رمضان المبارک: کیا میں ایک اسلامی ملک میں رہ رہی ہوں؟
سلمیٰ جہانگیر
ماہ رمضان کو برکت والا مہینہ کہا جاتا ہے۔ اس ماہ کے دوران میں سال کے دوسرے مہینوں کی نسبت عبادات کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ یہ کہا جاتا ہے کہ رمضان کا مہینہ عبادت کا مہینہ ہے۔ ہر مسلمان اس مہینے سے فائدہ اٹھاتا یا اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔ کچھ لوگ اللہ تعالی کی قربت پانے کے لیے دن رات عبادات میں لگے رہتے ہیں اور ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ جتنا ہو سکے اللہ کو راضی کیا جائے کیونکہ کل کس نے دیکھا ہے اور ان کی زندگی میں آنے والے سال یہ مہینہ نصیب ہوتا بھی ہے کہ نہیں اسی لیے وہ اپنے نامہ اعمال کو نیکیوں سے بھرنے کے لیے پورا مہینہ اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔
اگر ایک طرف لوگ اللہ کو راضی کرنے میں مصروف ہوتے ہیں تو دوسری جانب کچھ لوگ اپنی جیبوں کو گرم کرنے اور بھرنے کے لئے اللہ اور اس کی مخلوق کو دووں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور اپنے خالق کو ناراض کرتے ہیں، ذخیرہ اندوزی کر کے اشیاءخوردونوش کی قیمتیں بڑھانا رمضان کے اہم کاموں میں جن کے لیے ایک اہم کام بن جاتا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ان اشیاء کو خریدنا ایک عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوتا ہے۔
یہ اب اک معمول بن چکا ہے کہ ہر سال رمضان کا مہینہ آتے ہی ملک بھر میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا جاتا ہے، دال چاول سے لے کر مختلف میوہ جات تک، غرضیکہ بنیادی ضرورت کی ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتی ہیں۔
پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی تمام اشیاء کی قیمتوں مین ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے ٹماٹر کا ذکر کروں گی۔ رمضان سے ایک دن پہلے مارکیٹ جانے کا اتفاق ہوا، سوچا کچھ سبزیاں بھی خرید لوں۔ ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 90 روپے تھی، بنڈی 200 اور گوشت 600 روپے کلو لیکن دوسرے دن رمضان کے آغاز سے ہی قیمتیں دگنی ہو گئیں اور ٹماٹر 250 روپے میں ایک کلو فروخت ہونے لگا جبکہ گوشت کی قیمت نے چھلانگ لگا کر 700 کے ہندسے کو پار کر لیا۔ توری جو کہ زیادہ تر لوگوں کی من پسند سبزی نہیں ہے، اس کی قیمت 70 روپے کلو سے بڑھا کر 120 روپے کر دی گئی۔
چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر ہو گئی ہے اور فی کلو چینی کی قیمت 100 روپے سے زائد ہے۔ چند ماہ پہلے 16 کلوگرام گھی کے کنستر کی قیمت 5350 تھی، ان 6 مہینوں میں یہ قیمت بڑھتے بڑھتے رمضان سے چند دن پہلے 7150 روپے مقرر کر دی گئی۔
کبھی کبھی مجھے شک ہونے لگتا ہے کہ کیا میں ایک اسلامی ملک میں رہ رہی ہوں؟ کیونکہ باہر ممالک میں رمضان کے آتے ہی خوردونوش کی تمام اشیاء کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں۔ اور وہاں کے رہنے والے مسلمانوں کے لئے کم قیمت پر چیزیں دستیاب ہوتی ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں رمضان المبارک کی مناسبت سے تیس دنوں کے لئے کھانے پینے کی چیزیں آدھی قیمت پر بیچی جاتی ہیں۔
لیکن ہمارے پیارے وطن میں ماہ رمضان کو منافع کا مہینہ قرار دے کر دن دہاڑے لوگوں کو لوٹا جاتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر چیز کی قیمتوں کو پر لگنے شروع ہو گئے ہیں اور رمضان المبارک کی آمد سے قبل ملک کے اندر مہنگائی میں طوفانی اضافے نے پوری قوم کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔