قبائلی اضلاع کی کاروباری خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد
ضم شدہ اضلاع میں کاروباری سرگرمیوں سے جڑی خواتین کیلئے ذاتی کاروبار کے مواقع بڑھانے اور اپنی تیارکردہ مصنووات کی فروخت کیلئے مارکیٹ کے ساتھ روابط استوار کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ ) کی مدد اور یو نائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کی تکنیکی معاونت سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
اس ورکشاپ میں کرّم، خیبر، باجوڑ اور مہمند کے ضم شدہ اضلاع سے شرکت کرنے والی 240 خواتین کو نئے کاروباروں کے آغاز،انتظامی مہارت، مالی انتظام کیلئے اکاؤنٹنگ کی مہارت، فوڈ پروسیسنگ اور قالین بافی (کارپٹ ویونگ) کی تربیت فراہم کی جارہی ہے جس میں زیرتربیت خواتین ،صوبائی محکمۂ سماجی بہبود کی فیلڈورکر ز اور کاروباری طبقے کے نمائندوں کو ایک جگہ ہوکر خیالات اور معلومات کے تبادلے کا موقع ملا جس سے آئندہ دنوں میں انہیں مصنوعات کی تیاری اور مارکیٹ روابط کے فروغ کے حوالے سے اشتراک عمل میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے یو این ڈی پی کے مرجڈ ایریاز گورننس پراجیکٹ (ایم اے جی پی) کی پروگرام مینجر رالوکا ایڈن نےحال ہی میں کیے گئے ایک بیس لائن سروے کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سماجی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خواتین میں خوداعتمادی بڑھانے اور انہیں وسائل کی فراہمی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ مالی معاملات کی سمجھ بوجھ، کاروباری معامالات سے آگہی، مصنوعات کی تیاری اور انتظامی شراکت کے حوالے سے انہیں مہیا کی گئی مہارت اور اس کے ساتھ ساتھ لیڈر شپ ٹریننگ سے نہ صرف انہیں کاروبار کو کامیابی سے چلانے اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد دے گی بلکہ وہ مقامی سطح پر دیگر خواتین کی تربیت بھی کرسکیں گی۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ سماجی بہبود، خصوصی تعلیم اور ترقیٔ خواتین کی سیکرٹری نشیتا محسن نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں میں کاروباری اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے جڑی خواتین کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے ، مارکیٹ تک رسائی اور معاملات کے حوالے سے آگہی نہ ہونا انہیں مسائل میں سے ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے یوایس ایڈ اور یواین ڈی پی کو سراہا جنہوں نے ان چیلنجز سے عہد ہ برآ ہونے کیلئے مخصوص طرز اورنتائج کے حامل اس پروگرام میں مدد فراہم کی ہے۔
اس ورکشاپ سے حاصل شدہ تجربات کی بنیاد پر خیبر پختونخوا حکومت اس سرگرمی کا دائرہ کار دیگر ضم شدہ اضلاع اور سب ڈویژنز تج بڑھانے پر غور کررہی ہے۔