کس کے کہنے پر مالم جبہ کیس انکوائری بند کی گئی؟
کس کے کہنے پر مالم جبہ کیس انکوائری بند کی گئی، پشاور ہائیکورٹ نے نیب سے مالم جبہ سکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لئے، انکوائری نیب ایگزیکٹو بورڈ نے بند کی، بورڈ منٹس رازدارانہ ہیں پیش نہیں کر سکتے، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو جواب دیا۔
مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر انکوائری کیس پر پشاور ہائیکورٹ نے 4 صفحات پر مشمل حکم نامہ جاری کر دیا ہے، عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد کو مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کے ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ کے منٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے، حکم نامہ میں عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ کس کے حکم پر اور کیسے یہ انکوائری بند کی گئی ہے؟
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب آرڈیننس 199 کے سیکشن 9 (c) کے تحت نیب نے انکوائری بند کرنے کے لئے پشاور کے احتساب عدالت میں 10 ستمبر 2021 کو درخواست جمع کی جس میں انکوائری بند کرنے کی استدعا کی گئی احتساب عدالت نے 2 نومبر 2021 کو نیب کی درخواست منظورکرتے ہوئے مالم جبہ سکینڈل انکوائری بند کرنے کا حکم دیا۔
ڈی پی جی نے عدالت میں موقف اپنایا کہ نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ ڈپارٹمنٹ کا اندرونہ معاملہ ہے اس کے منٹس زاردارانہ ہیں، عدالت میں پیش نہیں کر سکتے۔ عدالتی حکم نامہ میں لکھا ہے کہ کہیں پر یہ نہیں لکھا ہے کہ یہ رازدارانہ ہے, اس میٹنگ میں پبلک میٹر کے اور بھی فیصلے ہوئے ہیں اس کو رازدارانہ نہیں رکھ سکتے، عدالت کا حکم ہے آپ میٹنگ کے منٹس آئندہ سماعت پر پیش کریں۔
عدالت نے نیب حکام کو بلین ٹری سونامی انکوائری پراگریس مزید تیز کرنے کا حکم بھی دیا۔
مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیس میں درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ جب نیب منٹس عدالت میں پیش کئے جائیں گے تو پھر پتہ چلے گا کہ انکوائری کیوں بند کی گئی۔
بینک آف خیبر سے متعلق انکوائری کیس میں بیرسٹر مدثر امیر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میں ہمارا اسی طرح کا کیس زیرسماعت ہے اس لئے عدالت بینک آف خیبر کیس میں کوئی حکم جاری نہ کرے، عدالت اگر کوئی حکم جاری کرتی ہے تو اس کا ہمارے کیس پر اثر ہو گا، کیس 28 اپریل کو سماعت کے لئےمقرر ہے، اس کیس کو بھی اس کے ساتھ کلب کیا جائے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کے سب سے بڑے پراجیکٹ بی آر ٹی سے متعلق نیب نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، نیب رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر 17 جولائی 2018 کو نیب کو انکوائری کا حکم دیا۔ 20 جولائی 2018 کو نیب خیبر پختونخوا نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف انکوائری کی منظودی دی اور متعلقہ محکموں سے رکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب نے انکوائری کر کے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائی لیکن اس کے خلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے 31 اگست 2018 کو بی آر ٹی انکوائری کا پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا، بی آر ٹی انکوائری کیس اب سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس میں مزید کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔