صحت

بچوں میں ڈپریشن کی علامات، اور اس مرض کا علاج کیا ہے؟

رانی عندلیب

وقت اور حالات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ نئی نئی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں یا شاید یہ بیماریاں پہلے بھی ہوتی تھیں لیکن اس پر تحقیق اب ہوئی ہے۔ بچے بھی آج کل طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی طرز زندگی کافی حد تک بدل چکی ہے جیسے پڑھائی کا بوجھ، کھانے پینے میں بہت زیادہ تبدیلی، کھیل کود کی جگہ ڈیجیٹل گیمز وغیرہ۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل بچے بھی بڑوں کی طرح ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، کیوں اور کیسے؟

ٹی این این نے یہ جاننے کے لئے ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر اعزاز جمال اخونزادہ سے خصوصی انٹرویو کیا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر اعزاز جمال نے بتایا کہ بچوں میں ڈپریشن عموماً بڑوں کی طرح ہوتی ہے، دونوں میں ڈپریشن کا غالب عنصر اضطراب یا پھر خوشی یا دلچسپی میں کمی اور دیگر علامات کا موجود اور ظاہر ہونا ہے، اگر دو ہفتے تک بچے میں ان علامات کی کیفیت برقرار رہے تو اسے ڈپریشن کہتے ہیں۔

”بچوں میں اس بیماری کی علامات میں بھوک کی کمی، وزن میں تبدیلی اور توانائی میں کمی شامل ہیں۔ عام طور پر نیند کے دورانیے میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے جو بچے کی ضرورت سے مطابقت نہیں رکھتی یعنی بے خوابی یا زیادہ نیند کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ سائیکومولر حرکات میں بھی تبدیلی پائی جا سکتی ہے، بچہ سمجھ نہ پانے اور توجہ مرکوز نہ کر پانے کی شکایت کر سکتا ہے۔ خود کو بے وقعت خیال کرنے اور غیرموزوں قسم کا احساس جرم بھی پایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں موت کا واہمہ یا خودکشی کے خیالات یا پھر خودکشی کی کوشش بھی شامل ہو سکتی ہے۔ دیگر عوامل میں سماجی علیحدگی، سکول کی کارکردگی کا زوال پذیر ہونا اور سکول سے متعلق تبدیل شدہ رویہ، حالیہ جارحانہ رویہ، جسمانی شکایات اور ایذارسانی جیسے خیالات پائے جاتے ہیں۔

بچوں میں ڈپریشن کی دوسری علامات جیسے کہ خراب طرز عمل، تیز روی، بستر میں پیشاب کرنا، جسمانی شکایات وغیرہ میں مخفی ہو سکتی ہیں۔ نوعمر بچوں میں اضطراب پہلے سے موجود ہو تو کسی نئے جذباتی صدمے کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ نوعمر بچوں میں بے آرامی، چڑچڑا پن، منفی خلاف سماج رویہ، جارحانہ ردعمل/رویہ موجود ہو سکتا ہے۔ افسردہ/پژمردہ یا ناراض ہو سکتا ہے یا خاندانی اور معاشرتی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ نوعمر غیرمعمولی طور پر حساس اور پرجوش ہو سکتا ہے خصوصاً بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ کے ساتھ، ان نوعمروں میں نشہ آور ادویات یا اشیاء کے استعمال کا رجحان پیدا ہو سکتا ہے۔ سکول کے کام پر عدم توجہی اور ذاتی حلیے سے لاپرواہی بھی نمایاں طور پر سامنے آ سکتی ہے۔” انہوں نے بتایا۔

علاج کے حوالے سے ڈاکٹر نے کہا کہ بچوں میں ڈپریشن کا طریقہ علاج ویسا ہی ہے جیسا کہ بڑوں میں ہوتا ہے، ‘انفرادی تھراپی، فیملی تھراپی اور سائیکو فارما مل کر تھراپی باہم بہترین نتائج پیدا کرتی ہیں بہ نسبت کسی بھی انفرادی طریقہ علاج کے۔ ڈپریشن کے مریض بچوں کو دوران علاج کی جانے والی تھراپیوں کے differential تجزیہ (مبنی بر تفریق) کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ انفرادی سائیکوتھراپی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جن میں structural cognitive therapy، نفسیاتی تھراپی, situational role play اور ممکنہ طور پر برقی تھراپی جیسے طریقہ علاج شامل ہیں۔ Cognitive Therapy ایک نہایت مربوط طریقہ علاج ہے مریض کے علاج میں problem-oriented approacah استعمال کی جاتی ہے۔

ڈپریسڈ بچوں کو جب مختصر گروپوں اور دوستانہ ماحول میں اپنے تعلیمی اور باہمی مسائل اپنے ساتھیوں سے شیئر کرنے کا موقع دیا جائے تو ان کی خود توقیری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بات اب عمومی طور پر مسلمہ ہے کہ بچوں اور نو عمروں میں سکون آور ادویات کا استعمال محفوظ ہے جو کلینیکل پریکٹس کے دوران قابل ذکر بہتری لاتی ہیں، عموماً ان ادویات کا سکون بخش اثر فوری ہوتا ہے۔ مزاج کے مستحکم ہونے میں ایک ہفتے سے دس دن تک کا وقت درکار ہوتا ہے۔

بچوں کی زندگی میں خاندان کا کردار ان حالات میں مزید اہم ہو جاتا ہے جب صدمہ کے حالات میں بچے ذہنی دباؤ کے شکار ہوتے ہیں۔ افراد خانہ مفاہمت، ہمدردی اور حمایت کے ذریعے بچوں کو اپنے خوف، غم اور خود اعتمادی کے نقصان کو شیئر کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ والدین اور بچوں کے درمیان آزادانہ گفت و شنید بچوں کو یہ موقع دیتی ہے کہ وہ اپنے جذبات کو واضح کر سکیں اور صدمہ سے متعلق اپنے ردعمل کو معمول پر لا سکیں۔ ایسے خاندانوں میں جہاں بڑے افراد اپنے ماضی کے جذباتی واقعات ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں وہاں بچوں کو مشاہدہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔

صدماتی واقعات عموماً پورے خاندان کو متاثر کرتے ہیں اور اس نظام میں خلل ڈالتے ہیں جس کے تحت خاندان کام کرتا ہے۔ ایسے واقعات جیسے موت، معذوری، اپنے پیاروں کی گمشدگی، بوجہ جنگی مظالم ہجرت وغیرہ، غم، ڈپریشن، خود توقیری میں کمی اور ناامیدی کا احساس پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔”

اعزاز جمال نے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی بچوں میں عام روٹین سے مختلف تبدیلی نظر آئے تو فوراً زیادہ توجہ دینے کے ساتھ ساتھ کسی ماہر ڈاکٹر سے معائنہ بھی کروائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button