”کورونا ویکسین سے خواتین کی ماہواری بے قاعدگی کا شکار ہو سکتی ہے”
رفاقت اللہ رزڑوال
” میں حاملہ تھی اور اس وقت مجھے سخت بخار ہونے لگا، جب ڈاکٹر کے پاس گئی تو انہوں نے مجھے کورونا ٹسٹ کرنے کی تجویز دی، جب ٹسٹ کیا تو میرا ٹسٹ مثبت آ گیا۔ قرنطین ہونے کے بعد میں نے ویکسین لگائی لیکن میرا بچہ صحیح سلامت پیدا ہوا۔”
یہ کہنا ہے پشاور کے علاقے چمکنی کی 32 سالہ سمیرا کا جس نے جون 2021 میں کورونا کی پہلی ڈوز لگوائی تھی۔
سمیرا کہتی ہیں کہ جب کورونا وبا پھیلنے لگی تو میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ کورونا ویکسین لگانے سے خواتین کی ماہواری بے قاعدگی کا شکار ہو سکتی ہے اور بیرونی سازش کے تحت آبادی کنٹرول کرنے کا ایک منصوبہ ہے، "میں خود بھی ان افواہوں کا شکار رہی تھی حالانکہ حکومت نے ایک سال پہلے اعلان کیا تھا کہ 30 سال سے زائد عمر کے افراد ویکسین لگا سکتے ہیں مگر میں ڈر رہی تھی کہ کہیں ویکسین لینے سے میرا بچہ مفلوج پیدا نہ ہو جائے، لیکن کورونا کے شکار ہونے سے مجھے مجبوراً ویکسین لینی پڑی اور آج میرا بچہ بھی صحیح سلامت ہے، الحمدللہ!”
ملک بھر میں کورونا ویکسینیشن کی مہم کے دوران پاکستان کے صحافی مبشر لقمان نے اپنے یوٹیوب چینل پر روس کے صدر کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ یہ ایک بہت خوفناک اور گھناؤنی سازش ہو رہی ہے جسے دنیا کی آبادی کم کرنے کیلئے استمال کیا جا رہا ہے۔
مبشر لقمان نے مزید بتایا کہ یہ ایک بائیولوجیکل وار فیئر ہے، مقصد صرف یہ ہے کہ دنیا کی آبادی کو خوراک کا مسئلہ ہے اور اسی مقصد کیلئے یہ وائرس نکالا گیا ہے۔
مبشر لقمان پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں جنہوں نے اپنا ایک یوٹیوب چینل کھول رکھا ہے جس کے دو ملین سے زائد فالوورز ہیں اور مذکورہ ویڈیو 1 لاکھ 68 ہزار 463 افراد دیکھ چکے ہیں۔
مبشر لقمان پر اکثر صحافتی حلقوں میں تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔
تقریباً نو سال قبل وہ پاکستان کے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز میں ملک کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کے ساتھ ٹی وی شو کر رہے تھے جو بعد میں لیک ہو گیا، شو کے دوران انہیں پاکستان کے وزیراعظم کے بیٹے عبدالقادر گیلانی کا فون آ رہا ہے کہ ملک ریاض سے آسان سوالات پوچھیں اور انہیں کہیں کہ صحافی حامد میر کا نام بھی لیں جبکہ جواب میں مبشر لقمان کہتے ہیں کہ ‘یار ہم نے تو وہ بھی صاف کرنا ہے نا جو حامد میر نے کل ہم پر پیسے لینے کی بات کی تھی انہیں بتائیں کہ ان کا بھی نام لیں ناں۔’
اس انٹرویو کو پاکستان میں ایک پلانٹڈ انٹرویو قرار دیا گیا تھا جس کے بعد مبشر لقمان کی صحافتی دیانتداری پر انگلیاں اُٹھنا شروع ہوئیں اور آج بھی صحافتی حلقے انہیں کریڈیبل صحافی تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن کیا واقعی کورونا ویکسین آبادی کو کنٹرول کرنے کی ایک سازش ہے؟
اس موضوع پر ضلع چارسدہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں تقریباً دو دہائیوں سے خواتین کی بیماریوں کے حوالے سے اپنے فرائض سرانجام دینے والی خاتون ڈاکٹر گل نگار کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین لگانے سے بچوں کی پیدائش یا خواتین کی ماہواری میں بے قاعدگی کے کوئی مصدقہ ثبوت یا تحقیق سامنے نہیں آئی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ان کا کہنا تھا "اگر ہم بات کریں ان خواتین کی جن کی عمریں 30 سال سے زائد ہیں تو حکومت نے 16 مئی 2021 سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا تھا اور اس دوران کئی درجن حاملہ خواتین کو ویکسین لگائی جا چکی ہیں جن کے بچے صحتمند پیدا ہوئے ہیں جبکہ ماں کی صحت بھی برقرار ہے۔”
ڈاکٹر گل نگار کے مطابق حاملہ خواتین پہلے ہی سے دیگر چھوٹی موٹی بیماریوں سے متاثر رہتی ہیں اگر اس دوران وہ ویکسین نہ لیں تو کورونا سے نہ صرف ماں کی صحت متاثر ہو گی بلکہ بچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین کسی بھی قسم کی بیماری پر اثرانداز نہیں ہو سکتی ہاں البتہ اگر تیز بخار ہو تو اس دوران ویکسین نہیں لگانی چاہئے کیونکہ ویکسین کچھ دیر کیلئے مدافعتی نظام کو کم سطح پر لے آتی ہے جس سے بخار میں اضافہ ہوتا ہے۔
نارتھ ویجن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے اپنی ایک تحقیق میں 60 ہزار خواتین کا سروے کیا تھا جس میں 18 سے 30 سال تک کی عمر کی 10 میں سے چار خواتین نے بتایا کہ ویکسین سے ان کے حیض میں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق ان چار میں سے بیشتر خواتین نے پہلے اور دوسری ڈوز کے بعد معمول سے زیادہ ماہواری کے بارے میں بتایا لیکن تحقیق کے مطابق یہ تبدیلی عارضی تھی۔
تحقیق میں واضح کیا گیا کہ جن خواتین کی ماہواری میں تبدیلی رونما ہوئی وہ ویکسین کی پہلی خوراک کے تین ماہ بعد معمول پر آ گئی تھی۔