کورونا پابندیاں ختم: کاروباری افراد خوشی سے نہال ہو گئے
شہزاد نوید، سینا نعیم، محراب آفریدی، نبی جان اورکزئی
پاکستان میں کورونا وائرس کنٹرول کرنے کے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے دعوی کیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس میں مسلسل کمی آ رہی ہے جس کے بعد معمولات زندگی مکمل طور پر بحال کر دیئے گئے ہیں۔
خیبر پختوںخوا میں معمولات زندگی بحال ہونے سے کاروباری افراد خوش نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وبا کے دوران انہیں کافی معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ضلع خیبر میں حاجی عظیم اللہ پاک افغان بارڈر پر چمڑے کے ایکسپورٹ امپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں، کہتے ہیں کہ کورونا وبا کے دوران ان کا کاروبار نہایت متاثر ہوا تھا اور ہر دفعہ مال بھجوانے میں بیس سے تیس ہزار روپے تک ان کا نقصان ہوتا تھا کیونکہ وہاں پر لوگ خریداری نہیں کرتے تھے۔
کہتے ہیں کہ بارڈر بندش کی وجہ سے بھی ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا تھا اور صرف سو گاڑیاں روزانہ کے حساب سے چھوڑی جاتی تھیں جس میں پھر اضافہ ہوا اور اسچکی وجہ یہ تھی کہ کورونا وبا میں کمی واقع ہو گئی تھی۔
حاجی عظیم اللہ لاک ڈاؤن ختم کرنا حکومت کا احسن اقدام سمجھتے ہیں کیونکہ اب بارڈر کھل گئی ہے اور ہماری سپلائی جاری ہے لیکن اس وقت بارڈر کی بندش کی وجہ سے اکثر یہاں مال خراب ہو جاتا تھا اور اس کی وجہ سے ہم تاوان سے دوچار ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے مشکور ہیں اور اس سے کاروبار دوبارہ وہی پرانی ڈگر پر آ جائے گا لیکن انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایس او پیز پر عمل درامد برقرار رکھیں تاکہ ہمیں دوبارہ معاشی بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ٹریولنگ کے کاروبار سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ اس وقت ٹریولنگ میں مسافروں کیلئے شرائط سخت کر دی گئی تھیں جس کے براہ راست منفی اثرات ٹریولنگ کے کاروبار پر پڑتے تھے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ضلع کرم کی شاہین ٹریولنگ ایجنسی کے اونر شاہین گل نے بتایا کہ کورونا کے دوران ٹکٹس کی قیمت 200 فیصد بڑھ گئی جو مسافروں کی استطاعت سے باہر تھی لیکن اب دوبارہ وہی پرانی قیمتیں ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں اُٹھانے سے پہلے ٹکٹس کے حصول میں مشکلات اور اس کی ریکوائرمنٹس بہت زیادہ تھیں لیکن اب پابندیاں ختم ہونے کے بعد نہ صرف ٹکسٹس سستے ہو گئے بلکہ مسافروں کو بھی مشکل اسناد بنانے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
شاہین گل کا کہنا تھا کہ ٹکٹس کے فکس ریٹ ہوتے ہیں اور جو لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ ٹریولنگ ایجنٹ زیادتی کرتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ ایک ہفتہ پہلے ٹکٹ کی قیمت پوچھ لیتے ہیں لیکن وہ ایک ہفتہ بعد جب ٹکٹ لیتے ہیں تو قیمت میں اکثر اضافہ ہوا ہوتا ہے تو اس وجہ سے وہ پریشان ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس کے واقعات میں کمی کے باعث ملک بھر کے ہسپتالوں میں مختص وارڈز کو بھی دیگر مریضوں کیلئے برابر کیا ہے۔
ضلع سوات کے سیدو شریف ہسپتال میں مختص وارڈ میں بیڈز مکمل طور پر خالی ہے، ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر مجید کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑی وبا تھی اور اب وہ بیماری اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہے اور گزشتہ ہفتہ دس دن سے مریضوں کی تعداد نہایت کم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہستپال میں کورونا کیلئے مختص وارڈز ختم کیا گیا ہے لیکن اب یہ سپیشل وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بیماری وائرل ہو رہی ہو تو یہ اس کے لئے مختص کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مجید کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس میں اب کوئی تبدیلی واقع رونما نہ ہونے کا امکان ہے لیکن اس سے پہلے جب وائرس پھیلنے لگا تو آپ یوں سمجھیں کہ پورا ہسپتال کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے بھرا پڑا تھا۔
ڈاکٹر اکرام اللہ نے حکومت کی طرف سے پابندیوں کو ختم کرنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب کورونا وائرس کی شرح ایک فیصد سے کم ہے اور یہ محکمہ صحت کی کامیابی ہے۔
لیکن ڈاکٹر اکرام نے یہ بھی بتایا کہ کہ اب بھی ایس او پیز پر عمل درامد کرنا ہو گا کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ اس سے پہلے مختلف ویرئنٹ کے دوران کئی قیمتیں جانیں ضائع ہو چکی ہیں لیکن جب محکمہ صحت نے ویکسین پر زور دیا تو وائرس کنٹرول ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی ویکسین کے باوجود بھی بیمار ہو جائے تو اس کے اثرات اتنے خطرناک نہیں ہوتے جتنا بغیر ویکسین کے افراد متاثر ہوتے ہیں تو اس لئے ماہرین اب بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر اکرام اللہ نے بتایا کہ کورونا اب بھی موجود ہے اور وہ اپنی شکلیں تبدیل کرتا رہے گا تاوقتیکہ کہ ہم احتیاطی تدابیر نہ اپنائیں اور ایک ایسا وقت آئے گا کہ اس کی حیثیت صرف نزلہ اور زکام جیسی ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کو بھی یہ ہدایات کی گئی کہ آپ اس وبا سے مکمل طور پر لاپرواہ نہ رہیں اور اب بھی تیار ہو کے رہئے کہ اگر خدانخواستہ دوبارہ کوئی ایسے حالات پیدا ہوئے ہو تو ہم تیار رہیں۔