بروقت ایپ: رقم چاہے 25 ہزار ہو یا 25 لاکھ سود سے بچنا چاہیے
حمیرا علیم
قرآن پاک میں اللہ تعالٰی نے سود کی ممانعت فرمائی ہے۔ یہ وہ واحد حرام عمل ہے جس کے کرنے والے کو وعید سنائی گئی ہے: "اگر تم نے نہ چھوڑا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے، اور اگر توبہ کر لو تو اصل مال تمھارا تمہارے واسطے ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔” (البقرہ 279)
ذرا سوچیے جس شخص سے اللہ اور اس کا رسول جنگ لڑیں وہ کیسے کامیاب ہو سکتا ہے۔ صد افسوس کہ اسلام کے نام پہ حاصل کیا گیا اسلامی جمہوریہ پاکستان اس حرام میں مبتلا ہے۔ اور روز نئی نئی ایپس اور اسکیمز متعارف کروائی جاتی ہیں جو سودی کاروبار کو ترقی دے رہی ہیں۔ اسلام آباد کے ایک عالم برادر عبدالعزیز کی ایک پوسٹ میں انہیں اسکیمز میں سے ایک کے متعلق پڑھنے کا اتفاق ہوا تو سوچا اس کو دوسروں کے ساتھ بھی شیئر کرنا چاہیے۔
گھر گھر سود کی لعنت کو فروغ دینے والی اپلیکیشن ”بروقت” کے بارے میں بہت سے صارفین شکایت کر رہے ہیں کہ کس طرح آسان قرضے کے نام پر انتہائی زیادہ شرح سود وصول کر کے استحصال کیا جا رہا ہے۔ اس اپلیکیشن کے بارے میں ہم نے اسٹیٹ بینک اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو لکھا تو اسٹیٹ بینک نے تو سرے سے کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ بروقت "سیڈکریڈ فنانشل سروسز لمیٹڈ” کی لون ایپ ہے اور سیڈکریڈ ایس ای سی پی میں نان بینکنگ فنانشل کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔ ایس ای سی پی نے مزید کہا کہ ”بروقت” کے بارے متعدد شکایات کی وجوہات کو شناخت کر لیا گیا ہے اور سیڈکریڈ سے اس بارے میں بات ہو رہی ہے۔
ایس ای سی پی کے اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ ”بروقت” بادی النظر میں ایک قانونی بزنس ماڈل ہے جو بعض شکایات کے باوجود اس وقت اپنا دھندہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فنانشل سیکٹر ریگولیشن سے وابستہ دوستوں کے سامنے ہم یہ سوال رکھنا چاہتے ہیں کہ اس قسم کی کمپنیاں جو بظاہر کوئی بھی دوسرا بزنس نہیں کر رہیں اور وہ آن لائن ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کو استعمال کر کے صارفین کو مہنگے داموں قرضے دے کر پیسے بنا رہی ہیں کیا وہ صحیح معنوں میں نان بینکنگ فنانشل کمپنی بن بھی سکتی ہیں کہ نہیں؟ کیا یہ اسٹیٹ بینکنگ کی ریگولیشن سے فرار کا ایک راستہ نہیں ہے؟
سوشل میڈیا پر حکومت پاکستان کے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن سیکیورٹی بورڈ (NTISB) کی طرف سے 17 مئی 2022 کا جاری کردہ ایک خط گردش کر رہا ہے جس میں صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ قرض اور سود کی بنیاد چلنے والی ایپس بشمول ”بروقت” صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر رہی ہیں۔ اس خط میں ان اپیس کو ڈاؤن لوڈ کرنے اور ان کے ساتھ ذاتی نوعیت کا ڈیٹا شئیر کرنے سے روکا گیا ہے۔
اسی طرح 18 مئی 2022 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے بھی ایک الرٹ جاری کیا گیا جس میں غیرقانونی فارن ایکسچینج ٹریڈنگ ویب سائٹس، موبائل اپلیکیشنز اور پلیٹ فارمز کے بارے میں عوام کو خبردار کیا گیا ہے۔ اس الرٹ میں OctaFx اور Easy Forex کا ذکر کیا گیا ہے مگر ”بروقت” کی نشاندہی نہیں ہے۔
اب صورتحال اس وقت یہ ہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے بارے میں فیصلہ ایک بار پھر جاری کیا ہے جس پر عملدرآمد کے بارے میں حکومتی حکمت عملی ابھی سامنے آنی ہے۔ چونکہ فیصلے میں حکومت کو عملدرآمد کے لئے وقت بھی دیا گیا ہے سو دیکھنا یہ ہو گا کہ حکومت اس فیصلے پر کب اور کتنا عمل کرتی ہے۔ فی الحال تو یہی خبریں آ رہی ہیں کہ مختلف بینک اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کی تیاریاں کر رہے اور اگر یہ بات درست ہے تو ان کوششوں کو حکومتی آشیرباد ضرور حاصل ہو گی۔
سردست ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ بینکوں اور فنانشل سیکٹر میں جاری سودی معاملات کو ختم کرنا تو دور کی بات ہے حکومتی ادارے کم از کم نت نئے سودی بزنس ماڈلز کو تو کنٹرول کریں۔ ”بروقت” کی طرح کی ایپس صارفین کا بھی استحصال کرتی رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ان کی طرف سے صارفین کا ڈیٹا جمع کئے جانے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ NTISB نے تو اس بارے میں اپنے ڈومین میں رہتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا مگر دوسرے تمام حکومتی ادارے اس بارے میں بالکل خاموش ہیں۔
ایک صاحب اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتے ہیں: "میں بروقت ایپلیکیشن انسٹال کی تاکہ دیکھوں کہ یہ کیا چکر ہے اور پچیس ہزار کی رقم ادھار کی درخواست دی۔ اپنے مالی کا شناختی کارڈ دیا اور کال پر بات کی تو پتہ چلا کہ ”بروقت” والے پہلے ہفتے میں صرف دو ہزار پانچ سو کا قرضہ دیں گے۔ یہ پہلی قسط ہو گی اور اس پر ایک ہزار کا ایکسٹرا سود مجھے پندرہ دن بعد دینا ہو گا یعنی اگر آج میں نے پچیس سو روپے ادھار لیے تو پندرہ دن بعد بروقت والوں کو میں نے سود ملا کر پینتیس سو ٹوٹل رقم دینی ہو گی۔
پھر دوسری قسط ملی پھر تیسری قسط ملی ٹوٹل دس ہزار کا لون مجھے مہیا کیا گیا۔ اس کے بعد مجھے مزید قسط نہیں دی گئی بلکہ کہا گیا کہ مجھے صرف دس ہزار تک کا قرض دیا جا سکتا ہے اور پندرہ دن کے بعد میں نے یہ پیسے واپس کرنے ہیں۔ جب میں نے پوچھا پندرہ دن کے بعد کتنے پیسے واپس کروں تو کچھ لمحے بعد جواب دیا گیا کہ کل ملا کر آپ اکیس ہزار روپے واپس کریں گے یعنی پندرہ دن بعد دس ہزار تو ان کی اپنی رقم واپس کرنی ہے اور گیارہ ہزار کا سود بھی واپس کرنا ہے۔ اگر پندرہ دن کے بعد میں نے قرض واپس نہیں کیا تو سود کی شرح بڑھا دی جائے گی اور مجھے پنتیس ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے۔ میں نے پوچھا جناب اگر پھر بھی ادا نہ کر پایا تو جواب دیا گیا کہ اگلے پندرہ دن بعد شرح سود بڑھا کر ستر ہزار آپ نے لوٹانے ہیں یعنی تقریبا چالیس دن میں ساٹھ ہزار کا سود میں نے واپس کرنا ہو گا اور دس ہزار اصل رقم بھی۔
میں نے پھر کہا جناب مجھے دس ہزار نہیں چاہئیں مجھے پچیس ہزار ہی چاہیے ہیں۔ بہت اصرار کے بعد مجھے پچیس ہزار کا قرض مہیا کیا گیا تو نہایت سختی سے کہا گیا کہ پندرہ دن کے اندر اندر آپ نے اکاون ہزار روپے واپس کرنے ہیں۔ پندرہ دن کے اندر اندر اکاون ہزار روپے یعنی پچیس ہزار پر ماہانہ چھبیس ہزار کا سود۔ ابھی دو دن گزرے نہیں تھے کہ بروقت والوں کی فون کال آئی کہ سر ہمارے پیسے واپس کیجیے۔ میں نے کہا کہ ابھی تو ایگریمنٹ پورا ہی نہیں ہوا۔ خیر ہر دن دو تین کالز آتیں کہ ہمارے پیسے واپس کیجیے۔ میں نے انکار کیا کہ وقت سے پہلے تو میں نے پیسے دینے ہی نہیں۔ اسی اثنا میں تھانے سے کال آئی کہ آپ کے مالی نے چار لاکھ کا قرضہ لیا ہے اور بندے نے رپورٹ درج کرائی ہے۔ جب میں تھانے میں پہنچا تو بروقت ایپ والوں کا نمائندہ بیٹھا ہوا تھا تو اس نے کاغذات دکھائے کہ مالی نے چار لاکھ کا قرض لیا ہے۔
بروقت ایک سودی ایپ ہے نہایت بھاری سود پر قرضہ دیتے ہیں۔ قرضہ دینے کا دورانیہ پندرہ دن ہے۔ پندرہ دن کے بعد آپ کو ڈبل پیمنٹ ادا کرنی ہو گی ۔قرضہ لینے کے بعد مسلسل آپ کو ان کی کالز آئیں گی کہ ہمارا قرضہ واپس کرو۔ بروقت ایپ سے آپ کو پچیس ہزار کی رقم بہت مشکل سے ملتی ہے وہ صرف دس ہزار کی رقم بمشکل دیتے ہیں۔ آپ کی انفارمیشن لے کر وہ آپ کے خلاف کسی قسم کی بھی کاروائی کر سکتے ہیں اور آپ کی معلومات کو آگے کسی کو فروخت کر سکتے ہیں۔ آپ کے شناختی کارڈ کا استعمال ہر جگہ کر سکتے ہیں۔
بروقت پاکستان کے کسی کرپٹ ترین سیاست دان کی بنائی ہوئی ایپ ہے جو اس ایپ کے ذریعے اپنے کرپشن کے کالے دھن کو سفید کر رہا ہے تاکہ آمدن کے ذرائع ڈکلیئر کیے جا سکیں۔ پندرہ دن سے قبل ہی قرض کی ادائیگی کا مطالبہ شروع ہو جاتا ہے اور اگر آپ انکار کر دیں تو آپ پر آپ کے ہی شہر کے تھانے میں لاکھوں کی ایف آئی درج کی جا سکتی ہے لہذا اس سودی ایپ سے بچیں۔”
رقم چاہے پچیس ہزار کی ہو یا پچیس لاکھ کی سود سے بچنا چاہیے۔ ضرورت پڑنے پر کسی دوست رشتے دار سے ادھار لیا جا سکتا ہے، اگر ایسا ممکن نہ ہو تو "اخوت” نامی ادارے سے بلاسود قرض لے لیں مگر اپنے آپ کو تار عنکبوت میں نہ جکڑیں۔