لائف سٹائل

لمپی سکن کی بیماری: وزیرستان کی درجنوں گائے موت کے منہ میں چلی گئیں

حناگل

”لمپی سکن” کی بیماری مویشیوں اور آبی بھینسوں کی ایک بیماری ہے جس کے نتیجے میں جانوروں کی افزائش میں نمایاں نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر کیڑوں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جیسے کہ مکھیاں مچھر وغیرہ وغیرہ۔ ڈی اے ڈبلیو ای ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر واٹر این انوائرنمنٹ کے مطابق 2019 سے یہ بیماری چین اور جنوبی مشرقی ایشیا میں پھیل چکی ہے۔ 2021 میں ویتنام، تھائی لینڈ اور ملیشیا میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی، مارچ 2020 میں اس کی اطلاع انڈونیشیا نے سماٹرا کے جزیرے پر دی تھی۔

پچھلے دنوں جنوبی وزیرستان کے ضلع وانا کے مختلف علاقوں میں جانوروں میں لمپ نامی سکن بیماری پھیلی، اس گانٹھ کی جلد کی بیماری سے وانا کے بعض علاقوں میں درجنوں گائیں موت کے منہ میں چلی گئیں۔

اس حوالے سے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر شعیب محسود نے بتایا کہ اطلاع ملتے ہی سیشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے تاہم اگلے ہفتے میں ضلع سطح پر مختلف علاقوں میں ویکسینیشن کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا تاکہ اس بیماری پر قابو پایا جا سکے۔

ویکسین کی کمی کے باعث ہنگامی صورت میں محکمہ لائیو سٹاک جنوبی وزیرستان نے کافی مقدار میں ویکسین منگوائی ہیں، پہنچنے پر مختلف علاقوں میں ویکسین کے ٹیکے لگا دیے جائیں گے۔

وانا کے سول ویٹرنری ہسپتال کے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر شعیب محسود نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ وانا کے علاقہ سپین کے اکثر گاؤں کی گائیں بڑی تیزی سے اس بیماری کا شکار ہونے لگی ہیں، ”اس لمپی نامی بیماری پر قابو پانے کے لیے 600 کے قریب ویکسین کے ٹیکے لگا دیئے گئے ہیں،”

انہوں نے کہا کہ زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں ویکسینیشن کا عمل جلد شروع کیا جائے گا تاکہ بیماری مزید نہ پھیلے، اس بیماری کو کنٹرول کرنے کے لئے ہم نے حکومت سے ویکسین منگوائی ہیں جو اگلے ہفتے تک پہنچ جائیں گی۔

وٹرنری آفیسر نے ویکسینیشن کے حوالے سے کہا کہ ہم نے ایک الگ پلان بنا کر رکھا ہے اور ویکسینیشن کے لئے باقاعدہ ٹیمیں بنائی ہیں، ویکسین پہنچتے ہی ضلعی سطح پر لگا دی جائیں گی۔

ڈاکٹر شعیب کے مطابق اس لمپی سکن بیماری کی شرح اموات دس سے 5 فیصد ہے اور یہ اتنی خطرناک نہیں ہے کہ ریوڑ سے وابستہ لوگ ان سے ڈرتے ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق بیماری صرف گائیں اور بھینسوں میں پائی جاتی ہے اور اور یہ بیماری بھیڑوں اور بکریوں کو نہیں لگتی تاہم ان کا دودھ اور قابل استعمال ہے۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے معراج داور نامی ایک رہائشی نے کہا کہ یہ بیماری بہت خطرناک ہے اور بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے، اب تک کئی جانوروں کی موت واقع ہوئی ہے لیکن حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے تاحال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

یاد رہے کہ اس لمپی سکن کی بیماری کے کئی کیسز کراچی میں فروری کے مہینے میں رپورٹ ہوئے۔ بعد ازاں یہ بیماری پورے ملک میں پھیلنے لگی اور اب جنوبی وزیرستان کے کئی علاقے اس بیماری کے زیراثر ہیں۔ اس کی روک تھام کے لئے ضلعی انتظامیہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button