کیا آپ جانتے ہیں کہ جادوئی لیگ سپنر، شین وارن کے استاد کون تھے؟
خیر السلام
"وہ جو ہم تم میں نہیں خاک میں پنہاں ہو کر”
بال آف دی سنچری کے موجد (خالق)، لیجنڈری لیگ سپنر شین وارن دل کا دورہ پڑنے سے ہم سے بچھڑ گئے۔ کینگروز سپنر ایک عرصے سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ انہیں اپنے پیشے (باؤلنگ) سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا اور اسی جنون نے انہیں دنیا بھر میں جادوئی سپنر کی حثیت سے ایک الگ اور منفرد پہچان دیا۔ شین وارن نے اپنے 15 سالہ کرکٹ کریئر کے دوران وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیئے جن کی طرف آج کا ہر نوجوان کرکٹر للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتا ہے۔
کینگروز سپنر کی موت شایقین کرکٹ کے لیے اس لحاظ سے بھی باعث افسوس ہے کہ آسٹریلیوی ٹیم 22 سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان کے دورے پر ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ راولپنڈی کے جس کرکٹ گراؤنڈ پر جاری ہے اس پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کے ساتھ آنجہانی لیگ سپنر کی چند حسین یادیں وابستہ ہیں۔
انہوں نے 1990 کی دہائی میں اسی گراؤنڈ پر آسٹریلیوی ٹیم کی نمائندگی کی۔ دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے راولپنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز کھیل کے آغاز سے قبل دونون ٹیموں نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
شین وارن ایک عہد ساز کرکٹر کی حیثیت سے اس وقت دنیا کے سامنے آئے جب جنوری 1992 کو انہوں نے اپنے انٹرنیشنل ٹیسٹ کریئر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنا پہلا بین الاقوامی ٹیسٹ میچ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلا اور پھر مڑ کر پیچھے دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ٹیموں کے خلاف انہیں کھیلنے کا شرف حاصل رہا اور اس دوران وہ اپنی لیگ بریک باؤلنگ کی بدولت مخالف بلےبازوں کی وکٹیں اڑانے میں پیش پیش رہے۔
اپنے انٹرنیشنل ٹیسٹ کریئر کے دوران محض دو سال بعد یعنی 1993 کے ایشیز سیریز کے ایک میچ میں شین وارن نے روایتی حریف انگلش ٹیم کے کپتان مائیک گیٹنگ کو ایک ایسی جادوئی گیند سے آؤٹ کیا جس نے تجزیہ نگاروں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ انتہائی سرعت کے ساتھ اندر آنے والی گیند نے مائیک گیٹنگ کی وکٹیں اس انداز سے بکھیر دیں جسے بعد میں بال آف دی سنچری قرار دے کر آئی سی سی )انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس عظیم لیجنڈری سپنر ک خراج تحسین پیش کیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ انگلش سرزمین پر شین وارن کی پہلی گیند تھی۔
انہوں نے 145 ٹیسٹ میچز پر مشتمل کریئر کے دوران سات سو آٹھ بلے بازوں کو پویلین رسید کیا۔ 07-2006 کی ایشز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں اینڈریو سٹراس کی وکٹ لے کر انھوں نے سات سو ٹیسٹ وکٹوں کے سنگ میل کو عبور کیا جو اس وقت ایک نیا عالمی ریکارڈ تھا۔
مختصر فارمیٹ کی گیم یعنی ایک روزہ کرکٹ میں بھی شین وارن نے دنیا بھر کے کرکٹ پنڈتوں کو خوب متاثر کیا۔ انھوں نے 24 مارچ 1993 کو نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کریئر کا آغاز کیا۔ 194 ون ڈے انٹرنیشنل کھیل کر شین وارن نے 293 وکٹیں اپنے نام کیں۔ 12 سالہ ون ڈے انٹرنیشنل کریئر کا آخری میچ انہوں نے جنوری 2005 کو ایشیا الیون کے خلاف کھیلا۔ ورلڈ الیون کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ٹیم کی کامیابی میں ایک اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔
انہیں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل رہا تاہم بین الاقوامی سطح پر وہ اسی فارمیٹ میں کینگروز ٹیم کی نمائندگی کرنے سے محروم رہے۔ البتہ انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ان کی چند حسین یادیں وابستہ تھیں جس کا اظہار وہ کئی بار بھارتی لیگ کے دوران کر چکے۔
اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کریئر کے دوران 1000 پلس وکٹیں لینے والے لیجنڈری اسپنر نے اگرچہ 19 سال قبل تمام طرز کی کرکٹ سے علیحدگی اختیار کی تاہم ایک کوچ، تجزیہ نگار، منٹور اور فٹنس ٹرینر کی حیثیت سے وہ لیگ کرکٹ سے جُڑے رہے۔
عزت دولت اور ایک اعلیٰ مقام سمیٹنے والے شین وارن کی نجی زندگی اچھی خاصی پریشان حال ثابت ہوئی۔ انہوں نے سال 1995 میں سیمون نامی خاتون سے پسند کی شادی کی تھی۔ سیمون سے شین وارن کے تین بچے بروک وارن، جیکسن وارن اور سمروارن ہیں۔ ان کی خانگی زندگی ہمیشہ میڈیا کی زینت بنی رہی جس کی اصل وجہ کینگروز باؤلر کا عاشقانہ مزاج ٹھہرا۔ چونکہ میڈیا میں تواتر کے ساتھ ان کے عشق اور معاشقوں کی کہانیاں چھپتی رہتی تھیں جس نے ان کی نجی زندگی کو خوب متاثر کیا اور بالآخر دس سال بعد یعنی سال 2005 میں ان کی علیحدگی ہوئی۔ شین وارن کو سابقہ بیوی سے طلاق کی خبروں نے خوب مشکل میں ڈال دیا جسے وہ اپنی زندگی کا سب سے مشکل ترین دور قرار دیتے رہے۔
شین وارن بارے ایک چونکا دینے والی بات ان کا پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ دلی لگاؤ تھا۔ شاید بہت کم لوگوں کو علم ہو کہ پاکستان کے لیجنڈری لیگ اسپنر عبدالقادر شین وارن کے استاد تھے۔ انہوں نے لگ اسپنر اور گوگلی بارے مفید معلومات مایہ ناز لیگ اسپنر عبدالقادر سے حاصل کیں۔ 1994 کے دورہ پاکستان کے موقع پر عبدالقادر نے کینگروز باؤلر کو لیگ سپن بولنگ کے گر سکھائے۔
عبدالقادر نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں دم توڑتی لیگ سپن بولنگ کو ایک آرٹ کا درجہ دیا جبکہ شین وارن نے اس فن کو اعلی ترین مقام پر پہنچا دیا۔ سال 2000 میں وزڈن کرکٹ نے ان کا انتخاب صدی کے پانچ بہترین کرکٹرز ایوارڈ کے لیے کیا۔ یہ ان کے کرکٹ کریئر کا سب سے اعلیٰ اور منفرد اعزاز تھا۔ اس پوری بحث کو سمیٹتے ہوئے بجا طور کہا جا سکتا ہے کہ شین وارن کی موت دنیائے کرکٹ کے لئے ایسا نقصان ھے جس کی تلافی شاید ہی کبھی ممکن ہو۔