وزن 120 کلو سے بڑھ جائے تو پھر ڈائٹنگ نہیں سرجری کی جاتی ہے: اسسٹنٹ پروفیسر عادل بنگش
نشاء عارف
بیریاٹک موٹاپے کی بیماری ہے جسکا علاج صرف سرجری سے ممکن ہے۔ پشاور شہر کی سکینہ بی بی کے وزن میں روز بروز اضافہ ہورہا تھا، ورزش شروع کی اور ساتھ میں زیادہ مرغن مصالحہ ،چٹ پٹی کھانے سے پرہیز بھی شروع کیا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا، ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لیے گئی تو وزن دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ ڈیڑھ سو کلو وزن ہے ڈاکٹر نے سرجری کا کہا۔
سکینہ نے بتایا کہ شروع میں سرجری پر راضی نہیں تھی لیکن کچھ ہی مہینوں میں چلنے پھرنے اور خاص کر بیت الخلا جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد میں سرجری ہوئی جس سے کافی وزن کم ہوا،اب کھانے پینے کا خاص خیال رکھتی ہیں اور باقاعدہ ورزش بھی کرتی ہیں تاکہ پھر سے وزن نا بڑھ جائے کیونکہ اس نے چند سال کافی مشکل میں گزارے ہیں.
لیڈی ریڈنگ ہسپتال بیریاٹک یونٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر عادل بنگش نے کہا کہ لوگوں میں موٹاپے کی بیماری کے حوالے سے شعور بیدار کرنا بہت ضروری ہے، وزن جب حد سے بڑھ جائے تو پھر کسی بھی ڈائٹنگ سے کنٹرول نہیں ہوسکتا ، موٹاپے یا بہت زیادہ وزن سے نا صرف چلنے پھرنے،اٹھنے بیٹھنے میں مشکل ہوتی ہے بلکہ بے شمار مہلک بیماریاں ہائی بلڈ پریشر،شوگر،دل اور جوڑوں کی بیماریاں وغیرہ پیدا ہوجاتی ہیں،وزن 120 یا اس سے زیادہ ہوجانے کی صورت میں پھر پرہیز یا ورزش سے یہ وزن کم نہیں کیا جاتا اس کے لیے سرجری ضروری ہوجاتی ہے۔ بیریاٹک سرجری سے زیادہ وزن رکھنے والے مریض سے چربی نکالی جاتی ہے جس سے وزن کم کیا جاتا ہے۔ آپریشن کے زریعے سے کم کی جانے والی وزن کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
دوسری جانب صوابی سے تعلق رکھنے والے نادر خان نے بھی بیریاٹک سرجری کی ہے انکا وزن 1 سو 60 کلو گرام تک پہنچ گیا تھا، ڈاکٹر نے جب سرجری کا کہا تھا تو کافی پریشان ہوگیا تھا ایک طرف روز بروز تکلیف میں اضافہ ہورہا تھا جبکہ دوسری جانب آپریشن سے وزن کم کرنے سے خوف زدہ تھا۔
لیکن آخر کار گھر والوں اور ڈاکٹر کے اصرار پر سرجری کی گئی۔ نادر خان کے مطابق وہ اب بھی شوگر کا مریض ہے لیکن روزانہ چہل قدمی سمیت اپنا کام کاج خود کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر عادل بنگش نے بتایا کہ بیریاٹک سرجری کا کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن وزن کا حد سے بڑھ جانا نا صرف صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ مہلک بیماریوں سے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ سب سے پہلے متوازن خوراک کھائے ورزش کریں اپنے طرز زندگی میں مثبت تبدیلی لائیں تاکہ صحت مند رہیں کیونکہ زیادہ وزن تندرستی نہیں بلکہ بیماری ہے۔