہریوں کے خلاف لگتی ہے اس لیے اس میں ڈی پورٹ کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button