دبئی ایکسپو 2022: کھودا پہاڑ نکلا چوہا
تیمور خان
کھواد پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف خیبر پختونخوا حکومت کی جنوری میں ہونے والے دبئی ایکسپو میں 8 ارب ڈالر کے 44 مفاہمتی یاداشت (ایم او یوز) سائن کر کے صوبے میں فارن انوسٹمنٹ کا ڈھنڈورا پیٹا گیا جبکہ درحقیت ایم او یوز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ہر ایک پراجیکٹ کے حصول کیلئے اوپن ٹینڈر کے طریقہ کار کے تحت مقابلے میں جیتنے والے کو ہی ٹھیکہ دیا جائے گا، ایکسپو میں گفٹ ہیمپر اور یو ایس بیز کی تقسیم ساڑھے چار کروڑ سے زائد کی پڑی ہے، ایکسپو میں شریک ہونے والے بیشتر ملازمین اپنے خرچ پر اپنے ساتھ اہلخانہ بھی لے گئے تھے جن میں دو ملازمین پراجیکٹ کے بھی ہیں، ایکسپو کیلئے گرانٹ اینڈ ایڈ سے 49 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دبئی ایکسپو کا مقصد صوبے میں باہر سے انوسٹرز کو مائل کرنا تھا اور جو تاثر دیا گیا ہے کہ صوبے میں آٹھ ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ آئے گی اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ پراجیکٹ شروع ہونے سے قبل اخبار میں اشتہار دیا جائے گا اس کے بعد تمام لوگ اس میں اپلائی کریں گے اور جس کا ریٹ اچھا ہو گا اس کو ہی ٹھیکہ دیا جائے گا۔
دبئی ایکسپو میں موجود ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایکسپو میں جانے والے افراد کے ہوٹل کا روزانہ کرایہ، گاڑی اور دیگر اخراجات کا جو ذکر کیا گیا اس پر انہیں تحفظات ہیں، کئی افراد کو بہت اچھے کمرے اور گاڑیاں دی گئی تھیں، علاوہ ازیں کچھ لوگوں کو جو ایک خاص بیوروکریٹ کے ساتھ آئے تھے، انہیں ایک ایکسٹرا گاڑی بھی دی گئی تھی جن کے پاس فیملیز بھی تھیں، دونوں ملازمین ایک پراجیکٹ میں کام کرتے ہیں۔
اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ٹورازم کامران آفریدی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ پندرہ ہزار یو ایس بیز تقسیم کی گئی ہیں لیکن اس پر کتنا خرچہ آیا ہے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی کمپنی نے دبئی میں ایک اور کمپنی انٹراج کی خدمات لیں جس نے تمام سہولیات مہیا کیں، ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں ایک کمیٹی ان انوسٹرز کے ساتھ رابطے میں ہو گی جن کے ساتھ ایم او یو سائن ہوا ہے جبکہ دوسری کمیٹی موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر انوسٹرز کیلئے آسانیاں پیدا کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جو ایم او یوز سائن ہوئے اور انوسٹرز پراجیکٹ شروع کرنا چاہیں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں تو اس کیلئے بھی اوپن ٹینڈر ہو گا جس میں مقابلے کے تحت ہی جیتنے والے کو ٹھیکہ دیا جائے گا تاہم کئی لوگوں نے دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے جنہوں نے یہاں کے دورے بھی کئے ہیں۔
کامران آفریدی کے مطابق تمام انتظامات بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (بی او آئی ٹی) نے کئے تھے تاہم ٹورازم اتھارٹی نے ان کی معاونت کی ہے اور مختص فنڈز کا چالیس فیصد استعمال ہوا ہے، باقی بچت ہوئی ہے۔
بی او آئی ٹی کے چیف ایگزایکٹو آفیسر حسن داؤد بٹ نے اخراجات سمیت تمام تفصیلات شیئر کرنے کا کئی بار وعدہ کیا لیکن اس کے باوجود تفصیلات شیئر نہیں کیں تاہم رابطہ کرنے پر بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی مارکیٹنگ سپیشلسٹ عمارہ نے بتایا کہ دبئی میں 44 ایم او یوز پانچ سیکٹرز میں سائن کئے گئے ہیں اور ان میں 8 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے، دو ایم او یوز بینک آف خیبر کے ساتھ، 13 ایم او یوز اینٹی گریٹیڈ ٹورازم زونز، دو ایم او یوز مائننگ سیکٹرز، گیارہ ایم او یوز اکنامک زونز میں انڈسٹریل یونٹس کے قیام، پانچ ایم او یوز مختلف سیکٹرز میں اور گیارہ ایم او یوز انرجی اینڈ اکنامک سیکٹرز میں ہوئے، جو فنڈز مختص تھا اس کا 30 سے 35 فیصد خرچ ہوا ہے، صرف ٹیکنکل ملازمین کو دبئی لے جایا گیا تھا اور اپنے اہلخانہ کو اپنے ہی اخراجات پر لے جایا گیا تھا تاہم انہوں نے مزید سوالات کے جوابات نہیں دیئے۔