صحت

نئے مگر غیرقانونی افغان پناہ گزینوں کی ویکسینیشن پاکستانی حکام کے لئے ایک چیلنج

تیمور خان

گذشتہ سال 15 اگست کے بعد تختِ کابل کے سقوط کے باعث افغانستان سے پاکستان ہجرت کرنے والے افغان پناہ گزینوں کو  دیگر مسائل و مشکلات کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔

پاکستان میں پہلے سے مقیم افغان پناہ گزینوں کو پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) یا افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) کے زریعے ویکسین لگوائی جاتی ہے تاہم نئے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے پالیسی ایک عرصہ سے واضح نہیں ہے۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے خصوصی گفتگو میں محکمہ پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا کی ڈائریکٹر ارم قیوم کا کہنا تھا کہ 15 اگست کے بعد جو افغان شہری ویزہ اور پاسپورٹ کے زریعے پاکستان آ رہے ہیں تو انہیں بارڈر پر ہی ویکسین لگائی اور ان کے پاسپورٹ پر مہر ثبت کی جاتی ہے جس کے بعد ان کا ریکارڈ سسٹم کا حصہ بن جاتا ہے۔

”پاکستان آنے والے افغان پناہ گزینوں کی ویکسیننیشن کا عمل ایسا ہے کہ طورخم پر ہی ان کی ویکسینیشن کر کے ان کے پاسپورٹ پر سٹیمپ لگا دی جاتی ہے، ان کا سارا ریکارڈ ضلعی صحت افسر خیبر (ڈی ایچ او خیبر) کے پاس ہوتا ہے جہاں سے یہ سارا ڈیٹا ہمارے ڈائریکٹریٹ اور سیکرٹریٹ کے فوکل پرسنز کے پاس آتا ہے، پھر ایک ایپ ہے جس میں اسے انٹر کیا جاتا ہے، اور اس طرح یہ سارا ڈیٹا مرتب کیا جاتا ہے۔” ارم قیوم نے بتایا۔

انہوں نے کہا: ”ہر ضلع میں ایک فوکل پرسن ہے، جس جس کی ویکسینیشن ہوتی ہے اس کا نام، آئی ڈی کارڈ نمبر، تمام چیزیں ریکارڈ ہوتی ہیں، اس کی اپنی ایپ ہے، جس بھی ضلع میں جہاں جہاں ویکسینیشن ہوتی ہے، وہاں انٹری کرائی جاتی ہے، ہر کسی کے ریکارڈ کو برقرار رکھا جاتا ہے اور پھر مختلف اضلاع سے یہ تمام ریکارڈ ڈائریکٹریٹ اور سیکرٹریٹ میں فوکل پرسنز کے ساتھ ایپ میں انٹر کیا جاتا ہے جس میں سب کا، تمام ریکارڈ موجود ہے، جس کو ویکسین لگ جاتی ہے ان کے پاسپورٹ پر سٹیمپ لگا دی جاتی ہے۔”

ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ کے مطابق جن اففغان پناہ گزینوں نے اپنے ملک میں ویکسین لگوائی ہوتی ہے تو ان کے لئے یہاں اس کے ثبوت دکھانا لازمی ہوتے ہیں جس کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ اگر انہوں نے ایک ڈوز لی ہو یا دوسری تو انہیں دوسری اور تیسری ڈوز دے دی جاتی ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا: ”تین ہی ڈوز ہوتے ہیں، تو جس نے پہلی ڈوز لی ہوتی ہے تو ویکسین کو دیکھتے ہوئے، کہ بعض کا دورانیہ اکیس دن بعض کا ستائیس دن ہوتا ہے، اس حساب سے جسے جو ڈوز لگی ہوتی ہے اس دورانیہ کے مطابق اسے اگلی ڈوز لگا دی جاتی ہے، یعنی اگر کسی کو پہلی ڈوز لگی ہو تو اسے دوسری ڈوز لگائی جاتی ہے اور دوسری والے کو بوسٹر ڈوز لگائی جاتی ہے تو جس کو اک ڈوز لگی ہوتی ہے تو اسے پھر پہلی کی ضرورت نہیں ہوتی، اس کے لئے دوسری ڈوز اور بوسٹر درکار ہوتی ہے، ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کے لئے جو کوائف درکار ہوتے ہیں انہیں پورا کر کے سرٹیفیکیٹ جاری کئے جاتے ہیں۔”

مختلف زرائع کے مطابق 15 اگست کے بعد قانونی دستاویزات لے کر پاکستان آنے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد اسی (80) ہزار تک بتائی جاتی ہے جبکہ غیرقانونی طور پر آنے والوں کی تعداد اس سے کئی گنا زائد بتائی جاتی ہے جن کی ویکسینیشن کے لئے ان تک رسائی پاکستانی حکام کے لئے بھی ایک چیلنج قرار دی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button