مقامی علماء کے احتجاج کے بعد مردان میں خواتین کے آوٹ ڈور مقابلوں پر پابندی عائد
ارشد علی
مردان میں مقامی علماء سپورٹس کمپلیکس میں خواتین کے آوٹ ڈور کھیلوں کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ خواتین سپورٹس سگرمیوں کی صورت میں انتقامی کارروائی کی دھمکیاں دی گئی ہے۔ احتجاج کے بعد سپورٹس کمپلیکس کے سپرٹینڈنٹ نور الواحد کی جانب سے خواتین کی اوٹ ڈور سپورٹس ایکٹیوٹیز پر پابندی عائد کر دی گئی۔
مردان میں مذہبی تنظیم کے مقامی کارکنان نے سپورٹس کمپلیکس میں خواتین کے اوٹ ڈور کھیلوں کے خلاف احتجاج کیا اور ضلعی سپورٹس آفیسر جمشید بلوچ سے ملاقات کرنے سپورٹس کمپلیکس پہنچ گئے۔ ڈی ایس او کی غیر موجودگی کی وجہ سپورٹس سپریٹینڈنٹ نور الواحد نے احتجاجی مظاہرین سے مزاکرات کیے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ڈی ایس او جمشید بلوچ کی جانب سے خواتین کی آوٹ ڈور سپورٹس سرگرمیوں کی وجہ سے ضلع مردان کے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ہم آئندہ اس قسم کی سرگرمیوں کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اگر مستقبل میں بھی خواتین کھلاڑیوں کے اوٹ ڈور مقابلے منعقد کروائے گئے تو نقصان کی ذمہ دار سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ ہوگی۔
مذکرات کے بعد سپریٹینڈنٹ نور الواحد نے مظاہرین کو ضلعی سپورٹس آفیسر کے مہر کے ساتھ تحریری یقین دھانی کروائی کہ سپورٹس کمپلیکس مردان میں آئندہ خواتین کے آوٹ ڈور مقابلے منعقد نہیں کیے جائیں گے اور ان ڈور مقابلوں کی صورت میں بھی سٹاف کے علاوہ کسی اور فرد کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بھی پریس کلب مردان میں ورکنگ وومن کے ایک پروگرام کے خلاف تنظیم تاجران اور جمیعت علمائے پاکستان نے مل کر احتجاج کیا تھا جس کے بعد پریس کلب مردان نے سیکیورٹی خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے مذکورہ پروگرام منسوخ کر دیا تھا۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف نے ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں خواتین کھلاڑیوں کے کھیلنے پر کوئی پابندی نہیں،جن افراد نے احتجاج کیا ہے ان کی نشاندھی ہو چکی ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی،ان کا کہنا تھا خواتین کے اندر ٹونٹی ون گیمز صوبے کی دیگر اضلاع کیطرح مردان میں بھی جاری رہیں گی اور ان گیمز میں کوئی روکاٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
ڈی سی مردان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی خواتین کھلاڑیوں کے لئے پردے کا مکمل انتظام کیا جائے گا۔