”کسی مرد کو عورت یا عورت کو مرد کی فیلنگز آ رہی ہوں تو وہ جنس تبدیل کر سکتی ہے”
عبد المعید زبیر
بسااوقات کچھ چیزیں جیسی نظر آتی ہیں ویسی ہوتی نہیں خصوصاً آج کل کے پرفتن دور میں جہاں نئے نئے فتنے سر اٹھا رہے ہوں۔ چونکہ ہر نئی تحریک کو لوگوں کی توجہ چاہیے ہوتی ہے تو وہ عموماً مظلومیت کا سہارا لے کر خوش نما نعروں کے ساتھ عوام کا رخ کرتے ہیں۔ پھر دیکھا دیکھی لوگ اس کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اس میلان کی اصل وجہ لوگوں میں عدم شعور ہوتا ہے۔ اگر ان میں کسی معاملے پر شعور پیدا کیا جائے تو ایسی تحریکوں کا راستہ نہیں روکنا پڑتا بلکہ وہ اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔
سینٹ کی ایک رپورٹ نے ہوش ربا انکشاف کیا۔ جس پر سینیٹر مشتاق احمد صاحب نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں 2018ء سے 2021ء تک تبدیلی جنس کے اٹھائیس ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ رپورٹ شیخ رشید صاحب نے پیش کی تھی۔ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا جنس تبدیل کروانا المناک واقعہ ہے۔ اور حالت یہ ہے کہ عوام اور سیاسی جماعتیں اس پر چپ سادھے بیٹھی ہیں۔ کوئی احتجاج یا مظاہرہ کہیں نظر نہیں آ رہا۔ بلکہ جو چند ایک لوگ اس کو ہائی لائٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
اس معاملے پر غور کیا تو پتہ چلا کہ تبدیلی جنس پر تو فیصلہ بھی موجود ہے، جو ایسے لوگوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ اس فیصلے میں خواجہ سراؤں کے تحفظ اور ان کے احساسات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اگرچہ حقیقت میں اس فیصلے کا تعلق خواجہ سراؤں سے نہیں بلکہ عام لوگوں سے ہے جس کی علت یہ بیان کی جاتی ہے کہ کسی مرد کے اندر یہ احساس پیدا ہو کہ وہ عورت ہے، اس کے اندر عورتوں والی فیلنگز آ رہی ہوں تو قانون اس کے احساسات کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ بلاتردد اپنی جنس تبدیل کروا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر عورت کے اندر مردانہ ”فیلنگز” ہوں تو وہ آپریشن کے ذریعے مرد بن سکتی ہے۔
یہاں پہلا سوال تو یہی پیدا ہوتا ہے کہ ”فیلنگز” کی کیا حیثیت ہے؟ مرد میں عورت کے یا عورت میں مرد کے احساسات کیسے ہو سکتے ہیں، ان کی کیا نوعیت ہو سکتی ہے، احساسات پیدا ہونے کی وجہ کیا بن سکتی ہے؟ تو سوائے اس بات کے کوئی جواب نہیں ملے گا اور جس کا حقیقت سے بھی بہت گہرا تعلق ہے کہ جب عورت یا مرد کے اندر مردانہ یا زنانہ فیلنگز پیدا ہوں تو وہ ہم جنس پرستی کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ جب دو عورتوں یا دو مردوں کا آپس میں جنسی تعلق قائم ہو گا تو جنسی تسکین اسی صورت میں ممکن ہو گی کہ ان میں سے ایک مردانہ یا زنانہ خصوصیات کا حامل ہو۔ یہی جنسی جنون تبدیلی جنس کی وجہ بنتا ہے۔ قوم لوط پر اسی عمل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے عذاب نازل کیا تھا۔ اور افسوس کہ ہم اسی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
جنسی میلان کی ایک صورت فقہا نے بھی بیان کی ہے، جو کہ ہیجڑوں کے لیے ہے۔ لیکن اس کا بھی قاعدہ یہ ہے کہ اگر کسی ہیجڑے کا میلان عورت جنس کی طرف ہو تو وہ مرد اور اگر مرد جنس کی طرف میلان پایا جائے تو وہ عورت شمار ہو گا۔ مگر یہاں تو اس معاملے پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا بلکہ جس کا جس جنس کی طرف میلان ہو، اسے اسی میں شمار کیا جا رہا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کے امر کو ایک طرف کر کے جنس کا تعین انسان کا نفس کرے گا کہ اسے کیا ہونا چاہیے۔
تبدیلی جنس کا معاملہ جو کہ نفسی یا جنسی خواہشات کے باعث وجود میں آتا ہے، اس کو اگر قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو بے شمار وعیدیں سامنے آتی ہیں۔ سورة النساء کی آیت نمبر 115 میں بیان کیا گیا کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کے راستے سے ہٹ کر چلے گا، ہم اسے دوزخ میں داخل کریں گے۔ گویا کہ ایسا راستہ اپنانا ضروری ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنایا ہو یا تمام مسلمانوں کا وہ راستہ ہو۔ اسی سورة میں تھوڑا سا آگے جا کے اللہ تعالیٰ شیطان کے وعدوں کا ذکر فرما رہے ہیں، جو اس نے جنت سے نکلتے وقت کیے تھے کہ میں ضرور لوگوں کو گمراہ کروں گا۔ ان میں سے ایک تغییر لخلق اللہ کا بھی وعدہ کیا تھا کہ ”فلیغیرن خلق اللہ” کہ میں انہیں ضرور حکم دوں گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے۔” گویا اللہ تعالیٰ کی پیدا کی گئی چیزوں کا بدلنا شیطانی عمل ہے۔ یہاں تو مکمل جنس ہی بدلی جا رہی ہے جو صراحتاً خواہشات نفسی کی بدولت ہے۔ یہی خواہشات انسان کو گمراہی تک لے جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد بار ذکر فرمایا کہ خواہشات کی پیروی مت کرو یہ سیدھا گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ایسے مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں، اور ایسی عورتوں پر بھی لعنت فرمائی جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔ اگر صرف مشابہت اختیار کرنے والے پر لعنت کی جا رہی ہے تو جو جنس ہی بدل ڈالے، اس کا کیا انجام ہو گا۔ ذرا سوچا جائے کہ بھلا وہ شخص بھی کامیاب ہو سکے گا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لعنت فرما رہے ہوں؟ دوسری جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ”تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس اس کے تابع نہیں ہو جائے، جس کو میں لے کر آیا ہوں۔” گویا ایمان کامل تب ہی حاصل ہو گا جب نفس کی پیروی چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کی پیروی ممکن ہو سکے گی۔
لہذا تبدیلی جنس کا یہ معاملہ قرآن و سنت کے سخت مخالف ہے جو کہ ہم جنس پرستی کو فروغ دینے میں بڑا کردار ادا کرے گا۔ ہمارے مذہبی و سیاسی قیادت کو اس کے خلاف نکلنا ہو گا۔ تاکہ عوام کے اندر اس معاملے پر شعور بیدار ہو اور اس مکروہ عمل کا مل کر راستہ روکا جا سکے۔