باڑہ: 13 سال بعد کرش انڈسٹری دوبارہ کھول دی گئی
باڑہ: حکومت اور قبیلہ شلوبر کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد 13 سال بعد کرش پلانٹ انڈسٹری کھول دی گئی جبکہ قبیلہ شلوبر نے پاک افغان شاہراہ کو آج چوتھے روز احتجاج ختم کر کے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے کھول دیا، قبیلہ کے مشران کے مطابق وہ بچوں کو باقاعدہ طور پر انسداد پولیو کے قطرے بھی پلائیں گئے۔
یاد رہے کہ 80 کے قریب ان کرش پلانٹس کو 2009 میں آپریشن شروع ہونے کے بعد بند کیا گیا تھا جو آج تلک بند پڑے تھے۔
ٹی این این کے ساتھ کچھ عرصہ قبل اس حوالے سے گفتگو میں ایک ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے بتایا تھا کہ اس علاقے میں ایف سی قلعہ موجود ہے، یہاں فائرنگ رینجز ہیں، لیوی سنٹر بن گیا ہے اور ایک اور سرکاری عمارت بھی بن رہی ہے تو مشکل ہے کہ ان کرش پلانٹس کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے کیونکہ بیسئے بابا پہاڑ ان کے لیے نیچرل سکیورٹی کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بیسئے بابا پہاڑ سے پہلے ہی بہت پتھر ختم کئے جا چکے ہیں اب اگر ان پلانٹس کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی تو 80 کے علاوہ باقی لوگ بھی پلانٹس کھول لیں گے اور خدشہ ہے کہ 5 سالوں میں یہ پہاڑ ختم ہو جائے۔
آج بیسئ بابا پہاڑ کے مقام پر کرش پلانٹ کھولنے کے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر باڑہ نیک محمد بنگش، آفریدی اقوام کا مشترکہ جرگہ اور قبیلہ شلوبر کے مشران سمیت ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگ موجود تھے اور اسی موقع پر بچوں کو انسداد پولیو قطرے بھی پلائے گئے۔
حکومت کی جانب سے آفریدی اقوام کے جرگہ ممبران میں ممبر صوبائی اسمبلی و ڈیڈک چیئرمین شفیق آفریدی، ایم این اے اقبال آفریدی، ملک ظاہر شاہ، ملک دوران گل، ملک سید مر جان، شاہ فیصل، پیر عبداللہ شاہ اور ڈی ایس پی سوالزر شامل تھے۔
قبیلہ شلوبر کے مشر اصغر جان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج میں پاک افغان شاہراہ کو کھولنے اور انسداد پولیو قطرے پلانے کو کرش مشینوں کے ساتھ مشروط کیا گیا تھا، شرائط کی منظوری کے بعد حکومت کی جانب سے قانون کے مطابق کرش پلانٹ انڈسٹری کھول کر چلانے کی اجازت دے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کرش پلانٹ انڈسٹری سے قبیلہ شلوبر کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ تھا اس وجہ سے لوگوں میں بہت خوشی پائی جاتی ہے۔